Stranded Shias of Parachinar killed in Afghanistan on ‘safe route’ to Pakistan
Before you read this post, you may wish to read:
Parachinar: Pakistan’s Gaza Strip remains under siege by Taliban and Sipah-e-Sahaba
and
In the eastern Afghanistan province of Paktia, Taliban terrorists opened fire on a minibus carrying Pakistani Shia tribal people who had crossed into Afghanistan to buy supplies and to find a safe route to Peshawar (because their valley remains stranded by the ISI sponsored Taliban and Sipah-e-Sahaba for the last three years). Eleven Shia minority Muslim tribesmen died and three people, including a child, were wounded in the ambush in Chamkani district. (Source: AP)
Pakistani tribesmen killed on ‘safe’ Afghan diversion
Source: BBC News
Gunmen in eastern Afghanistan have attacked a bus carrying Pakistan Shia tribesmen killing 11 people. The tribesmen were travelling from Kurram to Peshawar in Pakistan, but had taken a detour into Afghanistan to avoid a dangerous direct route.
Buses often take the long detours to avoid the area which has witnessed increased Sunni-Shia violence recently.
It is unclear who carried out the attack. Sunni militants linked to the Afghan Taliban are the main suspects.
A spokesman for the governor of Paktia province said the gunmen had opened fire on the bus carrying the travellers in Samkani district. Rohullah Samon said three other people, including a child, were wounded in the ambush. The bodies of the 11 killed were handed over to the Pakistani authorities on Saturday.
کرم مسافربس پر افغانستان میں فائرنگ، گیارہ ہلاک
اس راستے پر پہلے بھی متعدد بار فائرنگ اور اغواء کی وارداتوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں
قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ پشاور جانے والے ایک مسافر گاڑی پر افغانستان کے علاقے میں فائرنگ ہوئی ہے جس میں کم سے کم گیارہ مسافر ہلاک جبکہ چار زخمی ہوگئے ہیں۔
کرم ایجنسی کے ایک پولیٹکل اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کی صبح افغانستان کے صوبہ پکتیا میں وژہ کے علاقے میں پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مقام پارہ چنار سے ایک مسافر گاڑی پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ افغانستان کے راستے پشاور جا رہی تھی۔ اطلاعات کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان کی حدود میں گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے کم سے کم گیارہ مسافر ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں پارہ چنار پہنچا دی گئی ہیں۔ مرنے والے افراد کا تعلق خوشی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔اس حملے کی وجہ فوری طورپر معلوم نہیں ہوسکی اور نہ ہی کسی تنظیم نے ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ تقریباً گزشتہ دو سال سے ٹل پارہ چنار شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے پارہ چنار اور آس پاس علاقوں کے باشندے افغانستان کے راستے پشاور جاتے ہیں۔
مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ ضروت مند افراد ایک انتہائی دشوار گزار ، لمبے اور خطرناک راستوں سے ہوتے ہوئے بیس بائیس گھنٹوں کی تھکا دینے والی مسافت طے کرکے خیبر ایجنسی کے سرحدی علاقے طورخم پہنچتے ہیں جہاں سے وہ پشاور روانہ ہوتے ہیں۔ اس راستے پر اس سے پہلے بھی متعدد بار فائرنگ اور اغواء کی وارداتوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں جس میں کئی مسافر ہلاک ہوچکے ہیں۔
لندن میں موجود ہمارے پشاور کے نامہ نگار دلاور خان وزیر کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں آباد شیعہ مسلک کے لوگوں پر گزشتہ کئی سالوں سے براہِ راست پشاور جانے والے راستے بند ہیں، اس لیے انہیں پہلے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار سے افغانستان جانا پڑتا ہے اور بعد میں وہ وہاں سے تورخم کے راستے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں داخل ہوتے ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق چند ماہ پہلے حکومت نے سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں عام شہریوں کے ایک قافلے کو پشاور سے پاڑہ چنار لے جانے کی کوشش کی تھی لیکن ٹل کے قریب قافلے پر ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس کے بعد ٹل سے پاڑا چنار سڑک کو کھولنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں
Source: BBC Urdu
This sectarian violence will not do well to all the peace initiatives coming from all directions. This is what the militants want after their humiliating defeat to plunge us in the darkness of a sectarian rift. We must show unity in us.