Deobandi activists of Sipah Sahaba are celebrating brutal murder of Bashir Bilour
Summary: In the aftermath of the murder of Bashir Ahmed Bilour https://lubpak.com/archives/234617 which was shamelessly accepted by the Taliban, Deobandi activists of the Sipah Sahaba Taliban are currently busy in justifying and celebrating the brutal murder. The following is a screen shot of an official post by the Ulma-e-Deoband facebook, the largest internet page of Deobandi Muslims in Pakistan with more than 50,000 followers, and also some comments which confirm that Takfiri Deobandi militants lack the essence of humanity.
Ulma e Deoband
اســــلام عـلـیــکـم
” ضــروری اطــلاع “
کچھ دوستوں نے ہمیں میسج اور کومنٹ کیا ہے کہ آپ خیبر بختونخوا میں ہونے والے بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے بشیر بلور کے بارے کیوں پوسٹ نہیں کرتے اور کچھ بولتے کیوں نہیں ہوں تو میں مجبور ہوکر آپ حاضرات کی خدمت میں ایک واقعہ پیش کرتا ہوں
واقعے میں جو صورت حال پیش ہونے والا ہے ہمارا صورت حال بھی آج کے واقعے میں ایسی ہی ہے جس کی وجہ سے ہم لکھ نہیں سکتے
پشاور میں ایک گھر تھا جس میں ایک ماں اور اس کی دو بیٹوں کے علاوہ گھر کے باقی افراد رہتے تھے جس کا پختون قوم سے تعلق تھا اس ماں کے دو بیٹوں میں سے ایک بیٹا پاک فوج میں تھا اور دوسرا بیٹا طالبان کے جہادی تنظیم میں جہاد کرتا تھا ایک فوجی آپریشین میں دونوں بھائی وزیرستان میں مارے گئے جب ان کے جنازے ماں کے پاس لائے گئے تو ماں کے ایک سوال نے پورے ملک پاکستان کو حیران کردیا ماں روتے روتے صرف ایک سوال کرتی تھی کہ”اے دنیا والو مجھے صرف یہ بتادو کہ یہ دونوں میرے بیٹے ہے میں کس کو شہید سمجھو اور کس کو کافر کہو حلانکہ دونوں اپنے حق کی آواز بلند کررہے تھے”
اس ماں کی یہ سوال مجھے بہت رولاتا ہے
دوستوں آج جو واقعہ ہوا ہے مجھے اس پر بہت افسوس ہے مگر پوسٹ نہ کرنے وجہ اس واقعے کی مثال ہے جو مینے سنایا ـ ـ
Source: Facebook page of Ulma-e-Deoband (Religious Scholars of Deoband) which has more than 50,000 followers and which is supported by the Darul Uloom Deoband and Sipah Sahaba. http://www.facebook.com/photo.php?fbid=580098255340517&set=a.144973082186372.28395.144428562240824&type=1
Ulema-e-Deobund k jawab hamesha ke tarhan unclear or ghumanay wala hai. Ya tou kahain halak hua ya kahan shaheed hua. But then again these people still cant decide who was on true path in sifeen and jamal.
I am a Deobandi, Hanafi Muslim and I can assure you that these Takfiri Deobandi terrorists are neither Muslims nor Deobandis. They are not even humans.
Shame on Takfiri Deobandi terrorists of Sipah Sahaba Taliban.
Red salute to Comrade Bashir Bilour Shaheed.
Takfiri Deobandis are General Kayani’s children. They started from Jhang but have now been successfully spread to Pashtun and Baloch areas.
If Pakistan army does not kill them, Pakistani nation should.
JO FOUJ KI TARAF SA LAR KAR SHAHEED HOVA WOH IMAM ALI KI FOUJ MEIN UTHAYA JAI GA. JO TALIBAN KI TARAF SAY LAR KAR KUTTAY KI MOUT MARA WOH MUAVIA KAY PAIROKAR HAI AUR USSI KI TAAH ZALEEL HO GA.
Bashir Bilour, the second most senior member of the provincial Cabinet, was critically wounded with injuries to the chest and stomach and was being treated in the operation theatre, a senior hospital official had earlier confirmed before senior minister passed away.
Bilour had “wounds to the chest and stomach. We tried our best to save his life” but he died during surgery, Arshad Javed, a senior doctor at the hospital told news agency AFP.
According to details, the blast took place when senior leader Bilour along with the provincial leadership and workers of the ANP, which is the largest and the ruling party in Khyber Pakhtunkhwa province, had gathered for a party meeting.
Bomb squad experts said the suicide bomber detonated his explosives when the meeting was at its peak.
“The suicide bomber walked into the house where the meeting was taking place and detonated his vest,” Shafqat Malik, chief of the bomb disposal squad, told AFP.
Zahidullah, 30, a shopkeeper in the area, said he was standing to Bilour’s rear when the bomber struck.
“The meeting was about to finish when I heard a noise and soon afterwards I saw a blue flame and then the blast hit,” he told AFP.
Over 18 people were also wounded in the blast, hospital officials confirmed.
Speaking to Dawn.com from an undisclosed location, a spokesman for the banned Tehrik-i-Taliban Pakistan (TTP), Ehsanullah Ehsan, claimed responsibility for the blast and Bilour’s assassination.
“We claim responsibility for killing Bashir Ahmed Bilour. It is revenge for the martyrdom of our elder Sheikh Naseeb Khan,” TTP spokesman Ehsanullah Ehsan told AFP.
Sheikh Naseeb Khan was a teacher at a madrassa where many Pakistani Taliban members were educated.
The bombing follows last week’s attack on Peshawar airport, when nine people including five attackers died in a car bomb, rocket and gun attack.
Earlier this month, the Pakistani Taliban had attacked an ANP rally in Charsadda scheduled to be addressed by ANP Chief Asfand Yar Wali Khan.
The Taliban spokesman had vowed to intensify attacks against political gatherings of “the secular ANP and MQM”, the biggest political party in Karachi, Pakistan’s commercial capital.
Spokesman Ehsan had said the ANP and MQM would be on their hit-list because of their secular views and their enmity towards the Taliban.
Mian Iftikhar Hussain, the Khyber Pakhtunkhwa information minister and a member of the ANP, said both he and Bilour had repeatedly received threats from militants. He condemned the attack and said the government needed to intensify its battle against the Taliban.
“Terrorism has engulfed our whole society,” said Hussain. “They are targeting our bases, our mosques, our bazars, public meetings and our security checkpoints.”
http://dawn.com/2012/12/22/blast-near-peshawar-market-police/
بہت خوشی کی بات ہے کہ مسلمان آپس میں کٹ کٹ کر مرتے رہیں۔ دنیا ترقی کی معراج پاتی رہے اور یہ پتھر کے دور کی طرح ایک دوسرے پر کفر اور غداری کے فتوے لگاتے رہیں۔ دنیا کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ یہ اسی طرح مر جائیں اور دنیا میں امن و سکون قائم ہو۔ یہودیوں اور عیسائیوں کو کوئی سازش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمانوں کی جاہلیت خود ہی انہیں ختم اور تباہ و برباد کر رہی ہے۔ اچھی بات ہے، دنیا میں امن و سکون زیادہ ہو جائے گا
بشیر بلور نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی
رفعت اللہ اورکزئی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
آخری وقت اشاعت: اتوار 23 دسمبر 2012 , 19:24 GMT 00:24 PST
Facebook
Twitter
دوست کو بھیجیں
پرنٹ کریں
خود کش حملے سے قبل بشیر احمد بلور کی آخری تصویر۔
صوبہ خیبر پختون خوا کے سینیئر وزیر بشیر احمد بلور کے ساتھ بھی بالآخر وہی کچھ ہوگیا جس کا بہت پہلے سے خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔
وہ جس طرح ہر فورم اور میڈیا میں کھل کر طالبان کی مخالفت کرتے تھے اور ان کو ’ملک دشمن اور دہشت گردوں‘ کے نام سے یاد کرتے تھےاس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ وہ یقیناً شدت پسندوں کے ہِٹ لِسٹ پر ہوں گے۔
اسی بارے میں
پشاور:سینئر صوبائی وزیر خود کش حملےمیں ہلاک
بلور کا بیان مجرمانہ ہے: بشریٰ گوہر
بشیر بلور پر قاتلانہ حملہ
متعلقہ عنوانات
پاکستان, عوامی نیشنل پارٹی, خیبر پختونخوا, دہشت گردی, بم دھماکے
بشیر احمد بلور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کی عمر انہتر برس بتائی جاتی ہے۔ انہوں نے انیس سو ستر میں عوامی نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔
وہ پہلی مرتبہ انیس سو نوے میں پشاور کے حلقہ پی ایف ون سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ انیس سو نوے سے دو ہزار آٹھ تک مسلسل پانچ مرتبہ اپنے حلقے سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے رہے ہیں۔
طالبان حملوں کی مذمت
گزشتہ تین سالوں سے ان دونوں وزراء نے اس بات کو اپنی اولین ذمہ داری بنا رکھا تھا کہ پشاور یا صوبے کے کسی دوسرے شہر میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا تو یہ دونوں وزراء منٹوں میں لپک کر جائے وقوعہ پر پہنچ جاتے اور ذرائع ابلاغ سے بات کرنے میں عوام کو حوصلہ دینے کی بات کرتے اور طالبان حملوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے تھے۔
دو ہزار دو میں جب مزہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ایم ایم اے نے پشاور سمیت پورے صوبہ بھر میں انتخابات میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی جس میں اے این پی کے کئی اہم رہنما ہارے گئے تھے، اس الیکشن میں بھی بشیر احمد بلور اپنی نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔
بشیر احمد بلور تین مرتبہ صوبائی وزیر کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے پاس سینیئر وزیر، لوکل باڈیز اور کمیونیکشن کے قلمدان رہے ہیں۔ انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر بھی تھے ۔
سوات میں دو ہزار نو میں جب طالبان اور حکومت کے مابین آخری امن معاہدہ ٹوٹ گیا تو عوامی نیشنل پارٹی نے ہر فورم پر کھول کر طالبان کی مخالفت شروع کردی۔ اس مخالفت میں بشیر احمد بلور اور صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین سب سے زیادہ پیش پیش رہے۔
گزشتہ تین سالوں سے ان دونوں وزراء نے اس بات کو اپنی اولین ذمہ داری بنا رکھا تھا کہ پشاور یا صوبے کے کسی دوسرے شہر میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا تو یہ دونوں وزراء منٹوں میں لپک کر جائے وقوعہ پر پہنچ جاتے اور ذرائع ابلاغ سے بات کرنے میں عوام کو حوصلہ دینے کی بات کرتے اور طالبان حملوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے تھے۔
چند دن پہلے جب رات کے وقت شدت پسندوں نے پشاور کے ہوائی اڈے پر حملہ کیا تو ابھی علاقے میں فائرنگ جاری تھی کہ بشیر احمد بلور اچانک جائے وقوعہ کے قریب پہنچ گئے۔
ان دونوں وزراء کی اس دلیری کی تمام سیاسی جماعتیں بھی اعتراف کرتی رہی ہیں۔ بشیر احمد بلور پر اس سے پہلے بھی دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی وزیر میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے میاں راشد حسین بھی طالبان حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
کئی دفعہ اس طرح بھی ہوا ہے کہ بشیر احمد بلور یا میاں افتخار حسین کسی دھماکے والے جگہ پر پہنچتے تو صحافی وہاں سے ہٹ جاتے تھے کیونکہ انہیں خوف ہوتا تھا کہ یہ دونوں تو طالبان کے ہٹ لسٹ پر ہیں کہیں ان کے پیچھے کوئی خودکش حملہ آور ہی نہ ہو۔ لیکن تمام تر خطرات کے باوجود یہ دونوں وزراء مسلسل طالبان کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
بلور خاندان
بشیر احمد بلور کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کی سینیئر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ خیبر پختون خوا میں بلور خاندان ایک مضبوط کاروباری اور سیاسی خاندان کے طورپر جانا جاتا ہے۔ اس خاندان کے تقریباً تمام افراد اے این پی سے منسلک ہیں۔ مقتول بشیر احمد بلور کے تین بھائی ہیں جن میں دو بھائیوں کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کے بڑے بھائی غلام احمد بلور وفاقی وزیر ریلوئے ہیں جبکہ الیاس بلور سینیٹر ہیں۔ ان کے ایک بھائی عزیز احمد بلور کے بارے میں بتایا جاتا ہے وہ سول سروسز میں رہ چکے ہیں۔
بشیر احمد بلور کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کی سینیئر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ خیبر پختون خوا میں بلور خاندان ایک مضبوط کاروباری اور سیاسی خاندان کے طورپر جانا جاتا ہے۔ اس خاندان کے تقریباً تمام افراد اے این پی سے منسلک ہیں۔ مقتول بشیر احمد بلور کے تین بھائی ہیں جن میں دو بھائیوں کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کے بڑے بھائی غلام احمد بلور وفاقی وزیر ریلوئے ہیں جبکہ الیاس بلور سینیٹر ہیں۔ ان کے ایک بھائی عزیز احمد بلور کے بارے میں بتایا جاتا ہے وہ سول سروسز میں رہ چکے ہیں۔
مرحوم کے دو بیٹے ہارون بلور اور عثمان بلور بھی سیاست میں سرگرم ہیں۔ ہارون بلور ٹاؤن ون پشاور کے ناظم جبکہ عثمان بلور خیبر پختون خوا چیمبر آف کامرس کے صدر رہ چکے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ضلع پشاور کی سطح پر اے این پی کو منظّم کرنے میں بلور خاندان کا اہم کردار رہا ہے جس میں بالخصوص بشیر احمد بلور پیش پیش رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پارٹی میں کئی مواقعوں پر اختلافات بھی پیدا ہوئے
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/12/121222_bashir_bilour_profile_tk.shtml
If you go through the posts of ‘Ulmae Deoband’ FB page, you will realize what sort of filthy mentality this sect has got. I am blaming the sect because there are almost 60,000 members and they all cannot be Takfiri Deobandis yet they always support the filthy posts. They are literally against everyone and declare them kafir so easily.