خرم زکی : اسلامی انتہاپسندوں نے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور بلاگ تعمیر پاکستان کو قتل کردیا -رپورٹ سی این این
خرم زکی نے کئی سالوں تک اسلامی انتہاپسندی (دیوبندی -سلفی تکفیری دہشت گردی ) کے خلاف کام کیا اور ان کو اس کی قیمت اپنی جان دیکر چکانا پڑی
خرم زکی کے ساتهی اور وکیل جبران ناصر کے مطابق پاکستانی نژاد انسانی حقوق کے سرگرم کارکن خرم زکی کو ہفتے کی رات 8 مئی 2016ء کو ایک ریسٹورنٹ کے میں گولئاں ماری گئیں
تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ نے خرم زکی کے قتل کی زمہ داری قبول کی
” ہمارے دوستوں نے کراچی میں دو موٹرسائیکلوں پی خرم زکی کو کامیابی کے ساته نشانہ بنایا”
یہ بیان گروپ کے ترجمان قاری سیف اللہ نے جاری کیا
40 سالہ خرم زکی ‘لیٹ اس بلڈ پاکستان بلاگ ‘کے ایڈیٹر تهے جس کا مقصد ایک ترقی پسند ، صلح اور جمہوری پاکستان کی حمایت کرنا ہے-
تعمیر پاکستان بلاگ نے خرم زکی کے قتل کے اگلے روز اتوار کو لکها
” وہ ریڈیکل جنگجو جیسے پاکستانی طالبان ہیں کی مذمت کے حوالے سے مشہور تهے “
” ان کی موت سنگین یاد دهانی ہے کہ جو بهی طالبان کے خلاف آواز بلند کرے گا اس کو نہیں چهوڑا جائے گا
” اور جب انہوں نے کسی کو قتل کرنا ہوا وہ قتل کرڈالیں گے
طالبان کے خلاف خرم زکی کا سب سے قابل زکر اقدام 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں 132 بچوں سمیت 145 لقگوں کے طالبان کے ہاتهوں مارے جانے کے بعد سامنے آیا
زکی مذهبی جنونی ملا عبدالعزیز کے خلاف اٹه کهڑے ہوئے جس نے اس حملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا تها ، خرم زکی نے اسامہ بن لادن کی تعریف کرنے والے اس ملا کے خلاف چلنے والی ایک عوامی مہم کی قیادت کی
لیٹ اس بکڈ پاکستان نے لکها
‘خرم زکی نے اصولی اور بہادری والا موقف اپنایا ‘
جبران ناصر کے مطابق زکی نے بتادیا تها کہ اسے گمنام نمبروں سے دهمکیاں موصول ہورہی ہیں اور اس کی وجہ اس کی سرگرمیاں ہیں
پارلیمینٹرین نفیسہ شاہ نے اپنے ایک ٹوئٹ کے زریعے سے خرم زکی کی موت پہ اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے ہلادینے والی خبر قرار دیا
خرم زکی کا قتل بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے کارکنوں پہ قاتلانہ حملوں کے بعد ہوا ہے اور طالبان کا حکیم اللہ محسود گروپ مزید حملے کرنے کا ارداہ ظاہر کررہا ہے
گزشتہ دو سالوں میں بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے 8 سرگرم کارکنوں اور بلاگرز کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندر بهی صورت حال خراب ہوتی جارہی ہے
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی عالمی رپورٹ برائے انسانی حقوق 2016ء میں لکها ‘
” پاکستانی صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن ریاستی سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسند گروپوں دونوں کئ طرف سے هراساں کیے جانے ، دهمکائے جانے اور تشدد کی وجہ سے 2015ء سے انتہائی جارح ناسازگار فضا کا سامنا کررہے ہیں “
http://www.cnn.com/2016/05/08/asia/pakistan-activist-khurram-zaki-killed/