تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کا ڈیرہ اسمعیل خان جیل پر حملہ، 250 خطرناک دہشت گرد فرار، 14 پولیس والے اور 6 شیعہ قیدی شہید

dik

ڈی آئی خان جیل پر دیوبندی دہشت گردوں طالبان اور سپاہ صحابہ کے حملے میں ، 250 خطرناک دہشت گرد فرار – تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے شیعہ قیدی اختر عباس بلوچ کو ذبح کر کے شہید کر دیا

اختر عباس بلوچ کو ایک جھوٹے مقدمے میں سزا ہوئی تھی تاہم خصوصی عدالت کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور یہ کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا۔

 ذرائع کے مطابق دیوبندی دہشت گردوں نے جیل کی دیواروں کو توڑ کر 300 کے قریب اپنے ساتھیوں کو فرار کرا کے ساتھ لے گئے۔ جس میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا مجرم ولید دیوبندی بھی شامل تھا۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے سنٹرل جیل پر حملے کے بعد5 شیعہ قیدیوں کو چن چن کر شہید کیا گیا۔

akhtar

شہید ہونے والے شیعہ قیدیوں میں1۔ اختر عباس ڈیرہ اسماعیل خان 2۔ ساجد حسین ملتان 3۔ محمد اسلم ڈی آئی خان جو جیل میں ہی سُنی سے شیعہ میں تبدیل ہو ا تھا اور اختر عباس کے قریبی ساتھیوں میں سے تھا۔ 4۔جمعہ خان ملتان 5۔ ذوالقرنین جو ٹانک کے رہائشی ہیں 6- رجب علی آف پاراچنار ۔ کی میتیں ڈسٹرکٹ ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ پاراچنار کے شیعہ قیدیوں کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے ہیں۔جبکہ پولیس فورس کے 14 اہلکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے بھاری قسم کے ہتھیار استعمال کیے تھے۔دہشتگردوں نے موبائل گاڑیوں کو دستی بموں سے نشانہ بنایا تھا۔ اور اطلاعات کے مطابق سنٹرل جیل کے باہر کئ خودکش گاڑیاں موجود تھیں۔پولیس انتظامیہ کے مطابق سنٹرل جیل میں 5000 قیدی موجود تھے۔ جس میں 250 سے زائد دہشت گرد تنظیم طالبان سے تعلق رکھتے تھے۔حملے کے دوران 60 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں

اسلام ٹائمز۔ گذشتہ شب ڈی آئی خان جیل پر 200سے زائد طالبان دہشتگردوں کے حملے میں اسیر امامیہ اختر عباس بلوچ بھی شہید ہو گئے۔ اختر عباس بلوچ پر سزا کا حکم تھا، تاہم خصوصی عدالت کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور یہ کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت تھا۔ سماعت کے دوران اخترعباس بلوچ کے بھائی غضنفر عباس بلوچ پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔ پرعزم اور باہمت 27سالہ اخترعباس بلوچ پچپن سے ہی دینی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیتا تھا۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے اندر ایک شیعہ قیدی کا گلا کاٹ کر شہید کیا گیا ہے، صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ جس قیدی کا گلا کاٹا گیا ہے وہ اختر بلوچ ہی تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اختر بلوچ جیل میں نمایاں شیعہ قیدی تھا جو اپنے عقیدے کی وجہ سے معروف تھا، گذشتہ روز حملے میں دہشتگردوں نے جہاں اپنے درجنوں کارندے آزاد کرائے وہیں اس شیعہ قیدی کو بھی شہید کر دیا گیا۔

دیوبندی شدت پسند تنظم تحریک طالبان پاکستان نے سینٹرل جیل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں دو سو کے قریب ساتھیوں کو رہا کرا لیا ہے تاہم سرکاری طور پر اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہو سکی لیکن سرکاری ذرائع ابلاغ نے سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو سو کے قریب قیدیوں کے فرار ہونے کا خدشہ ہے۔

صوبے کے آئی جی جیل خانہ جات خالد عباس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں تقریباً پانچ سو کے قریب قیدی ہیں جن میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے کئی شدت پسند بھی شامل ہیں۔

ڈیرہ اسمعیل خان جیل پر حملے سے خیبر پختونخواہ صوبے میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی حکومت کی کمزوری اور نا اہلی کھل کر وازہ ہو گئی ہے پشاور، کوہاٹ، سوات، پاراچنار اور اب ڈیرہ میں تکفیری دیوبندی دہشت گردی اپنی مرضی سے تخریب کاری کر رہے ہیں لیکن ان کا ہاتھ تھامنے والا اور ان کو سزا دینے والا کوئی نہیں – فوج اور اس کے خفیہ اداروں کی نا اہلی اور بد دیانتی بھی واضح ہے –

گزشتہ سال اپریل میں خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کی سینٹرل جیل پر طالبان نے حملہ کر کے تین سو چوراسی قیدیوں کو رہا کروا لیاتھا، فرار ہونے والے قیدیوں میں زیادہ تر دیوبندی دہشت گرد تھے۔

ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے اسلام ٹائمز کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ عجیب صورتحال ہے کہ شہر کے وسط میں واقعہ جیل سے دہشتگرد اپنے تمام ساتھی آزاد کر کے چلتے بنے لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی گرفتار نہ ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ ستم کی بات تو یہ ہے کہ دہشتگر لاوڈ اسپیکر پر اپنے قیدیوں کے نام لیکر پکارتے رہے کہ رمضان تم باہر آجاو، عمر تم بھی آزاد ہو، ہم تمہاری مدد کو پہنچ چکے ہیں۔ لیکن سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے خواب خرگوش میں سوتے رہے، شب بھر قوم کو بتایا جاتا رہا کہ پاک فوج کے تازہ دم دستے دہشتگردوں کو نکیل ڈالنے کیلئے پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عجب صورتحال ہے کہ دہشتگرد بھاگ گئے لیکن شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کے کمشنر مشتاق جدون نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا ’شدت پسندوں کے حملوں کے باعث کُل 243 قیدی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے

کمشنر مشتاق جدون نے بتایا کہ حملے کے باعث جیل سے فرار ہونے والوں قیدیوں میں سے تیس قیدی انتہائی خطرناک قیدی تھے۔ انہوں نے کہا ان تیس قیدیوں میں سے کوئی بھی قیدی دوبارہ گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

دریں اثناء کالعدم شدت پسند تنظم تحریک طالبان پاکستان نے سینٹرل جیل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں دو سو کے قریب ساتھیوں کو رہا کرا لیا ہے۔

اس سے قبل سرکاری میڈیا پی ٹی وی کے مطابق ڈی آئی خان کے سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ جیل میں کُل 483 قیدی تھے جن میں سے 243 قیدی فرار ہو گئے ہیں۔

کمشنر مشتاق جدون کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے لاؤڈ سپیکرز پر اپنے ساتھیوں کے نام پکارے۔ مقامی افراد کے مطابق طالبان لاؤڈ سپیکرز پر ’اللہ اکبر‘ اور ’طالبان زندہ باد‘ کے نعرے لگاتے آئے تھے۔ صوبے کے آئی جی جیل خانہ جات خالد عباس نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا جیل میں چالیس انتہائی خطرناک مجرم بھی قید تھے

یاد رہے کہ گذشتہ سال بنوں جیل پر دیوبندی دہشت گردوں طالبان نے حملہ کیا تھا اور اپنے تمام لوگ آزاد کرا گئے تھے لیکن سیکیورٹی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر ایک زخم تک نہیں آیا تھا۔ یہی وجہ بنی دہشتگردوں نے ایک بار پھر خیبرپختونخوا حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے اپنے تمام لوگ آزاد کرا لیے ہیں، لیکن پاک فوج کے جوان ان دہشتگردوں کیخلاف کئی گھنٹے سے جاری آپریشن میں کچھ نہ کر سکے۔ اس واقعہ کے بعد لوگوں نے ان دعوؤں پر سوال اٹھانا شروع کردیا ہے کہ ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں کیسے ہے؟

۔پولیس وردیوں میں درجنوں دہشت گرد کس طرح جیل تک پہنچے ؟جیل کے اندر سے انہیں کس کس کی مدد حاصل تھی؟آئی جی جیل خانہ جات اس واقعہ کو پہلے دو گھنٹے اتنا آسان کیوں لیتے رہے؟250 سے زائد قیدیوں کو جیل سے فرار ہو کے بھاگنے کے لئے گاڑیاں کہاں سے آئیں ؟ وزیر جیل خانہ جات،اور بات بات پر گڈ گورنسس کا شور مچانے والے وزیراعلیٰ کیوں خاموش ہیں ؟

http://islamtimes.org/vdch66nik23n6v4..l12td4j1cz239.html

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/07/130729_dera_ismail_jail_attack_zz.shtml

http://ur.smnetwork.com.pk/?p=7625

’حملہ آوروں کو ڈی آئی خان، ٹانک میں مدد حاصل ہوگی‘

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز نے سینٹرل جیل پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد جیل کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے اور سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں تجزیہ نگار رحیم اللہ یوسفزئی سے ہماری ساتھی شمائلہ خان سے بات کی

http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/07/130730_dikhan_attack_rahimullah_rh.shtml

di2

dik

پیر کی رات سوا گیارہ بجے کے قریب سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کونشانہ بنا کرساتھیوں کو چھڑانے والے طالبان کا طریقۂ کار تقریباً وہی تھا جوگذشتہ سال پندرہ اپریل کی رات انہوں نے سینٹرل جیل بنوں پرحملے کے لیے استعمال کیا تھا۔
گذشتہ سال بنوں جیل پر ہونے والا یہ حملہ پاکستان کی تاریخ میں جیل توڑنے کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔
بنوں جیل حملے میں حملہ آوروں نے اپنے ساتھیوں سمیت بہت سارے لوگوں کو رہائی دلوائی تھی

یاد رہے کہ بنوں جیل حملے میں کوئی پولیس اہلکار ہلاک نہیں ہوا تھا تاہم چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے حملے میں چھ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تیرہ افراد زخمی ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ تیرہ زخمی افراد میں سے کتنے پولیس اہلکار ہیں

jail

 

ذرائع کے مطابق طالبان نے اس حملے میں جن قیدیوں کو رہا کرایا ہے ان میں عبدالحکیم اور حاجی الیاس نامی طالبان کے اہم کمانڈرز کے علاوہ ولید اکبر نامی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
ولید اکبر گزشتہ سال ڈیرہ اسماعیل خان میں محرم کے جلوس میں حملے کے مرکزی ملزم تھے اور اس کے علاوہ بھی بہت سارے واقعات میں سزا کاٹ رہے تھے۔
ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے طالبان کے چند اہم کمانڈر بھی فرار ہونے والوں میں شامل ہیں لیکن تاحال ان کے نام معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
جیل میں جعلی ڈگری کے الزام میں قید کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما خلیفہ عبدالقیوم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ تاحال جیل میں موجود ہیں۔
بم ڈسپوزل سکواڈ
بم ڈسپوزل سکواڈ کے انچارچ عنایت ٹائیگر نے بتایا کہ اس حملے میں 30 سے زائد مختلف نوعیت کے دھماکے کیے گئے جس میں چھوٹے اور بڑے آئی عی ڈیز سمیت جی ایل گرینیڈ اور ہینڈ گرینیڈ کے دھماکے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پچاس کے قریب آئی عی ڈیز کو ناکارہ بنایا گیا ہے جبکہ پندرہ راکٹ کے گولوں سمیت ایک خود کش جیکٹ بھی ملی ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/07/130730_bannu_dikhan_jails_rh.shtml

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/07/130730_dikhan_jail_attack_rh.shtml

jang

Deobandi Taliban militants storm Pakistan prison in D.I.Khan, freeing hundreds of ‘dangerous terrorists’

Source: Independent

Deobandi militants of Taliban and Sipah-e-Sahaba (currently operating as Ahle Sunnat Wal Jamaat ASWJ) disguised as police have stormed a prison in Pakistan armed with guns, grenades and bombs, freeing about 250 prisoners.

In the overnight attack on Dera Ismail Khan’s central jail, the Deobandi militants killed six policemen, six Shi’ite inmates and two civilians during the attack late last night, according to the town’s commissioner Mushtaq Jadoon.

Names of Shia Muslims prisoners killed by Deobandi terrorists are as follower: Akhtar Abbas Baloch, Sajid Hussain, ZUlqarnain, Muhammad Aslam, Jummah khan, another (name not known).

One of the Sh’iites was reportedly beheaded in the raid, which has raised serious questions about the Pakistani government’s ability to maintain security.

Deobandi is a semi-Wahhabi cult found in Pakistan, Afghanistan and India, funded heavily by Saudi government and is also used by Pakistan army for Jihadist proxy operations in Afghanistan. Taliban and Sipah Sahaba are Deobandi militant groups.

The Deobandi militants broke open the cells and freed 253 prisoners, including 25 “dangerous terrorists,” he added.

Months after promising peace talks with the insurgents, the prime minister, Nawaz Sharif appears to be accepting that the use of military force may be unavoidable.

Officials said the attack began at around 11.30pm when 70 militants arrived by car and motorcycle, and that the siege lasted four and a half hours until most of the fighters had escaped.

A witness said the raid began with an explosion that rocked nearby houses, as the gunmen blew up an electricity substation to cut power to the prison before militants detonated dozens of smaller bombs at different points along its walls, causing them to collapse.

At least eight attackers disguised in police uniforms entered the prison on motorcycles with Taliban flags as others fired rocket-propelled grenades and threw hand grenades at the building, calling the names of Taliban prisoners through a megaphone.

As the battle continued, gunmen took over a nearby house and hospital, holding the residents hostage as they shot at police from the roof.

A spokesman for the Pakistani Taliban, Shahidullah Shahid Deobandi claimed responsibility for the attack, saying 150 militants took part and around 300 prisoners were freed. Eight of the attackers wore suicide vests, and two detonated their explosives.

The escaped prisoners are thought to have gone to the tribal areas of South and North Waziristan, which are not under the control of Islamabad.

Authorities captured nine prisoners who escaped and were searching for the others, as well as the militants, said Jadoon. Army soldiers were called in as reinforcements.

A curfew has been imposed in Dera Ismail Khan and the nearby town of Tank while the search goes on, said Amir Khattak, Dera Ismail Khan’s deputy commissioner. The town is located near Pakistan’s semiautonomous tribal region, where most Islamist fighters are based.

A senior Taliban official claimed the attack on the prison had been masterminded by Adnan Rashid Deobandi, a Taliban commander who was freed when his prison in the northern town of Bannu was attacked by militants last year. Rashid notoriously wrote a rambling, semi-coherent letter to the schoolgirl Malala Yousafzai, trying to justify the Taliban’s attempted assassination of her.

This is the second major prison break (after Bannu prison break) in Pakistan in last few years. There are increasing questions about Pakistan army and ISI’s clandestine support to Deobandi terrorist of ASWJ and Taliban.

http://www.independent.co.uk/news/world/asia/taliban-militants-storm-pakistan-prison-freeing-hundreds-of-dangerous-terrorists-8737409.html

——-

Faisal Awam Ka: Asma Shirazi – This video shows everyone in DI Khan knew Taliban were doing a jail break. Army, police and govt silently stood by for four hours while Taliban-ASWJ terrorists successfully secured their friends from D.I. Khan jail.


Faisla Awam Ka – 30th July 2013 by zemvideos

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Salman Farooqi
    -
  5. Sarah Khan
    -
  6. Sarah Khan
    -
  7. Salman Farooqi
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.