بی بی سی اردو کے وسعت الله خان اور لال مسجد کے دہشت گردوں کے انسانی حقوق
جناب وسعت الله خان صاحب کی دیرینہ عادت ہے کہ مصنوعی ثنویت یا بائنری تخلیق کر کے کوشش کرتے ہیں کہ سنی، بریلوی، صوفی اور شیعہ مسلمانوں اور دیگر گروہوں مثال کے طور پر مسیحی اور احمدی کے خلاف تکفیری دیوبندی دہشت گردوں طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی دہشت گردی کو سنی شیعہ مسئلہ بنا کر پیش کیا جائے یا یہ کہا جائے کہ تمام گروہ ایک جیسے ظالم اور مظلوم ہیں – ایسا کرتے ہوۓ وہ اور ان کے دیگر دیوبندی تکفیری اپولوجسٹ تین نسخے استعمال کرتے ہیں – سنی شیعہ بائنری تخلیق کرنا، تشدد میں سب کو یکساں ذمہ دار قرار دینا اور دیوبندوں کو مظلوم معصوم بچے ظاہر کرنا جن کو پاک فوج یا آئی ایس آئی استعمال کر رہی ہے
حقائق سے واضح ہے کہ یہ تمام دلائل بودے اور خلاف حقیقت ہیں – پاک سر زمین پر آج تک کسی ایک سنی بریلوی، شیعہ، صوفی، مسیحی یا احمدی نے خود کش حملہ نہیں کیا، مزاروں، درباروں اور مساجد کو بم حملوں میں نہیں اڑایا، عید میلاد النبی اور عاشورہ کے جلوسوں پر حملے نہیں کیا، چرچوں اور احمدی عبادت گاہوں میں خون کی ندیاں نہیں بہائیں، پاک فوج اور پولیس کے بہادر سپاہیوں پر بم حملے نہیں کیے نہ ہی ان کا سروں کو کاٹ کر ان کے ساتھ فٹ بال کھیلی – یہ سب دہشت گردی تکفیری دیوبندیوں کی خصوصیت ہے جس کو وسعت الله خان اور ان کے دیوبندیحواری فرنود عالم، سبوخ سید، فیض الله اور طاہر اشرفی چھپانے اور گڈ مڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں
http://www.bbc.com/…/pakistan/2016/02/160221_bat_say_bat_atk
اس کی تازہ ترین مثال وسعت الله خان کا بی بی سی اردو کے لئے لکھا گیا حالیہ کالم ہے جس میں موصوف اس بات کا سوگ منا رہے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو لال مسجد پر ہونے والے ‘ظلم’ کے جرم پر سزا ملنے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے – جنرل مشرف کے معدودے چند اچھے کاموں میں لال مسجد ضرار کے تکفیری دیوبندی خوارج کے خلاف فوجی کاروائی کا فیصلہ ہے لیکن بجائے تحسین کے، وسعت الله خان ان کی مذمت کر رہے ہیں – اسی کالم میں لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ اور طالبان کے تکفیری دیوبندی خوارج کے یار دہشت گرد جہنم رسید ملا رشید دیوبندی کے بارے میں ایک تنقیدی فقرہ نہیں لکھا گیا بلکہ ان کو لال مسجد کا منتظم غازی عبدالرشید لکھا – اسی طرح دہشت گرد مولوی مجرم عبد العزیز کی حقیقت کو بھی چھپایا گیا – یہی یکطرفہ پروپیگنڈا لال مسجد آپریشن کے خلاف حامد میر، انصار عباسی، جاوید چودھری اور اوریا مقبول جان جیسے دیوبندی خوارج کرتے رہے ہیں، پاک فوج اور جنرل پرویز مشرف پر تنقید جبکہ تکفیری دیوبندی خوارج بارے خاموشی، اگر یہ زرد صحافت نہیں تو اور کیا ہے؟