Post-mortem of LUBP and Hamid Mir – by Kashif Naseer

The LUBP readers are well aware of the fact that the LUBP neither censors nor manipulates difference of opinion. We have always welcomed articles and comments critical of the LUBP.

Kashif Naseer has posted today an article critical of the LUBP on his blog, which we are cross-posting below for readers’ interest.

Source: Kashif Naseer Ka Blog


پیش منظر سے پس منظر کا سفر

ابھی ابھی پیپلز پارٹی کے “حامی نقادوں” کے بلاگ “لیٹ ایس بیلڈ پاکستان” پر احمد اقبال آبادی کا ایک پوسٹ شائع ہوا ہے جس میں ممتاز جرنلسٹ اور ٹی وی انکر حامد میر صاحب کی انکے جمعرات کو روزنامہ جنگ میں شائع ہوئے کالم “جھوٹ اور تھمت” کا کلچر” پر خوب واہ واہ کی گئی ہے۔

امریکہ میں مقیم امریکی سفیر معاف کیجئے گا پاکستان سفیر اور سابق جماعتی جناب محمد حسین حقانی کی مالی معاونت سے چلنے والی اس ویب سائٹ بلاگ کی حامد میر سے پرانی دوستی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کی تشہیر کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ ایک دفعہ حامد میر اسی حق دوستی کو نبھانے میں اتنے آگے نکل گئے تھے کہ انہوں نے کیپیٹل ٹاک کا ایک ہورا شو اس ویب سائٹ کے نام کردیا تھا۔ اس دن کے بعد سے اس ویب سائٹ کے ویزیٹرز کی تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ پھر تو ویب سائٹ کے سب ہی بلاگرز نے حامد میر کے اس احسان کا پورا پورا حق ادا کیا اور اپنی تحریروں میں حامد میر کو اتنا یاد کرنے لگے جتنا شاید انکے اپنے بچے بھی نہیں کرتے ہیں۔ کچھ بلاگرز تو ایسے بھی تھے جنکی ہر صبح حامد میر سے شروع ہوتی اور پورادن وہ حامد میر پر تحقیق کے سوا کچھ نہیں کرتے۔

پی پی پی کے ان “حامی نقادوں” نے اپنی ویب سائٹ پر حامد میر کو اتنی دفعہ طالبان کا حامی صحافی کہا کہ خود حامد میر کو بھی اپنے بارے میں شک ہونے لگا تھا۔ وہ اکثر خود کو ملا عمر کا پرسنل سیکڑری سمجھنے لگے تھے۔ میں نے سنا ہے کہ جب ان بلاگز کی کہانیاں وزیرستان پہنچی تو وہاں کے طالبانوں نے حامد میر کا نام اپنی ہتیلیوں پر لکھ لکھ کر چوما تھا۔

لیکن اب شاید اس ویب سائٹ کے بلاگرز کی حامد میر سے کوئی ان بن ہوگئی ہے جب ہی تو انہوں نے حامد میر کی اس طرح ستائش کی ہے۔ کیا انہیں پتا ہے کہ حامد میر کو اسکی کتنی بھاری قیمت اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ مجھے تو بہت سے اندیشے ستارہے ہیں اور رہ رہ ہول اٹھ رہا ہے، اللہ رحم کرے کہ جس طرح عاصمہ جہانگیر ، علی احمد کرد اور اعتزاز احسن غائب ہوئے ہیں کہیں حامد میر بھی منظر عام سے غائب ہوکر کسی سرکاری ٹیبل کے پیچھے نہ چلے جائیں۔

پیش نظر سے پس منظر کا یہ سفر اس سے پہلے شاہد سعود بھی طے کرچکے ہیں لیکن “نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم” وہ کوچہ یار میں دامن تر گئے اور داغ دار ہوئے واپس لوٹے۔ کیونکہ احمد اقبال آبادی نے صرف ایک کالم پڑھنے کے بعد حامد میر کو طالبان کیمپ سے سیدھا پی پی “ملک بناو کیمپ” میں اٹھا پہینکا ہے اسلئے مجھے یہ تحریر حامد میر کو زچ پہنچانے کہ مزموم کوشش لگتی ہے۔

چلئے چھوڑئے ہم بال کی کھال نہیں نکالتے بس پی پی پی کے ان “حامی نقادوں” کو حامد میر مبارک ہو۔

ویسے جب عاصمہ جہا نگیر کی بات نکلی ہے تو ہم بتاتے چلیں کہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک جب زوروں پر تھی تو اس ویب سائٹ والے عاصمہ جہانگیر کو بھی طالبان کی امی کہتے تھے، لیکن عاصمہ جہانگیر کو جلد عقل اگئی اور انہوں نے ججوں کو طلاق دی اور طالبان کو آک کردیا۔ اب وہ بھی اچھی بچی ہوگئی ہیں بلکل فوزیہ وہاب اور سسی پلیجو کی طرح کی اچھی بچی۔ کیا حامد میر بھی اچھے بچے بننے جارہے ہیں۔

ویسے میں سوچ رہا ہوں کہ میں بھی کب تک ان فضول بلاگ سے اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہوں گا۔ یار اس ملک میں اہل قلم لوگوں کا بااثر لوگوں پر اثر انداز ہونا اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ میں بھی اپنے بلاگ پر صاحب بہاد کے حق میں اور سازشی ججوں کے خلاف ایک بلاگ لکھتا ہوں، شاید مجھے بھی وزارت مل جائے، نہیں تو بار ایسوسی ایشن کی صدارت تو مل ہی جائے گی۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Farhad Ahmed Jarral
    -
  2. Kulsoom Shah
    -
  3. Kashif Naseer
    -
  4. Abdul Nishapuri
    -
  5. Aamir Mughal
    -
  6. Ali
    -
  7. Ali
    -
  8. Kashif Naseer
    -
  9. Aamir Mughal
    -
  10. Ahmed Iqbalabadi
    -
  11. Junaid Bughdadi
    -
  12. Junaid Bughdadi
    -
  13. کاشف نصیر
    -
  14. کاشف نصیر
    -
  15. Saleem Ahmed
    -
  16. Nizam
    -
  17. Salman
    -