کیا پاکستانی فوج میں چھپے ہوۓ تکفیری دیوبندی گروہ نے کرم ایجنسی میں شیعہ نسل کشی کا منصوبہ بنا لیا ہے؟ – شفقت حسین طوری

11

کرم ایجنسی کی شیعہ آبادی، غیرتمند پشتون طوری بنگش شیعہ اور سنی صوفی مسلمانوں کو تکفیری دیوبندی طالبان کے ہاتھوں نسل کشی کا خطرہ ہے – پاکستان کی حکومت، فوج اور فاٹا سیکرٹریٹ نے کرم ایجنسی کے عوام کو اسلحہ سرنڈر کرنے کا حکم دیا ہے – طالبان، سپاہ صحابہ اور حقانی نیٹورک سے گھرے ہوۓ اس جنگ زدہ علاقے کو ایک اور سنگین چیلنج ہے کیونکہ یہاں کی شیعہ آبادی کو سو سالوں سے تکفیری دیوبندیوں کے ہاتھوں نسل کشی کا خطرہ رہا ہے اور ۱۹۲۹، ۱۹۵۴، ۱۹۷۸، ۱۹۹۶اور ۲۰۰۷ میں متعدد خطرناک دفاعی جنگیں لڑی گئی ہیں جس میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بنے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ مشران قوم سے مذاکرات کریں اور اسلحہ صرف کرم ملیشیا کو اس وقت سرنڈر کریں جب کرم میلیشیا میں مناسب تناسب سے مقامی اقوام کی نمائندگی یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ تمام قبائلی رضاکاروں کے پاس اسلحہ موجود رہنا چاہیے تاکہ طالبان اور سپاہ صحابہ کے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا جا سکے

کرم ایجنسی کی تاریخ دیگر ایجنسیوں سے مختلف ہے اور اس ایجنسی کی شیعہ آبادی کو اگر غیر مسلح کیا گیا تو شیعہ قتل عام اور نسل کشی کا خطرہ یقینی ہو جائےگا کیونکہ یہاں قبائلی جنگ بھی مذہبی روپ اختیار کر لیتا ہے اور مذہبی لڑائی نسل کشی میں تبدیل ہوتی ہے اور اس طرح کی مثالیں صدہ اور گوبازانہ میں شیعہ نسل کشی کی صورت میں علاقے کی آبادی پہلے ہی بھگت چکی ہے۔

طوری، بنگش اور دیگرمقامی قبائل کا حکومت کو اسلحہ مفت میں تھما دینا اپنے بچوں اور عورتوں کو طالبان اور دیگر تکفیری خوارج کے حوالے کرنے کے مترادف ہے، ان غیور اقوام کو دہشتگردوں کے رحم کرم پر چھوڑ کر پاکستانی حکومت اور فوج خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے، کرم ایجنسی کے غیور فرزندوں کو اپنا اسلحہ حکومت کو اس وقت تک نہیں دینا چاہئے جب تک ہماری تحفظ کا مناسب بندوبست نہ ہو، جیسے کرم میلیشیا کو دوبارہ ۱۹۸۷ کی پوزیشن پر بحال کریں اور سارے قبائل سے آبادی کے تناسب سے نئی بھرتی کریں، اور پھر اسلحہ انہی میلیشیا کے حوالے کریں۔

12 13 14

Comments

comments

Latest Comments
  1. Syed RAZA
    -