بلاول پر ٹماٹر پھینکنے والے عمران خان سے دوستی کا ثبوت نہیں دے رہے- عمار کاظمی
بلاول پر ٹماٹر پھینکنے والے عمران خان سے دوستی کا ثبوت نہیں دے رہے۔ جہالت اور غیر مہذب رویوں کی ہر مہذب شخص کو مذمت کرنی چاہیے۔ حیرت ہے کہ پی ٹی آءی کے عمران اسمعیل ٹی وی پر بیٹھ کر اس گھٹیا حرکت کی وکالت کیسے کر رہے تھے۔ سعید غنی درست کہہ رہے تھے کہ یوتھیا کوی گالی نہیں۔ یہ محض ایک “slang” اصطلاح ہے۔ کوی میرے بچوں کو یوتھیا کہے تو میں بھی اس کا بُرا نہیں مانوں گا۔ آج بلاول کو کشمیر ریلی میں خطاب کی دعوت دی گیی کل کوی عمران خان یا نوازشریف کو بھی مدعو کر سکتا ہے۔ یہ کیسی بنیاد ڈالی جا رہی ہے؟ عین ممکن ہے کہ اس واقعہ کے بعد کوی کشمیری کسی پاکستانی لیڈر کو کبھی دعوت ہی نہ دے۔
عمران خان کو اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے ورنہ تحریک انصاف کے لیے ملک میں آزادانہ سیاست مشکل ہو جاءے گی۔ ملک سے باہر بیٹھے نوجوان ملک میں مزید آگ مت لگایں۔ باقی پیپلز پارٹی اور بلاول کے حوالے سے دوست احباب اور میں خود بھی بار بار یہی لکھتا آیا ہوں کہ اس کے مشیر اور ان کے فرسودہ اور پرانے زمانے کے خیالات اسے خراب کر رہے ہیں۔ آج حافظ سعید اور بعض جہادیوں کے سوا یہ حقیقت کشمیر کے بچے بچے کی سمجھ میں آچکی ہے ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان ایک غلط نعرہ ہے۔
کشمیریوں کی اکثریت صرف اور صرف آزادی چاہتی ہے۔ طرفین سے آزادی۔ یہی حقیقت ہے اور یہی درست ہے۔ ریلی کے شرکاء کے تاثرات بھی اسی بات کی غمازی کر رہے تھے۔ یہ پرانے زمانے کا نعرہ لے کر بلاول کو پاکستانی سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔ سچ تو یہ ہے کہ آج شاید کم از کم پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے لیے ہر طرح کے نعروں کا زمانہ ہی گزر چکا ہے۔ نعرے وعدے اب کسی کے کچھ کام نہیں آنے والے۔ جو دکھے گا وہی بکے گا۔
لہذا بلاول اگر سیاست میں کچھ نام پیدا کرنا چاہتا ہے تو اندرون سندھ کچھ کر کے دکھاے۔ پسماندگی دور کرے۔ غربت دور کرے۔ سندھ میں بچے بھوک سے بلبلا رہے ہوں اور بلاول کہے کہ میں کشمیر آزاد کروا دوں گا تو یہ محض اپنے آپ سے دھوکا ہوگا۔ پہلے سندھ میں عام آدمی کا معیار زندگی بہتر کرو پھر پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں آ کر اپنی کاکردگی بتاو۔ کہاں سراب کے پیچھے بھاگ رہے ہو؟