انٹر نیٹ، سوشل میڈیا انتہاء پسندوں کی آماجگاہ

13230236_10154168783009561_850948049333958481_n

پاکستان میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکشن کی نگرانی کے لیے پی-ٹی-اے (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی) نامی ادارہ قائم کیا گیا، حال ہی میں سائبر کرائم بل بھی زیرِ بحث ہے، جبکہ ایف- آئی-اے نے سائبر کرائم سِل بھی بنا رکھا ہے، لیکن انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کو اپنی آماجگاہ بنا رکھا ہے، یہ عناصر ہیں کہ دن بدن اِن میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پی-ٹی-اے نے مخصوص مسلک اور مخصوص گروہ سے وابستہ ویب سائٹیں اور پیجز بند کیے ہیں جبکہ دہشت گردوں کی ویب سائٹیں، پیجز اور فیس بُک آئی ڈیاں کھلے عام کام کر رہی ہیں۔ چند ماہ بیشتر بندہ نے فیس بُک پر موجود ایک انہتاء پسند مذہبی جنونی کی شکایت ایف-آئی-اے کے سائبر کرائم سِل کو میل کی، جوابی میل میں مجھ سے سکرین شاٹ، میرے شناختی کارڈ کی سکین کاپی اور دیگر معلومات طلب کی گئیں، بندہ اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی میں مشغول ہے۔ یہ سب تفصیلات کی فراہمی پر مجھے ایف-آئی-اے کے لاہور دفتر میں طلب کیا گیا، میں نے کال کر کے معذرت کی کہ تمام ثبوت مہیا ہیں، بندہ لاہور آنے سے قاصر ہے۔ ایسے معاملات میں “مدعی” ریاست کو ہونا چاہیے نا کہ مجھے، میں نے ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے نشان دہی کرنا تھے، کر دی۔ اب ریاست جانے اور اُس کے ادارے۔۔۔

پی-ٹی-اے عملی طور پر پرو طالبان اٹھارٹی بن چکا، شاید اِن اداروں میں بیٹھے افراد دہشت گردوں کے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں یا ریاستی پالیسی کچھ اِس طرح سے ہے۔ میں نے ایک بار کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی ویب سائٹ کی اطلاع پی-ٹی-اے کو دی، شاید وہ سائٹ ابھی تک کام کر رہی ہے۔
اِس وقت کتنی ہیں ایسی ویب سائٹیں ہیں جو دن رات “کافر، کافر” کے نعرے الاپ رہی ہیں، کتنے ہی فیس پُک پر پیجز ہیں جو ریاست کو بُرا بھلا کہتے، دہشت گردوں کی حمایت کرتے اور مذہبی بنیادوں پر قتل پر اکسا رہے ہیں، اِن کی نشاندہی کی جائے، متعلقہ اداروں کو بتایا جائے تب بھی کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔

آرمی ہیلپ لائن 1135 اور نیکٹا کی ہیلپ لائن 1717 بھی صرف جی بہلانے کی خاطر قائم کی گئی ہیں۔ میرے گھر کے ساتھ ایک غیر قانونی مسجد تعمیر کی گئی، اہلِ علاقہ نے درخواست دائر کی، معاملہ صلح سے حل ہوگیا۔ مولانا صاحب ہر جمعرات سپیکر پر چندہ مانگتے ہیں، ہر اذان کے بعد ایک مختصر سا لیکچر جھاڑتے ہیں، نیکٹا کو اطلاع دی گئی تو ہیلپ لائن پر موجود شخص نے ہنس کر ٹال دیا کہ یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں، اگر یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں تو قانون سازی کیوں کی گئی ہے!۔ متعلقہ تھانے میں مولوی صاحب کی اچھی خاصی آشنائی ہے۔ جبکہ جس کی محکمانہ آشنائی نہیں، ذرا سی سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر اُن کے خلاف مقدمات بن چکے ہیں۔ سبھی حکومتی ادارے اور افراد “گُڈ” اور “بیڈ” کی پالیسی پر عمل پیرا دکھائی دیتے ہیں، یہ امتیاز انتہائی خطرناک ہے۔

موبائل سِموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے باوجود فراڈ کا کاروبار شروع ہے، اُسی طرح رانگ نمبروں سے غلط میسج آتے ہیں، لیکن کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں کی جا رہی۔ مجھے یاد ہے کہ ٹیلی نار کمپنی کے دو موبائل نمبروں کی کمپنی کو نشان دہی کر چکا ہوں جنھوں نے ٹیون لگا رکھی ہے کہ میں فُلاں صاحبہ بات کر رہی ہوں، مجھے اتنا بیلنس بھیج دیں، میں بعد میں آپ کو کال کروں گی۔ یہ واضح فراڈ ہے، اچھا بے نظیر انکم سپورٹ کے جھوٹے میسج روز کا معمول ہیں، بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ایسے فراڈ ختم ہوجانے چاہیں تھے، لیکن یہ بدستور جاری ہیں کیونکہ پی-ٹی-اے اور موبائل کمپنیاں کوئی ایکشن نہیں کرتیں۔ اگر پی-ٹی-اے یہ کام نہیں کر سکتا تو اِس کے قیام کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔

حکومت اگر انتہاء پسندی و دہشت گردی کے روک تھام میں سنجیدہ ہے، اگر اِس کا مقصد محض عالمی ہمدردی حاصل کرنا نہیں تو اِسے بلا امتیاز دہشت گردوں، انتہاء پسندوں کے خلاف کاروائی کرنا ہوگی، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لینا ہوگا۔ پی-ٹی-اے، نیکٹا، ایف-آئی-اے اور دیگر حساس اداروں سے اِن عناصر کے ہمدردوں کو نکال باہر کرنا ہوگا، نیز اِن جرائم کی روک تھام کی بہتر پالیسی بنانا ہوگی تب ہی ہم انتہاء پسندی و دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔

(حسین طہ)

چند مثالیں:
– فیس بُک کی یہ آئی ڈی معروف دیوبندی تکفیری عالم کی ہے جو گجرات کے جامعہ فاروقیہ سے وابستہ ہیں، اِن کے مدرسہ پر سی ٹی ڈی چھاپہ بھی ڈال چکی، لیکن میجر (ر) عامر سے اِن کے خاص تعلقات کی وجہ سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی، اِس آئی ڈی سے دن رات “شیعہ کافر” کی پوسٹیں شیئر کی جاتی ہیں، کوئی ایکشن نہیں، اِن کا پیج بھی ایسا ہی ہے،  لنک پیش ہے ۔

11083894_593209457485512_5158966458915324990_n

https://www.facebook.com/sahibzada.zia.1?fref=ts

 ردِ شیعیت کی ایک ویب سائٹ، یہ تکفیری ہے، اِسے بند ہونا چاہیے

http://algazali.org/index.php…

– ردِ شیعیت پر کتابیں رکھی ہیں، اسے بھی بند ہونا چاہیے تھا

http://islamic-forum.net/…/12913-%D8%B1%D8%AF%D9%90-%D8%B4…/

– اس فورم پر انتہائی دل آزار، تکفیری کتب موجود ہیں، اسے بند ہونا چاہیے تھا

http://forum.mohaddis.com/…/%D8%B1%D8%AF-%D8%B4%DB%8C%D8%B…/

– یہ بھی تکفیری ویب ہے

http://deenekhalis.net/catsmktba-140.html

– یہ تکفیری پیجز ہیں

https://www.facebook.com/munafeeqeen2/posts/281772748700720

https://www.facebook.com/mashalpk2/?fref=ts

https://www.facebook.com/pkmashal/?fref=ts

https://www.facebook.com/WarALofficial/?fref=ts

– یہ دو موبائل نمبر ہیں جن سے بے نظیر انکم سپورٹ کے میسج آتے ہیں
0340-8269208 اور 03486154220

یہ دو نمبر ہیں، جہاں میسج کرنے سے آپ کو غلیظ ترین فرقہ وارانہ مواد کراچی ڈی ایچ اے سے مفت بھیجا جاتا ہے، میں شکایات کر کر تھک چکا
03483724589 اور 03151047955 شاید یہ کوئی غیر ملکی ایجنٹ ہو۔

Comments

comments