اہل تشیع کا قتل بزرگ ترین کبیرہ گناہوں میں سے ہے، جامعہ الازہر مصر
جامعہ الازہر مصر نے سلفی شدت پسندوں کے ہاتھوں 4 اہل تشیع کے بہیمانہ و ظالمانہ قتل پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اہل تشیع کا قتل بزرگترین کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ جامعہ الازہر نے مطالبہ کیا ہے کہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اسلامی جمہوری ایران کے خبررساں ادارے فارس نیوز نے مصری میڈیا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ
جامعہ الازہر نے الجیزہ کے گاوں ابومسلم میں چار اہل تشیع کے ظالمانہ قتل کو مصر میں ایک خونی حادثہ قرار دیا ہے اور تاکید کے ساتھ مطالبہ کیا ہے کہ یہ بزرگ ترین کبیرہ گناہ اور جرم ہے، جس کی شریعت نے بھی شدید مذمت کی ہے، جبکہ مصری قانون کے مطابق بھی ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے سزا تجویز کی گئی ہے۔
جامعہ الازہر نے اپنے بیانیہ میں حرمت خون پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام، مصر اور مصری عوام عقیدہ، مذہب اور فکر کی بنیاد پر کسی کے قتل کو جائز نہیں سمجھتے۔ بیانیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ خونی حادثہ مصری عوام کے لئے بھی عجیب ہے اور اس کا مقصد اس حساس دور میں مصر کے استحکام کو نقصان پہچانا اور مصر میں فتنہ اور فساد بڑھکانا ہے۔ بیانیہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصری عوام اور حکومت اس سازش کے خلاف ہوشیار رہیں۔ جامعہ الازہر کے اس بیانیہ میں اس حدیث شریف کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر مسلمان ایک دوسرے پر تلوار کھینچ لیں تو اس صورت میِں قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔
جامعہ الازہر نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد اس سانحہ کی تحقیقات مکمل کریں، اور اس بھیانک جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اہل تشیع کے کچھ افراد نیمہ شعبان کی مناسبت سے الجیزہ کے گاوں ابومسلم میں ایک شیعہ کے گھر جمع تھے کہ شدت پسند سلفیوں کے ایک گروہ نے اس گھر پر حملہ کر دیا اور لاٹھیوں کے وار کرکے اہل تشیع کے مذہبی رہنما شیخ حسن شحاتہ سمیت چار اہل تشیع کو ظلم و بربریت سے شہید کر دیا۔ سلفی شدت پسند حملہ آور نے اس گھر کو سامان سمیت آگ بھی لگا دی۔
دیگر ذرائع کے مطابق مصر میں اہل تشیع کے ترجمان نے مصری صدر محمد مرسی کو چار شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اصوات مصر ویب سائٹ کے مطابق بہاءالدین انور نے اتوار کی رات قاہرہ کے جنوبی علاقے میں شیعہ مسلمانوں پر تکفیریوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صدر محمد مرسی اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔ بہاالدین انور نے کہا کہ قاہرہ میں شام کے خلاف مصری صدر کے خطاب کے دوران اخوان المسلمین کے بعض رہنماؤں نے شیعہ مخالف نعرے لگائے، لیکن صدر مرسی نے اس پر کسی طرح کا اعتراض نہیں کیا۔ بہاالدین انور نے تکفیریوں کے ہاتھوں چار شیعہ مسلمانوں کے قتل کا موازنہ میانمار میں کفار کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام سے کیا۔
دراین اثنا سوشلسٹ پارٹی نے بھی اس قتل عام کی مذمت کی ہے اور اخوان المسلمین کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ تمرد نامی تحریک کے بانی محمود بدر نے شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے والوں کو پسماندہ اور وحشی قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ قاہرہ کے جنوب میں واقع الجیزہ صوبے کے ابوالنمرس علاقے میں زاویہ ابو مسلم گاوں میں انتھا پسند تکفیری عناصر نے ایک گھر پر حملہ کرکے شیخ حسن شحاتہ اور ان کے تین ساتھیوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا۔ شيخ حسن شحاتہ مصر میں شیعہ مسلمانوں کے معروف رہنما ہیں۔ انتھا پسند تکفیریوں کے حملوں میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
شیعہ مسلمان مصر کی آبادی کا ایک فیصد ہیں، اس کے باوجود انہیں انتہا پسند تکفیری گروہوں سے خطرہ لاحق رہتا ہے۔ تکفیری انتہا پسند نہ صرف مصر میں بلکہ پاکستان، افغانستان، یمن، شام اور مختلف ملکوں میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں۔
Source :