ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر تکفیری دیوبندیوں کا حملہ اور پاکستانی فوج کا شرمناک کردار

dik

Related post: Taliban’s attack on D.I.Khan prison was not possible without Pakistan army’s connivance

ڈیرہ اسماعیل خان جیل حملہ اور افواج کا کردار: کتیا چوروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے

ایک ایسی جیل جو کہ پولیس لائنز سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہے جس میں سینکڑوں مسلحہ پولیس اہلکار اور ایلیٹ فورس کے دستے ہمہ وقت تعینات رہتے ہیں، مزید یہ کہ ڈیرہ اسماعیل خان کینٹ کہ جس سے جیل کے مرکزی گیٹ کا فاصلہ 10 منٹ کی پیدل مسافت کا ہے میں بھی سینکروں آرمی اہلکار جدید اور بھاری اسلحہ سے لیس اور فضایی سپورٹ کے ساتھ تعینات ہیں، جیل کے ارد گرد جا بجاہ پولیس کی چوکیاں اور ناکے ہیں،

اس جیل پہ صرف 100 کے قریب تکفیری دیوبندی دہشتگردوں نے حملہ کیا، حملے کے 30 سے 40 منٹ کے بعد آرمی اور پولیس بھی موقع پر پہنچ گی لیکن جیل کی عمارت سے دور کھڑیں تماشا دیکھتی رہیں، تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے لئے جیل کا مرکزی اندرونی دروازہ اندر کی طرف سے کھولا گیا، حملہ آور اندر داخل ہووے اور میگا فون سے نام لے لے کر اپنے ساتھیوں کو بلانا شروع کیا، 30 کے قریب سزا یافتہ خطرناک مجرم کے جن میں کچھ تحریک طالبان کے کارکن تھے اور بڑی تعداد سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ان ماسٹر مائنڈس کی تھی جو شیعہ مسلمانو اور محرم اور یوم علی جیسے موقوں پر حملوں میں ملوث تھے(جس سے بات واضح ہے کے حملہ بنیادی طور پر ان کو آزاد کروانے کے لئے تھا) کو آزاد کروایا گیا، . اور ان کو کور مہیا کرنے کے لئے 200 مزید عام قیدیوں کو بھی آزاد کروا کے اپنے ساتھ نکالا، جاتے جاتے حملہ آوروں نے مقامی دہشتگردوں کی مدد سے ڈھونڈ کر اور شناخت کر کے جیل میں 6 شیعہ قیدیوں کو شہید کیا جن میں ایک کو ذبح کیا گیا. اور جاتے ہوے قریبی شیعہ آبادی پر جو جیل سے کافی دور ہے پر 3 میزایل فائر کے جس میں سے 2 پھٹ نہ سکے اور ایک خالی جگا پر گرا.

یہ سب 2 گھنٹوں تک ہوتا رہا، حملہ آور کھلے عام گنجان ترین شہری علاقے میں کشادہ سڑکوں پر اسلح کے ساتھ گھومتے رہے اور آرمی اور پولیس وہاں مسلسل موجود رہیں لیکن کسی قسم کی جوابی کاروایی یا مزاحمت نہ کی اور دہشت گرد سواے 2 خودکش حملہ آوروں کے کسی قسم کا نقصان اٹھاے بنا بڑے آرام اور آزادی سے شہر کے بیچ میں سے ایسی گاڑیوں پر سینکڑوں کی تعداد میں سوار ہو کر نکل گئے جن پر تحریک طالبان کے بڑے بڑے جھنڈے نمایاں تھے.

( تمام تفصیلات عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق ہیں)

اس سارے ڈرامے میں ایک بھی تکفیری دیوبندی دہشتگرد یا فوجی قتل نہیں ہوا نہ ہی تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کو لے جانے والی گاڑیوں پر فوج نے کوئی راکٹ فائر کیا

ہوبہو یہی واقعہ بنوں جیل پر حملے میں دہرایا گیا تھا اور کوئٹہ کینٹ کے جس میں پرندہ بھی آرمی کی اجازت کے بنا پر نہیں مارتا کے اندر واقعہ جیل سے لشکر جھنگوی کے بلوچستان کے امیر اور نائب امیر کے “تالہ توڑے بغیر” فرار کی کہانی تو بلوچستان کا بچہ بچہ جانتا ہے جنہوں نے پھر بعد میں جا کر بلوچستان میں شیعہ مسلمانوں پر پچھلے 2 سال سے جاری حملوں کا سلسلہ شروع کیا.

اب اس سب سے بندہ کیا مطلب لے سکتا ہے؟ اس حقیقت کے ہوتے ہوے کہ تکفیری دیوبندی سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کا خالق ضیاء الحق تھا. کیا اب بھی گالی صرف افتخار چوہدری کو پڑے گی کہ وہ تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کو سزایں نہی دیتا؟… حقیقت یہی ہے کہ جس سے لوگ نظریں چراتے ہیں پوری دنیا میں سعودی حمایت یافتہ تکفیری وہابی اور تکفیری دیوبندی بے گناہ سنی صوفی، شیعہ، احمدی، مسیحی، ہندو اور دیگر فرقوں و مذاہب کا قتل کر رہے ہیں پاکستان میں ان انتہا پسند وہابی اور دیوبندی جماعتوں کو پاکستانی فوج افغانستان اور بھارت میں اپنے جہادی گماشتوں کے طور پر استعمال کرتی ہے اور اس پہ بات کرنے والے کو غدار کہتے ہیں کہ پوری اسلامی دنیا سمیت پاکستان وہابی اور تکفیری دیوبندی دہشت گردی کا شکار ہے اور اس میں ہمارے وسایل اور اعتبار کا ناجایز فایدہ اٹھا کر بعض ادارے اور اشخاص اپنے گھناونے مقاصد پورے کر رہے ہیں اور اس طرح سے پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں اور جس میں ہمارے سائبر مجاہدین ان کے شانہ بشانہ ہیں جن کے خیال میں ان کا مذہبی عالم ، انکی آرمی سب فرشتے ہیں اور ان سے “نعوزباللہ” غلطی اور گناہ ممکن ہی نہیں ہے.

dik2

 

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے وزیرِ مال علی امین نے کہا ہے کہ سینٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان پر ہونے والا حملہ پہلے سے طے شدہ تھا اور جیل میں موجود لوگوں کو پتہ تھا کہ حملہ آور آنے والے ہیں

http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/07/130731_ali_amin_iv_rh.shtml

Summary: Attack on D.I.Khan jail by Deobandi militants of Taliban and Sipah Sahaba. More than 250 terrorists managed to escape in full presence of Army and Police. The main gate of D.I.Khan prison is on 10 minutes walk from the main Gate of Pakistan army cantoment. There were at least 250 cons of Sipah Sahaba (ASWJ-LeJ) and TTP in this jail. All of them were called out by announcing their names on Mega Phones by the Deobandi attackers, identified and taken out with no dificulty.

1

——-

Faisal Awam Ka: Asma Shirazi – This video shows everyone in DI Khan knew Taliban were doing a jail break. Army, police and govt silently stood by for four hours while Taliban-ASWJ terrorists successfully secured their friends from D.I. Khan jail.


Faisla Awam Ka – 30th July 2013 by zemvideos

Nazir Naji:

http://www.dunya.com.pk/index.php/author/nazeer-naji/2013-08-06/3863/22493131

naji jails

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Seema
    -
  3. TARIQ AZMI
    -
  4. TARIQ AZMI
    -
  5. Faran Ansari
    -
  6. Sarah Khan
    -
  7. Sarah Khan
    -
  8. Sarah Khan
    -