مجھے مسلمانوں پر غصہ نہیں ترس آتا ہے
اکثر لوگ مجھ جیسے کمزور اور کم عمر شخص کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اپنی عمراور اپنا سائز دیکھو اور پھر اپنی حرکتیں،ہر معاملے میں منہ اُٹھا کر بولنا شروع کردیتے ہو کہ مسلمان ایسے ہیں مسلمان ویسے ہیں، جانتے کیا ہو مسلمانوں کے بارے میں؟
ارے مولانا تھوڑا سانس تو لے کیا کرو! بولے ہی جارہے ہو تسلیم کیا مسلمانوں کو اتنا نہیں جانتا اور پہلی بات مسلمان بھی کوئی جاننے والی چیز ہے؟ بغیر پیندے کے لوٹے کبھی ادھر تو کبھی اُدھر، امریکہ مصر کی وہابی حکومت گرا دے تو “امریکہ مردہ باد” اور وہی امریکہ شام میں وہابی دہشتگردوں کی پشت پناہی کرے تو خاموشی، صحابی حجر بن عدی کا روضہ شہید ہوجائے تو گُم سُم، اور یہاں صحابہ کے نام پر پوری آرمی بناکر رکھی ہوئی ہے۔ بیوقوف بناتے ہو انسان کو!
ویسے کبھی کبھی تو مسلمانوں پر ترس آتا ہے، خیالی طور پر مسلمانوں کی جو تصویر بنتی ہے وہ کچھ ایسی ہے جیسے گلی کے کونے پر بیمار سا بوڑھا شخص بیٹھا ہو جس کے تن پر کوئی لباس نہ ہو اور ہاتھ میں عام کی خشک گھٹلی، بھوکا پیاسہ ایسا غریب بوڑھا جو برسوں سے خاک میں سونا تلاش کررہا ہے۔ بس یہی حالت دیکھ کر پھر مجھے غصہ بھی آجاتا ہے !! ابے نا اہل مسلمان خاک میں بھی کبھی سونا ہوتا ہے؟ بیوقوفوں کی طرح تلاش کیے جارہا ہے، اللہ تونے بھی کن جاہلوں کو تیل جیسی دولت دے دی پورے معاشرے میں تیرے نام پر فتنہ برپا کررکھا ہے۔
تعجب تو اس بات پر ہے کہ تاریخ کا حوالہ ایسے دیتے ہیں جیسے بڑی سنہری تاریخ ہے۔ وہ تو شکر ہو کہ رحمت اللعالمین (ص) اور اہلبیت (ر ض) آگئے مسلمانوں میں ورنہ تو پوری تاریخ، نفرت، خون خرابہ، تلوار جنگ کے علاوہ کچھ نہیں، احسان ہے جناب خدیجہ(س) کا کہ رحمت اللعالمین (ص) کے ساتھ مل کر عرب کے بدوؤں کو تہذیب و تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ورنہ صدیوں تک جنگ کرنے والے عربی کہاں جانتے تھے کہ “امن” کا لطف کیا ہوتا ہے۔
پھر جناب فاطمہ(س) آئیں آپ نے بھی مسلمانوں کو انسان بنانے کی جدوجہد جاری رکھی۔ زہنی طور پر غلام مسلمانوں جانتے ہی کہا تھے کہ “نظریہ آزادی” کیا ہے؟ حکومت کے نشے میں اتنے ڈوب چکے تھے کہ اپنا خدا “تخت” کو سمجھنے لگی تھے جس کی مثال آج تک مسلمانوں میں ملتی ہے۔چھوٹے چھوٹے دماغ رکھنے والے مسلمان صرف ایک دائرے کے گرد گول گول گھومتے رہتے تھے، انھیں معلوم ہی نہیں تھا کہ “خاندان” پاک معاشرے کی ضمانت ہیں۔ یہ تو کرم ہے “جناب فاطمہ (س) بنت محمد(ص) کا کہ مسلمانوں کو بتایا کے صرف حکومت اور تخت ہی نہیں خاندان بھی کچھ ہوتا ہے، ماں کی عزت، بیٹیوں سے شفقت، شوہر سے محبت ہوتی کیا ہے۔ یہ بات جاہلوں کو سمجھانا کسی جنگ خیبر سے کم نہ تھا۔
غررور کی انتہا دیکھیے کہ مسلمان کہتے ہیں کہ، ہم میں سے ہی تو تھے اہلبیت(ر ض) ارے شرم کرو وہ مقدس لوگ تو تم پر رحم کررہے تھے، وہ تو صرف معاشرے کی اصلاح چاہتے تھے، وہ انسانوں کو انسان بنانا چاہتے تھے۔ اہلبیت(ر ض) عالمی اقوام کے تھے۔ ورنہ تھماری اوقات کہاں کہ تھمارا اُن سے کوئی رابطہ ہو۔
شرم کرو مسلمانو! اپنی حرکتیں یاد کرو۔ کیا تم بھول گئے کہ، رسول کی زوجہ شعب ابوطالب میں بھوک سے اتنی کمزور ہوگئی کہ وجہ کمزوری شہادت کا سبب بن گیا،رسول کی بیٹی کی قبر کو جنت البقیع سعودی عرب میں مسمار کردیا تم مسلمانوں کے مذہبی ٹھیکیداروں نے، رسول کے بھائی کو مسجد کوفہ میں شہید کردیا گیا،رسول کے نواسے کو زہر دیا اور دوسرے نواسے کو کربلا میں زبح کردیا، رسول کی نواسیوں کو بے پردہ کرکے بازار لایا گیا۔
یاد کرتے رہا کرو زرا اپنی حرکتیں تاکہ شریف لوگ تمھارے ہاتھ سے محفوظ رہیں
چلے جہم میں ڈالیے اس موضوع کو! ہم بھی کہاں اس نہ ختم ہونے والے بحث میں پڑگئے، خواہ مخواہ میں میرا بھی خون جل رہا ہے مسلمانوں کی حرکتیں یاد کرکرکے۔اب میری اس تحریر کو دیکھ لیجیے بڑا لطف لے لے کر مسلمان پڑھیں گے، اور پڑھنے کے بعد مجھ پر کفروغداری کے جو فتوے لگیں گے اللہ معاف کرے کیونکہ میرے نام میں “رضوی” بھی آتا ہے تو یہ فتوی آسانی سے لگ سکتے ہیں
Comments
Latest Comments
احسان ہو جناب خدیجہ(س) کا کے بدو کو کھانا کھلایا، کپڑے پہنائے، زندگی گزارنے کی تمیز سکھائی
yeh jumla likhnay ka kya maqsad hai?yeh jumla kis ke mutalliq likha gya hai?Syeda Khadija S.U.A ne tou apna maal Nabi S.A.W.A.W ke liye waqf kia tha.
zara soch samajh ker likha kero.
‘yeh shaan e Risalat hai,yahan ahista bol’
Subhanallah. What an article. Lutf aa gayaa.
Laan Taan ko marain goli aur regularly likkha karain bhai.
واہ واہ ماشاءاللہ ۔ بہت خوب لکھا اور آپ کی سوچ کو سلام ۔ اللہ پاک آپ کے علم و عمل میں برکت دے ۔ آپ لکھا کرو ۔ وقت کو منصور کی بہت ضرورت ہے ۔ صاحب فتوے تو کس پر نہیں لگے ۔ مولاِ کائنات پر ۔ فخرِ موجودات پر ۔ اور ۔ ۔ جنت کے سرداروں پر ۔ حضور صہ کی پشت مبارک کے سواروں پر ۔ کربلا کے شہواروں پر ۔ فتوے تو لگاتے آئے ہیں لوگ ۔مگر آپ لکھا کریں اللہ پاک آپ کو اور آپکے قلم ۔یا۔لکھنے کو منصور الحاج کی دیوانگی اور حق گوئی دے ۔ رومی اور جامی کے قلم کی راہنائی دے ۔ بھلے شاہ کی دیونگی دے لال قلندر کی پروانگی دے ۔ آمین ۔ شکریہ
تعصب سے بھرا ہوا آرٹیکل ہے میں یہ اس لئے نہیں کہہ رہا ہوں کہ آپ کے نام کے ساتھ رضوی ہے بلکہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ رضوی اپنے نام کی آڑ میں زہر پھیلا کر معاشرے کے اندر مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد کے بجائے نفرتوں کو کاشت کر رہا ہے رضوی صاحب لکھتے وقت تصویر کے دونوں جانب بکہ چاروں جانب آپ کی نظریں ہونی چاہئے آپ کو تصویر کے چاروں رخ دکھا سکتا ہوں لیکن نہیں بس اتنا کافی ہے شائد آپ خود اپنے آپ کا تجزیہ کرینگے کہ اپ کن لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر اپنی ہی جڑیں کاٹ رہے ہو
آئینہ انکو دکھایا تو برا مان گیۓ. . . . . . .جزاک اللہ KEEP IT UP. . . . .
رضا رضوی صاحب اس ہی تکفیری سوچ کی ترجمانی کررہے ہیں جس نے “اہل بیت” کی محبت کے نام پر اسلام میں نقیب ڈالی اور خلفائے راشدین سسمیت حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کے ہزاروں صحابہ کرام کو اسلام سے نکال باہر کردیا اور مزید یہ کہ بہت سی جھوٹی سچی کہانیاں مشہور کیں۔
تاریخ اور حالات کو اپنی مرضی سے جوڑنے توڑنے والے موصوف کیا یہ بتانا پسند کریں کہ شام میں کون کس کی مدد کررہا ہے۔ جھوٹ اور فریب اتنا ہی بولیں جتنا ہضم کیا جاسکے، افغانستان اور ایراق جنگ کا بینفیشری کون ہے یہ حقیقت زیادہ دیر تک چھپائی نہیں جاسکتی خاص طور پر شام پر امریکہ کے حملے کے گریزکے بعد۔ جب مصر میں اخوان کی حکومت بنی تو آپ جیسوں کا ہی نعرہ ہوا کرتا تھا کہ یہ انقلاب امریکی برانڈ ہے، لیکن اخوان المسلمون
کی ثآبت قدمی نے آپ جیسے نفرت کے پجاریوں کی زبان بند کردی۔
تاریخ کو توڑ مروڑ کے شاید آپ اس لئے بتارہے ہیں کہ شاید آپ نے تاریخ کا کبھی غیر جانبدارنہ مطالعہ کیا ہی نہیں اور وہی باتیں زہن میں بیٹھا لیں جو شدید متعصب ماحول میں نفرت اور بغض کے سانچوں میں رکھ کر آپکو پیش کی گئی۔
کبھی اس شیل سے نکل کر بھی سوچیں جس میں آپ بند ہیں۔
شکریہ
tujhay jitna bhokni ha bhok magar hazrat yazeed r.a ki shaan ma gustaki bardasht nai hogi hum sa