اسلام آباد میں کچی آبادی کے خلاف کاروائی، تصویر کے دورخ

22

آجکل اسلام آباد میں انتظامیہ کی جانب سے افغان آبادیوں یا کچی آبادیوں کے خاتمے کے آپریشن پر کافی بحث چل رہی ہے

بعض لوگوں کے نزدیک اسلام آباد انتظامیہ اس ایکشن میں حق بجانب ہے جبکہ بعض کے نزدیک یہ پشتونوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، وغیرہ

شائستگی اور دلائل کے ساتھ دونوں طرح کے موقف سامنے لانے کی ضرورت ہے

پاکستانی پشتون قوم پرست حضرت افغان پشتونوں کو بھی پاکستانی پشتونوں کے برابر قرار دے رہے ہیں جو قانونی اور اخلاقی طور پر غلط پوزیشن ہے

اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جانا چاہیے کہ اس آپریشن کی مخالفت میں سپاہ صحابہ، دیوبندی پشتون اور کمرشل لبرلز ایک ہی راگ الاپ رہے ہیں، مثال کے طور پر لشکر جھنگوی کا پیج ضرب مومن

https://www.facebook.com/Zarbemomin29715/posts/368097223399365

حقیقت یہ ہے کہ افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجنا انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہے

پاکستانی پشتون و دیگر باشندوں کو اگر غیر قانونی یا کچی آبادیوں سے بے دخل کرنا ہے تو رہائش کا متبادل انتظام فراہم کیا جانا چاہیے یا انہیں ان کے آبائی علاقوں میں امن قائم کر کے واپس بھیجا جائے

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کراچی، اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں یہ غیر قانونی بستیاں کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیموں کی آماجگاہ ہیں جہاں پر سپاہ صحابہ، طالبان اور لشکر جھنگوی کا ہولڈ ہے

کراچی میں یہ بستیاں رینجرز تک کے لیئے آؤٹ آف باونڈز ہیں

کراچی (سہراب گوٹھ، یوسف پلازہ) اور اسلام آباد میں افغان بستی سمیت ملک کے طول و عرض میں موجود افغان خیمہ بستیاں تحریک طالبان، سپاہ صحابہ، مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی سمیت مخلتف جرائم کا گڑھ ہیں۔ پاکستان کے طول و عرض میں موجود ان تمام خیمہ بستیوں کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت ختم کیا جائے اور فقط پاکستان کے قانونی شہریوں کو جو کسی بھی طرح کے جرم یا دہشت گردی میں ملوث نہیں متبادل رہائش گاہ فراہم کی جائے

ان افغان خیمہ بستیوں کو کراچی کے داخلی راستوں پر جان بوجھ کر قائم کیا گیا ہے۔ یہ افغان خیمہ بستیاں اس وقت اغوا برائے تاوان، تحریک طالبان، انجمن سپاہ صحابہ کا گڑھ ہیں یہیں پرمعصوم بچوں اور پولیو کی ٹیموں پر بھی حملے ہوتے ہیں، اور کسی حکومتی ادارے میں جرات یا خواہش نہیں کہ ادھر کا رخ کرے۔ کراچی، اسلام آباد اور ملک کے دیگر علاقوں میںافغان خیمہ بستیوں کو ختم کرنا اور افغانوں کو واپس افغان بھیجنا نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے، اس کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ بہت مشکل ہے

حکومت ان آبادیوں میں سرچ آپریشن کرے، اس کے ساتھ ساتھ وہ ان تکفیری دیوبندی مدارس میں بھی سرچ آپریشن کرے جن کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں کہ وہ دھشت گردی کے اڈے ہیں، جامعہ بنوریہ اور اس سے ملحقہ ٹاؤن دیوبندی تکفیری خوارج کی پناہ گاہ ہے ، جامعہ فاروقیہ ہے اور اس طرح کے اور مدارس ہیں کراچی ميں ، ان کے ساتھ ساتھ سہراب گوٹھ اور یوسف پلازہ کی کچی آبادیوں میں بھی سرچ آپریشن کیاجائے

صاف شفاف سرچ آپریشن کریں، افغان مہاجرین کو واپس بھیجیں، کچی آبادیوں کے جن لوگوں کا تعلق دھشت کردوں سے نہ ہو ان کو بے دخل نہ کریں یا متبادل جگہ فراہم کریں

پہلے مرحلے میں آپریشن کو صرف ان لوگوں تک محدودکیا جائے جن کے دھشت گردی یا دیگر جرائم میں ملوث ہونے، ان کے رابطہ کار ہونے ، سہولت کار یا ہمدرد ہونے کے ثبوت ہیں

تصویر کے دونوں رخ دکھانے کی ضرورت ہے، چھپانے کی نہیں

11218853_712826168817981_6565632010333101789_n

Comments

comments