سپاہ صحابہ کے تکفیری خوارج کے ہاتھوں جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکریٹری جنرل خالد محمود سومروکا قتل


aswj

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں کالعدم تکفیری تنظیم سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) کے ٹارگٹ کلرز نے فائرنگ کر کے اپنے ہی دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ سندھ کے سیکریٹری جنرل خالد محمود سومرو کو ہلاک کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل مولانا فضل الرحمن پر بھی تکفیری گروہ سپاہ صحابہ جو شہری علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کا ہی ایک نام ہے نے ایک خود کش حملہ کر کے انھیں ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی – اس جماعت سے تعلق رکھنے والے تکفیری دہشت گرد اس سے قبل مولانا نظام الدین شامیزئی، مولانا حسن جان اور دیگر دیوبندی علما کوقتل کر چکے ہیں

بتایا جاتا ہے کہ کراچی میں موجود سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے نئے صدر اورنگزیب فاروقی نے مولانا شیرانی کی داعش کے خلاف ایران کانفرنس سے واپسی پر جے یو آئی کے خلاف جہاد اور قتال کا اعلان کر دیا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں مزید دیوبندی علماء کے قتل کا منصوبہ بنایا ہے

مقامی میڈیا کے مطابق اورنگزیب فاروقی گروپ کے مسلح افراد نے اس وقت خالد محمود سومرو پر حملہ کیا جب وہ مدرسے میں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے، انھیں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے۔ خالد سومرو پر حملہ کرنے والے افراد دیوبندی مدرسے میں ہی مقیم تھے
واقعے کے بعد ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

ڈاکٹر خالد سومرو جمعے کو پیغام امن کانفرنس میں شرکت کے لیے سکھر پہنچے تھے۔ ڈاکٹر خالد سومرو کا تعلق لاڑکانہ سے تھا۔ وہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ سندھ کے سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر بھی تھے۔ وہ دیوبندی مسلک میں در آنے والے تکفیری اور وہابی اثرات اور نظریات کے خلاف تھے اور سنی اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف طالبان، سپاہ صحابہ اور داعش کے جرائم کی مذمت کرتے تھے

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی سکھر تنویر حسین تنیو کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی ان میں سے تین مسجد میں داخل ہوئے  جبکہ ایک باہر موجود تھا۔ حملہ آوروں نے 11 راونڈ فائر کیے ہیں جن میں سے چار مولانا خالد محمود سومرو کو لگے جو جان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔ پولیس کو چشم دید گواہوں نے بتایا ہے کہ حملہ آور سفید رنگ کی ایک کار میں سوار تھے، ایک حملہ آور ڈرائیونگ سیٹ پر موجود رہا جبکہ چار اندر داخل ہوئے، جو آپس میں بلوچی زبان میں بات کر رہے تھے۔ حملہ آورں میں سے ایک نے خالد محمود کی نشاندھی کی جبکہ دوسرے نے فائر کیے۔ اس دوران مسجد میں موجود دیگر لوگوں کو خاموش رہنے کو کہا گیا۔ یاد رہے کہ بلوچستان میں مستونگ، کوئٹہ اور دیگر مقامات پر شیعہ اور سنی صوفی مسلمانوں پر حملوں میں سپاہ صحابہ کے رمضان میںگل گروپ سے تعلق رکھنے والے تکفیری دیوبندی بروہی بلوچ ملوث ہیں – امکان ہے کہ اورنگزیب فاروقی گروپ نے مولانا سومرو کو رستے سے ہٹانے کے لئے رمضان مینگل گروپ کے دہشت گردوں کی مدد طلب کی – مولانا سومرو کی ہلاکت کے بعد سندھ میں سپاہ صحابہ کی واحد حریف دیوبندی جماعت جمیعت علما اسلام کا پتہ تقریبآ صاف ہو گیا ہے

ایس ایس پی تنویر حسین کا کہنا ہے کہ حملہ آورں کے طریقۂ واردات اور نشانہ سے لگتا ہے کہ وہ تربیت یافتہ تھے، واقعے کے دیگر پہلوؤں کے ساتھ اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ اس سے پہلے ہونے والے حملوں سے کتنی مماثلت ہے۔

juiqtl

1

2

lud

2

11

12

13

14

15

16

17

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. shams dean
    -
  4. smkhan4
    -
  5. Shahid Khan
    -
  6. Shahid Khan
    -
  7. Sarah Khan
    -