پاکستان میں فرقہ واریت اور مذھبی بنیادوں پر خانہ جنگی کون چاہتا ہے؟
posted by Guest Post | July 12, 2015 | In Featured, Original Articles, Urdu Articlesسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر
General Hameed Gul
کے نام سے ایک پیج موجود ہے اور اس پیج کی اکثر پوسٹس کا جائزہ لیا جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ پیج پاکستان میں بسنے والے سواد اعظم اہلسنت اور اہل تشیع کے خلاف نفرت پھیلانے اور ان کے خلاف سازشی مفروضوں کو پھیلانے کی خدمت پر مامور ہے
اس پیج پر سواد اعظم اہلسنت اور اہل تشیع کے خلاف سازشی مفروضوں کو بالکل اسی پیٹرن پر فروغ دیا جارہا ہے جس پیٹرن پر پاکستان کے اندر خاص طور پر جنگ کے کالم نگار اور جیو پر ” جرگہ ” پروگرام کے اینکر سلیم صافی نے فروغ دیا تھا
اگر اس طرح کے پیجز پر پیش کی جانے والی پوسٹس اور پوسٹرز کا ایک جائزہ لیا جائے تو صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ پیج ایک طرف تو پاکستان کے ریاستی اداروں ، سیاسی و مذھبی تنظیموں ، صحافتی اداروں اور سول سوسائٹی میں گھسے ہوئے ضیاء الحق کی نام نہاد تزویراتی گہرائی کے نام پر دیوبندی -سلفی عسکریت پسندی و انتہاپسندی کی حمائتی لابی کے مفادات کا تحفظ کررہا ہے تو دوسری طرف یہ سعودی عرب کی خارجہ پالسیوں اور سعودی عرب کی دفاعی پالیسیوں جن میں وھابیت کو سنی ازم کا نام دیکر پورے عالم اسلام کو فرقہ وارانہ جنگ میں دھکیلنا اور سعودی عرب سے راضی نہ ہو اس پر جارحیت مسلط کرنے کی پراکسی کو تحفظ دینا ہے اور جو بھی شخصیات اور تنظیمیں ان کی اس پالیسی کو بے نقاب کرتی نظر آتی ہیں ، یہ پیج ان شخصیات اور ان تنظیموں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے اور اس کے لئے اس پیج نے اپنا نام جنرل حمید گل چنا ہے اور حمید گل کو آگے رکھتے ہوئے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے
اس پیج پر تحریک منھاج القرآن ، پاکستان عوامی تحریک ، منھاج ایجوکیشن سوسائٹی اور ان سب کے روح رواں ڈاکٹر طاہر القادری کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے ( جبکہ یاد رہے کہ پاکستان کے اندر دیوبندی -وھابی نام نہاد جہادی لابی کے کئی اور پیجز دعوت اسلامی کے خلاف منظم پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ) اور اگر دیوبندی وھابی نام نہاد جہادی لابی کا ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف شدید معاندانہ رویہ ملاحظہ کیا جائے تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان اور دنیا بھر میں وہ واحد شخصیت ہیں جنھوں نے جنوبی ایشیا سے ابھرتے ہوئے
” سعودی وھابی پلس ریڈیکل دیوبندی اتحاد ”
اور مڈل ایسٹ سے ابھرتے ہوئے
” عالمی سلفی تکفیری خارجی نیٹ ورک “
کے خلاف فکری و نظری اعتبار سے ٹھوس چیلنج پیش کیا بلکہ انھوں نے دنیا بھر میں سنی مسلمانوں کو ان ہر دو قسم کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کا لائحہ عمل اور راستہ بھی فراہم کیا اور ایک طرح سے صوفی سنی مسلمانوں کے اعتدال پسند تصور اسلام کو اجاگر کرنے اور ان کے دیگر مسلم مسالک اور غیر مسلم مذاھب کے ماننے والوں کے درمیان پل کی تعمیر بھی کی اور پاکستان کی سیاسی و مذھبی
دیوبندائزیشن ، سعودیائزیشن ، جنونی سلفی ازم اور تکفیری نظریاتی توسیع پسندی کے پروسس تیزی سے آگے جارہے تھے ان کے آگے بند باندھنے کی کوشش کی اور اس عمل میں یقینی بات ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے سابق چئیرمین صاحبزادہ فضل کریم ، ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید ، موجودہ چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا قادری رضوی ، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری اور تکمیل پاکستان تحریک کے سربراہ زید حامد نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے
جبکہ اہل تشیع کی جانب سے بھی پاکستان میں جاری سعودیائی دیوبندیائی ریڈیکل پروسس
کے خلاف عوام کے اندر شعور اجاگر کرنے کی کوشش ہوئی ہے ، ہماری بہت خواہش ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر اور انڈین برصغیر بشمول پاکستان ، بنگلہ دیش اور ہندوستان کے اہلحدیث حضرات بھی اپنی صفوں سے اٹھنے والی تکفیری دہشت گردی اور سعودی پراکسیز کے خلاف جدوجہد کریں اور اپنے اکابرین کی طرح سیکولر نیشنلسٹ سیاست کا علم تھام لیں جس کی فی الحال تو کوئی امید نظر نہیں آتی اور اس کی وجہ سے دیوبندی اور سلفی نوجوانوں میں ریڈیکلائزیشن اور تکفیریت مائل بہ ترقی ہے
پاکستان کے اندر کشمیر ، افغانستان ، مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ ، وسط ایشیا میں جہاد کے نام پر فساد پھیلانے والے یہ تزویراتی گہرائی کی باقیات پورے دیوبند اور اہلحدیث مکاتب فکر کی ہندوستانی جڑوں کو اکھاڑکر اور اس کی جگہ آل سعود اور ان کی نام نہاد سلفیت کو مسلط کرنے کی کوشش جاری و ساری ہے
دیوبندی و سلفی عسکریت پسند نام نہاد جہادی پروجیکٹ اپنے جوہر کے اعتبار سے ایک طرف تو پاکستان کے اندر مسالک و مذاھب کے باہم پرامن بقائے باہمی کے فلسفے کے خلاف ہے اور یہ چاھتی ہے کہ اگر پاکستان کی ریاست کے مقتدر ادارے ایک
پاکستان کو ایک ریڈیکل سعودیائی -دیوبندیائی تکفیری ریاست
میں بدلنے کی پالیسی سے انحراف کرتے ہیں تو پھر اس مقصد کے لئے نجی لشکر اور سعودی و گلف ریاستوں کا سرمایہ استعمال کیا جائے
جنرل حمید گل سمیت اس ملک میں ایسے ریٹائرڈ جرنیل موجود ہیں جو ہمارے خیال میں ضیاء الحق کی نام نہاد تزویراتی گہرائی کے جرائم کو چھپاکر اس بڑے عذاب کو رحمت ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ان کو اس ملک کے بہت سے ضیاء الحقی باقیات کے ریٹائرڈ ججز اور کئی ایک حاضر سروس غلامان آل سعود کی حمائت حاصل ہے اور یہ سب چاہتے ہیں کہ پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ( جس نے تزویراتی گہرائی کی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے بہت حد تک اپنی نام نہاد جہادی پراکسیز کو کنٹرول کیا ہے اگرچہ ابھی تک ریاست کچھ عسکری دھڑوں کو تحفظ فراہم کررہی ہے ) پوری طاقت سے اس پالیسی کو ضیاء الحق اور آل سعود کی خواہشات کے مطابق نافذ کردے اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کم از کم تکفیری دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اسے ختم کردیا جائے
اگر اس آفیشل پیج کی پوسٹس اور اس کے علاوہ اہلسنت والجماعت ، جماعت اسلامی سمیت اس ملک میں سلفی و دیوبندی نام نہاد جہادی لابی کے سوشل میڈیا پر پیجز کو دیکھا جائے سب کی کوشش ریاست کی جانب سے تزویراتی گہرائی کی طرف جو ریورس گئیر لگا ہے واپس فاروڑ گئیر میں بدلا جائے جبکہ ان جیسے پیجز پر عراق ، شام ، یمن سمیت مڈل ایسٹ میں اس وقت جو
سامراجی -سعودی – صہیونی گٹھ جوڑ سے سامنے والا منصوبہ ہے اس کی تشریح شیعہ – سنی فرقہ واریت میں کرکے کسی نہ کسی طرح شیعہ – سنی سول وار کے لئے راہ ہموار کی جائے ، یہ پیج داعش ، القائدہ ، لشکر جھنگوی جیسے گروپوں ،کی خارجی تکفیری لائن کو جہادی لائن بناکر پیش کررہا ہے
کشمیر پر یہ صرف سید علی گیلانی کے موقف کو ہی پورے کشمیر کی لائن بناکر دکھاتا ہے جبکہ کشمیر کے اندر میر واعظ عمر فاروق ، سید شبیر شاہ ، یاسین ملک ، عبدالغنی لون ، مولوی محمد عباس اور دیگر رہنماوں کا جو ڈسکورس ہے اس پر مکمل پردہ ڈالا جارہا ہے ، کشمیر پر صرف حافظ سعید ، سید علی گیلانی ، مسعود اظہر کی دیوبندی وھابی جماعتی لابی کے نکتہ نظر کو غالب دکھایا جارہا ہے
زید حامد ، طاہر القادری ، حامد رضا ، ثروت اعجاز قادری سمیت ہر اس شخصیت کو دیوبندی سلفی سوشل میڈیا ایرانی لابی کے ساتھ اس لئے نتھی کرتا ہے کہ ان شخصیات نے سواد اعظم اہلسنت کے پرامن ڈسکورس اور اینٹی تکفیری و خارجی ڈسکورس کو متعارف کرانے اور
سعودیائی سامراجی -صہیونی جارحیت
کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور شیعہ – سنی لڑائی اور جنگ کا پروجیکٹ عوام کی نظروں میں بے نقاب ہوتا جارہا ہے اور اس مرحلے پر یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے اندر اپنے اوپر لبرل ، سیکولر نقاب ڈالے ایک کریمنل کمرشل گینگ بھی اتنی ہی تندہی اور پورے پروپیگنڈا مشینری کے ساتھ طاہر القادری سمیت صوفی سنی سواد اعظم کی نمائیندگی کرنے والوں کے خلاف سرگرم ہے اور اس کی جانب سے بھی
شیعہ -سنی فرقہ وارانہ سول وار
غلط سعودی -ایران پراکسیز
گمراہ کن فلسفہ غیر جانبداریت
کے نام پر پاکستان کی اکثریت کے خلاف سرگرم تکفیری لابی اور اس کے سرپرستوں کو بچانے کی سعی جاری و ساری ہے ، عوام کو ان سے ہوشیار رھنا چاہئیے ، یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے وقتی مفاد کے لئے پاکستان کو آگ اور خون کے دریا میں دھکیلا ہے