A specimen of how Imran Khan condemns the Taliban’s attacks on Shias in Lahore and Karachi – by Zalaan


پاکستان میں لاہور اور کراچی میں ہونے والے دو خودکش حملوں میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

پہلا دھماکہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چہلمِ امام حسین کے جلوس کے تناظر میں اردو بازار کے علاقے میں قائم کی گئی ایک چیک پوسٹ پر ہوا۔ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کے مطابق لاہور میں خودکش دھماکہ کرنے والے حملہ آور کی عمر پندرہ سے سولہ سال تھی اور جب اسے چیک پوسٹ پر روکا گیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق کراچی میں ہونے والا دھماکہ ملیر میں کالا بورڈ کے علاقے میں ہوا ہے۔ ایس پی عبدالحمید کھوسہ نے بی بی سی کو بتایا کہ عزاداروں کی بس ماتمی جلوس سے واپس جا رہی تھی کہ سعود آباد چوک کے قریب موٹرسائیکل سوار مشتبہ بمبار نے اس کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ اسی دوران پولیس موبائل آگے بڑھی اور بمبار اس سے ٹکرا گیا۔.
نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے . یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی چہلمِ امام حسین کے موقع پر شاہراہ فیصل پر عزاداروں کی بس کو موٹر سائیکل سوار بمبار نے نشانہ بنایا تھا اور اس حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Source: BBC

اب ملاحظه کیجئے کیسے ایک طالبان کا معذرت خواہانہ حمایتی ان دھماکوں پر رد عمل کا اظہار کرتا ہے

Source: PTI website

طالبان کے حمایتیوں نے دھماکوں کی مذمت کی ہے اور اس کا ذمدار حکومت کو ٹہرایا ہے

حکومت ناکام ہو گئی
حکومت کی پالیسی کا نتیجہ ہے
آپریشن بند کرو
مزاکرات کرو
عوام کو تحفظ دو

اگر مذمت نہیں کی تو مارنے والے طالبان دہشتگردوں کی نہیں کی ،یعنی یہ اسلام کے سپاہی جسے چاہیں مارتے پھیریں انہیں آزادی ہے اور حکومت کا کام ہے لوگوں کو بچانا

یہی لوگ کہتے تھے ،مشرف جائے گا تو دشتگردی ختم ہوگی ،جسٹس بحال ہوگا تو دہشتگردی ختم ہوگی
الیکشن ہونگے تو یہ دھماکے ختم ہونگے

انہی کے دباؤ پر سوات کے سفاک قاتلوں سے مزاکرات ہوئے اور ان کی شہریت نافذ کی گئی پر امن نہیں ہوا اور یہ لوگ بس لاہور اسلام آباد میں بیٹھ کر دیکھتے رہے کل یہ لوگ جو سوات آپریشن کی مخالفت کرتے تھے اب یہ باتیں کہ آپریشن کے بعد سوات میں امن ہوا یا نہیں ؟ ہر روز جو سکول دھماکے سے اڑتے تھے وہ رکے ہیں یا نہیں ؟

آج بھی یہ شمالی وزیرستان کے آپریشن کی مخالفت کر کے اپنے دشتگرد دوستوں کو بچا رہے ہیں پر یہ خود شمالی وزیرستان نہیں جاتےکیوں کہ انہیں پتا ہے کے ان کا حشر بھی خالد خواجہ یا کرنل امام جیسے ہوگا

طالبان کے خودکش دھماکوں اور بے گناہوں کے قتل پر اپنی ناکام سیاست چمکنے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں

طالبان کے حمایتیوں کی ایک خصوصیت ہے کہ یہ عام طور پر دھماکے میں مرنے والے اور مارنے والوں کا تذکرہ کرنا گوارہ نہیں کرتے کیونکہ اس تذکرے سے ان طاقتوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہوتا ہے جن کے مفادات کی یہ رکھوالی کر رہے ہیں . یہ کبھی نہیں لکھیں گے کہ شیعوں کو طالبان اور سپاہ صحابہ کے دہشت گرد غیر مسلم اور واجب القتل سمجھتے ہیں یہ اس بات کی مذمت بھی نہیں کریں گے کی طالبان نے اس اور ایسی دیگر کاروائیوں کی ذمہ داری فخریہ قبول کی ہے

یہی چیز قدر مشترک ہے پاکستان کے اردو اخباروں میں انصار عباسی، عرفان صدیقی ، حامد میر اور پاکستان کے انگریزی اخباروں میں مشرف زیدی ، سائریل المیدا اور ظفر ہلالی میں . یہ لوگ دہشت گردی کی کاروائیوں کی گول مول مذمت تو کریں گے لیکن اسکا الزام حکومت کی نا اہلی ، زرداری کی نا معلوم کرپشن اور نہ معلوم دہشت گردوں وغرہ پر ڈال دیں گے دہشت گرد بھی متعیّن ہیں اور ان کی سرپرستی کرنے والے ادارے بھی ان کا نام یہ کبھی نہیں لیں گے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Ahmed Iqbalabadi
    -
  2. Truth-Seeker
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Maftoon Yousafzai
    -
  5. tahir
    -
  6. RimJhim
    -
  7. RimJhim
    -
  8. Zalaan
    -
  9. cheap soccer jerseys
    -