تبرا کی آڑ میں شیعہ نسل کشی – عمار کاظمی

PAKISTAN-UNREST-SOUTHWEST

 

اگر آپ خلوص نیت سے تلاش کرنے بیٹھیں تو شاید کوئی ایک مثال بھی ایسی نہیں ملے گی جہاں تبرا سے روکنے پر کسی کو قتل کیا گیا ہو۔ ماضی میں اگر سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی کے علما کا قتل کسی دوسرے فرقے نے کیا بھی ہوگا تو اس کی بنیاد تبرا سے روکنا نہیں بلکہ یہ ہوگی کہ لوگ ان علماء کو اپنے پیاروں کے قتل کا ذمہ دار سمجھتے تھے۔

تاہم گزشتہ دنوں میں جتنے بھی دیوبند علما قتل ہوے وہ ان کی آپسی لڑای کے نتیجے میں ہی مارے گیے ۔ مفتی نعیمی کے داماد کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ اس قتال کی وجہ تبرا نہیں تکفیر ہے اور اسی وجہ سے بریلوی علماء اوردیگر اقلیتوں کا قتل بھی کیا جاتا ہے۔ دیوبند سکول میں بعض اچھی باتیں بھی ہیں جو انھیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہیں مگر یہ مان لینا چاہیے کہ اس فکر میں کہیں نہ کہیں ایسی گنجائش ، ایسی کوتاہیاں ضرور موجود ہیں کہ ہر دہشت گرد کا تعلق اسی فکر سے نکلتا ہے۔

ان مسائل کی اصلاح اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خود پڑھے لکھے دیوبند حضرات اس طرف متوجہ نہ ہوں۔ مولانا فضل الرحمن کی مثال بھی آپ کے سامنے ہے جن پر تمام قاتلانہ حملے ان کی اپنی فکر سے وابستہ لوگوں کی جانب سے ہی کیے گیے ۔ چودہ سو سال پرانے مذہب میں کون درست اور غلط تھا، کیا حقیقت کیا افسانہ تھا، اس کا فیصلہ اللہ ہی بہتر کر سکتا ہے۔ مسلہ ضد اور فکر کا ہے جب یہ فکر نچلی یعنی کم پڑھی لکھی سطح پر جاتی ہے تو قتل عام کا باعث بنتی ہے۔

Comments

comments