Arfi Rafiq continues to obfuscate and justify Shia genocide by constructing false Sunni-Shia sectarian violence binary
Editor’s note: Instead of Shia genocide by Deobandi ASWJ terrorists, in his article for DW, Arif Rafiq misrepresents it as equal Sunni-Shia violence. In recent past, Arif Rafiq a consultant and scholar of the Middle East Institute, published articles in DW and other outlets constructing false Sunni-Shia binary, using false neutral term such as sectarian violence, hiding or diluting Deobandi terrorism against Sunni Sufis and Barelvis, Christians and other communities, and amalgamating systematic massacres of Shia Muslims with a few isolated killings of the TTP-ASWJ-LeJ terrorists and their enablers at the hands of Pakistan’s secruity agencies and victim communities. Here is an Urdu version of his report for DW in which systematic massacres of Hazara Shias and other Shias in Balochistan at the hands of Deobandi ASWJ terorists have been equated with volence against Sunni Muslims.
حکام کے مطابق نامعلوم نقاب پوش حملہ اوروں نے کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقے میں سنی اور شیعہ مسلک کے افراد کو دکانوں ، اور عام سڑکوں پر نشانہ بنایا، جس سے شہر میں زبردست کشیدگی پھیل گئی۔ ان پرتشدد واقعات کے خلاف ہزاروں لوگ شہر میں سراپا احتجا ج ہیں اور مظاہرین نے کئی سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بھی بند کر رکھا ہے۔
بلوچستان کےایک سینئیر پولیس افسر جاوید احمد کے بقول کوئٹہ میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی تازہ لہرایک منظم سازش کا حصہ ہے ، اور حکومت اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’بعض عناصر ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت کوئٹہ میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہے ہیں، جس سے شہر کا امن ایک بار پھر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ حالیہ پرتشدد واقعات کا آغازاس وقت ہوا جب کوئٹہ کے مرکزی علاقے مسجد روڈ پر سنی مسلک کے افراد کی دکانوں پر نامعلوم افراد نے حملے کیے۔ ان حملوں میں دو افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور لاشوں کے ہمراہ احتجاج شروع کر دیا۔‘‘
جاوید احمد نے مذید بتایا کہ سنی مسلک کے افراد پر ہونے والے حملوں کے رد عمل میں مسلح افراد نےہزارہ شیعہ مسلمانوں پر شہر کے مختلف علاقوں میں حملے کئے۔
انہوں نے کہا، ’’ہزارہ قبیلے کے افراد کو جناح روڈ، شاہراہ لیاقت، قندہاری بازار اور سلیم میڈیکل کمپلیکس کے قریب نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان حملوں میں 6 افراد ہلاک جب کہ سات زخمی ہوئے ہیں، جن میں دو افراد کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔‘‘
ایف سی حکام کے مطابق ، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی تازہ لہر کے بعد شہر میں فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ امن وامان کو یقینی بنانے کے لئے شہر میں پولیس، ایف سی، انسداد دہشت گردی فورس اور بلوچستان کانسٹیبلری کا گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
ایف سی ترجمان ڈاکٹر خان وسیع نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’فرقہ وارانہ دہشت گردی کے ان واقعات کے دوران عام شہریوں کو نشانہ بنایاگیا ہے، جن میں نمازی بھی شامل ہیں۔ اب تک یہ نہیں معلوم ہوسکا ہے کہ ان حملوں میں کون سے گروپ ملوث ہیں۔ دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ فرار ہونے والےحملہ اوروں کی گرفتاری کے لئے شہرمیں سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔‘‘
ایک عینی شاہد ابرار احمد نے بتا یا کہ کوئٹہ کے اہم ترین علاقے کبیر بلڈنگ کے سامنے دو مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے دو نمازی ہلاک ہو گئے۔
ڈی ڈبلیو کو انکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’جناح روڈ پر زہری مسجد کے قریب دو افراد کو میرے سامنے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ میں سڑک کےعقبی جانب کھڑا تھا۔ ایک موٹر سائیکل پر موجود دو مسلح افراد وہاں آئے اور موٹر سائیکل روکتے ہی لوگوں پر فائرنگ شروع کردی یہاں دو افراد موقع پر ہلاک ہو گئے ۔ حملہ آوروں نے سروں پر ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور انہوں نے مقتولین پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔‘‘
ان فرقہ ورانہ فسادات کے بعد شہر میں تمام کاروباری مراکز بند ہو گئے ہیں اور ٹریفک بھی معمول سے بہت کم ہے ۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ اس اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے موثر حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔
Source: