کراچی امام بارگاہ پر تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کا حملہ – اور معصوم سیدہ بتول کی شہادت –
کراچی میں ایک امام بارگاہ پر دوران مجلس ہونے والے حملے میں ایک نو ماہ کی بچی سیدہ بتول شہید اور ایک سال کی بچی قرت شدید زخمی ہوگیی – یہ دونوں بچیاں اور ان کے علاوہ زخمی ہونے والے گیارہ افراد حملے کے وقت اسلامک ریسرچ سنٹر کراچی میں ہونے والی مجلس سننے میں مصروف تھے
جب نو ماہ اور ایک سال کے بچوں کو بھی فرقہ کی بنیاد پر نشانہ بنا کر شہید کیا جائے تو اس کام کو سر انجام دینے کے لئے ایک انتہائی درجے کی بے حسی ، درندگی اور وحشت انگیزی کی ضرورت ہوتی ہے جو دیوبندی تکفیری درندوں میں کوٹ کوٹ کے بھری ہے
پولیس کے مطابق موٹر سائکل پر سوار دہشت گردوں نے امام بارگاہ پر دستی بم پھینکا اور اس کے بعد وہ پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں موقعہ واردات سے فرار ہوگیے –
امام بارگاہ پر حملے اور معصوم سیدہ بتول کی شہادت کے ساتھ ساتھ عزاداروں کے زخمی ہونے پر شیعہ مذہبی رہنماؤں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوے اس دہشت گردانا کاروائی کی شدید مذمت کی ہے اور اس کے ساتھ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجالس عزا اور جلوسوں کو مکمل سیکورٹی دی جائے تا کہ آیندہ اس قسم کے واقعیات کو روکا جا سکا
جی ہاں یہ پاکستانی فلسطین ہے اور یہ شہید ہونے والی بچی اسرائیل، امریکہ، سعودی عرب کے مقامی اتحادیوں ابو بکر لعنتی البغدادی اور فاروقی لعنتی کے گروہ المعروف انجمن سپاہ صحابہ کی دہشتگردی کا نشانہ بنی ہے۔ اس بچی کا قصور اس کا شیعہ مسلم گھرانے میں پیدا ہونا تھا۔ سراج الحق کب اپنے اتحادیوں انجمن سپاہ صحابہ، لدھیانوی اور فاروقی لعنتی کی مذمت کر رہے ہیں ؟ بلاول زرداری کب ان تکفیری خوارج کے خلاف آپریشن شروع کر رہے ہیں ؟ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کب انجمن سپاہ صحابہ کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں ؟
–
اتنےجنازے کر چکا لیکن آج کا جنازہ کچھ مختلف تھا ،،، جس کی نماز نہیں ہوئی .. گہوارے کی جگہ گودیاں ،،،، کندھے تبدیل ہونے کی جگہ ہتھیلیاں تبدیل ہو رہی تھی ہاں آج ایک نو ماہ کی بچی کا جنازہ تھا،،،،، سڑکوں پر کھڑی خواتین جنازے کو ڈھونڈتی رہی ،، کتنی ہی آنکھیں آنسو سے تر دیکھی ،، کہیں خون بھری آنکھیں دیکھی ،، کہیں سوال دیکھے کے آخر جرم کیا تھا ،، پھر
خودی ذہن نے جواب دیا ” دیشتگردی ” لیکن پھر دل سے آواز ایئ “عشق حسین ”
”
عاشق علی اکبر (ع)
بقلم :
Syed M M Abidi