شکار پور امام بارگاہ میں دھماکہ – ساٹھ شیعہ نمازی شہید – عامر حسینی

PAKISTAN-UNREST-BLAST-SECTARIAN

شکار پور سندھ میں امام بارگاہ میں نماز جمعہ کے فوری بعد بم دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں ابتک 60 شیعہ نمازیوں کی شہادت کی تصدیق ہوچکی جبکہ 53 سے زائد شدید زخمی ہیں اور سندھ اسمبلی کے رکن شہر یار مہر کے بقول شکار پور میں شیعہ نسل کشی پر مبنی دہشت گردی کی یہ پانچویں کاروائی ہےاور کسی ایک کاروائی کے ملزمان نہ تو گرفتار کئے گئے اور نہ ہی شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لئے حکومت سندھ نے کوئی اقدامات کئے ہیں

میں تو بس اب یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ دیوبندی تکفیری دہشت گردوں اور ان کے لاجسٹک سپورٹرز کے مقدمات کو فوجی عدالتوں میں چلائے جانے پر بنیادی انسانی حقوق اور آئین کی جمہوری روح قبض ہونے کی دھائی دینے والے مسلم لیگی ، انصافی ، جماعتی اور سپاہ صحابہ پاکستان اور جے یو آئی ایف کے حامی وکلاء ، انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان کی گروگھنٹال عاصمہ جہانگیر ، لاہور ہائی کورٹ بار کا صدر شفقت چوھان ، ممتاز قادری کا وکیل احسن شیخ سابق صدر راولپنڈی بار کالی پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ مناتے ہیں کہ نہیں

میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، پنجاب بار ایسوسی ایشن ، پانچوں ھائی کورٹ بار اور ملک بھر کی ڈسٹرکٹ بارز ملک بھر میں نوازلیگ کی حکومت کی جانب سے شیعہ ، صوفی سنی نسل کشی روکے جانے تک ، بلوچ و سندھی جبری گمشدگیاں روکے جانے کے لئے تسلی بخش اقدامات ہونے تک یوم احتجاج کی کال دیتی ہیں کہ نہیں اور دیکھنا ہے کہ قانون و آئین کی بالادستی کے یہ دعوے دار سپریم کورٹ میں شیعہ نسل کشی روکنے میں ناکامی پر وفاقی وصوبائی حکومتوں کے خلاف رٹ دائر کرتی ہیں یا نہیں تاکہ پتہ تو چلے کہ بنیادی انسانی حقوق اور آئین کی جمہوری روح کے ان نئے پاسداروں کے ہاں دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 70 ہزار سے زائد مقتولوں کی جان چلے جانے پر بھی کوئی تشویش موجود ہے کہ نہیں

 ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا برملا اعلان کیا ہے کہ موجودہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں ، مذھبی و نسلی گروہوں کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام ہوچکی ہیں اور شیعہ نسل کشی کا عمل جاری و ساری ہے جو اس نسل کشی پر مبنی دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں ، یہ ایک طرح سے اس حکومت کے خلاف کھلی چارج شیٹ ہے جبکہ ھیومن رائٹس واچ نے یہ بھی کہا کہ شیعہ اور بلوچوں کے خلاف دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو عدالتوں سے سزا بھی نہیں دلوائی جاسکی

 پاکستان کی وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کے کئی ایک بڑے نام جو دھرنا ایپی سوڈ کے دوران مسلم لیگ نواز اور نواز شریف کے سب سے بڑے حمائتی بنکر سامنے آئے تھے اور اس کو ابتک اسٹبلشمنٹ مخالف دکھاکر پیش کرنے میں آگے آگے تھے دیوبندی تکفیری دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکامی پر اس کے خلاف ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکال رہے

 جیسے ماضی میں مذھبی دہشت گردوں کے پالنہار ” اسلام خطرے میں ہے ، پاکستان خطرے میں ہے ” اب ” جمہوریت خطرے میں ہے ، آئین کی جمہوری روح خطرے میں ہے ” کا نعرہ لگاکر مذھبی دہشت گردوں کو بچانے کی سرتوڑکوشش کررہے ہیں ، نواز شریف دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف سویلین مشینری کو حقیقی طور پر فعال کرنے کی بجائے اپنے وفادار وکیلوں ، وداق المدارس ، لے پالک دیوبندی تنظیموں کو سامنے رکھ کر دہشت گردوں کے اربن مراکز کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں

نواز شریف اور شہباز شریف دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں اور ان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی جعلی ہے پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت سندھ میں دیوبندی تکفیری دہشت گردی کی سب سے بڑی علمبردار اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے اس نسل کشی کا الزام کبھی ایم کیو ایم پر عائد کرتی ہے تو کبھی اسے بے چہرہ خیالی وزیرستانی طالبان کے زمے ڈالتی ہے اور کبھی ادے لیاری وار گینگ کے کھاتےمیں ڈالتی ہےاور دہشت گردی کی اصل جڑ کے خلاف کاروائی کرنے اور راست اقدام اٹھانے سے مسلسل فرار اختیار کررہی ہے
سندھ میں دیوبندی تکفیری نیٹ اہلسنت والجماعت کے پردے میں مسلسل پھیل رہا ہے اور اندرون سندھ میں اس کی جڑیں نیچے تک پھیل چکی ہیں جس سے پی پی پی انکاری ہے ، سندھ میں بلوچستان سے ملحقہ اضلاع سے پھیلتی تکفیری دیوبندی دہشت گردی بہت آگے تک سفر کرچکی ہے اورسندھ حکومت نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کی ہوئی ہیں

میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر فیصل عرب کی نامزدگی بھی سندھ ھائی کورٹ کو دوسری لاہور ہائی کورٹ بنانے کی کوشش ہورہی ہے اور فیصل عرب جیسا جج سندھ ھائی کورٹ کا خواجہ شریف ثابت ہوگا جو دہشت گردوں کو ویسے ہی اعزاز واکرام سے رہا کرے گا جیسے ملک اسحاق وغیرہ کو لاہور ہائی کورٹ سے رہا کیا گیا تھا

پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی حکومت کی اس معاملے پر خاموشی مجرمانہ ہے اور تاریخ کبھی بھی پی پی پی کی موجودہ قیادت کو اس پر معاف نہیں کرے گی
آج سندھ اور شکار پور کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن ہے جب انسانیت شرم سے منہ چھپائے پھرتی ہے ،

Comments

comments