محرم الحرام اور تاریخ شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

u82

بسم اللہ الرحمن الرحیم ، والصلوات والسلام علی سید مرسلین و علی آلہ وصحبہ وسلم
محرم الحرام تمام مذاہب سماوی میں عزت و احترام اور امن کا مہینہ قرار پایا جاتا رہا ہے اور اسی مناسبت سے اسلام میں بهی اس مہینے کی عزت ، حرمت اور وقار قائم ہے
اسلام میں واقعہ کربلاء سے پہلے اس ماہ کی اہمیت اور نسبت کا حوالہ اور تها اور وہ یہ تها کہ اس ماہ میں حضرت موسی علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون مصر کی غلامی اور مظالم سے نجات ملی تهی جس کی یاد میں اہل یہود ماہ محرم کی دس تاریخ کو روزہ رکها کرتے تهے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنے اصحاب کے ساته ہجرت کی مدینہ کی طرف تو انہوں نے یہود کو دس محرم کو روزہ رکهتے دیکها اور جب ان سے وجہ معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ ہم مسلمان زیادہ اس بات کے حق دار ہیں کہ حضرت موسی اور ان کی قوم کے نجات کے دن کی یاد میں روزہ رکهیں تو اس دن روزہ رکهنا افضل قرار پایا
قرآن پاک میں بهی عزت و حرمت کے مہینوں کا زکر موجود ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :::
((( اِنَّ عِدَّۃُ الشُّھُورِعِندَ اللَّہِ اَثنا عَشَرَ شَھراً فِیِ کِتَابِ اللَّہِ یَومَ خَلَق َ السَّمَوَاتِ وَ الاَرض َ مِنھَا اَربعَۃَ حُرُمٌ ذَلِکَ الدِّینُ القَیِّمُ فَلا تَظلِمُوا فَیھِنَّ اَنفُسَکُم وَقَاتِلوُا المُشرِکِینَ کآفَۃً کمَا یقَاتِلُونَکُم کآفَۃً وَ اعلمُوا اَنَّ اللَّہَ مَعَ المُتَقِینَ :::
بِلا شک جِس دِن اللہ نے زمین اور آسمان بنائے اُس دِن سے اللہ کے پاس اللہ کی کتاب میں مہینوں کی گنتی بارہ ہے جِن میں چار حُرمت والے ہیں اور یہ درست دِین ہے لہذا تُم لوگ اِن مہینوں میں اپنے آپ پر ظُلم نہ کرو اور شرک کرنے والوں سے پوری طرح سے لڑائی کرو جِس طرح وہ لوگ تُم لوگوں کے ساتھ پوری طرح سے لڑائی کرتے ہیں ، اور جان رکھو کہ اللہ تقویٰ والوں کے ساتھ ہے)))سورت توبہ /آیت 36 ۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
الزَّمَانُ قَد استَدَارَ کَہَیئَتِہِ یوم خَلَقَ اللَّہ ُ السَّماواتِ وَالاَرضَ السَّنَۃُ اثنَا عَشَرَ شَہرًا منہا اَربَعَۃٌ حُرُمٌ ثَلَاثَۃٌ مُتَوَالِیَاتٌ ذُو القَعدَۃِ وَذُو الحِجَّۃِ وَالمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الذی بین جُمَادَی وَشَعبَانَ :::
سال اپنی اُسی حالت میں پلٹ گیا ہے جِس میں اُس دِن تھا جب اللہ نے زمنیں اور آسمان بنائے تھے ، سال بار ہ مہینے کا ہے جِن میںسے چار حُرمت والے ہیں ، تین ایک ساتھ ہیں ، ذی القعدہ ، ذی الحج ، اور مُحرم اور مُضر والا رجب جو جمادی اور شعبان کے درمیان ہے ) صحیح البُخاری /حدیث 3065/کتاب بدا الخلق /باب6 ، صحیح مُسلم /حدیث1679/کتاب القسامۃ و المحاربین و القصاص و الدِیّات /باب9،
یعنی محرم اُن مہینوں میں سے ہے جِس میں اللہ کی طرف سے لڑائی اور قتال وغیرہ سے منع کیا گیا ہے ، اِس کے عِلاوہ محرم کے مہینے میں روزے رکھنے کی ایک فضیلت ملتی ہے جو مندرجہ ذیل ہے۔
::::: محرم کے روزوں کی فضلیت :::::
اَبو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((( اَفضَلُ الصِّیَامِ بَعدَ رَمَضَانَ شَہرُ اللَّہِ المُحَرَّمُ وَاَفضَلُ الصَّلَاۃِ بَعدَ الفَرِیضَۃِ صَلَاۃُ اللَّیلِ ::: رمضان کے بعد سب سے زیادہ فضلیت والے روزے محرم کے روزے ہیں ، اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضلیت والی نمازقیام الیل (رات میں پڑهی جانے والی نفلی نماز ہے ))) صحیح مُسلم /حدیث 1163 /کتاب الصیام /باب38۔
آیات ،احادیث اور اقوال اصحاب رسول و آثار اہل بیت اطہار سے محرم الحرام کی فضلیت ، حرمت ثابت ہے اور اس مہینے میں روزے رکهنا ، نوافل پڑهنا ، راتوں کو قیام کرنا ، صدقہ و خیرات کرنے کی فضلیت بهی بیان کی گئی ہے
60ء ہجری میں جب یزید لعین کی جانب سے بهیجی جانے والی فوج جس کی قیادت عمرو بن سعد کررہا تها نے کربلاء کے میدان میں امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 رفقاء کو شہید کردیا جن میں آپ کے دو صاحبزادے ، امام حسن کے بیٹے اور آپ کی بہن ام المصائب ، شریکہ الحسین حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنها کے دو بیٹے عون و محمد بهی شامل تهے تو اس واقعہ کی مناسبت سے بهی محرم الحرام میں سوگ ، غم ، سوز اور تذکرہ شجاعت و بہادری و حق گوئی خانوادہ اہل بیت اطہار اور ان کی قربانی کی یاد بهی شامل ہوگئی
بد مذهب اور بے دین قسم کے دیوبندی -وهابی تکفیری خاص طور پر دیوبندی -وهابی عمومی طور پر محرم الحرام کے مہینے میں آخر الذکر امر کی شمولیت کو چهپاتے ہیں ، اس واقعہ کے بیان سے گریز برتتے ہیں بلکہ وہ واقعہ کربلاء کے تناظر میں امامت و خلافت کی بحث کو لاتے ہوئے یا تو کهلم کهلا یزید کو خلیفہ برحق قرار دیتے ہیں یا پهر گول مول بیانات دیکر یزید اور اس کے رفقاء کو بچابے کوشش کرتے ہیں اور پهر واقعہ کربلاء اور تذکرہ شہادت امام عالی مقام کو کم کرنے یا اس سے توجہ بٹانے کے لئے جهوٹے ایشو کهڑے کرتے ہیں
ایسا ہی ایک ایشو دیوبندی دہشت گرد ، انتہا پسند خارجی ، تکفیری تنظیم نام نہاد اہل سنت والجماعت نے غلط طور پر یکم محرم الحرام کو شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے یوم کے طور پر منانے کا ڈهونگ اور ڈرامہ ہے
اسے ہم ڈهونگ اور ڈرامہ اس لیے قرار دے رہے ہیں کہ دارالعلوم دیوبند کے جتنے بهی اکابرین ہیں ،انہوں نے محمد بن عبدالوهاب نجدی اور اس کے جملہ ماننے والوں کی طرح کسی خاص یوم ، خاص تاریخ کا تعین کرکے ایام اولیائے امت منانا ، ان کے یوم وفات پر جلوس نکالنا یا ان کی یاد میں تقریب منعقد کرنا سب کو بدعت سئیہ قرار دے رکها ہے بلکہ دیوبندی تکفیری تو اسے شرک سے تعبیر کرتے رہے ہیں اور اب محض بغرض فساد یہ خارجی ، تکفیری دہشت گرد ، انتہا پسند تنظیم یکم محرم کو یوم شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ قرار دیتی ہے ، جلوس نکالتی ہے ، تعطیل کا مطالبہ کرتی ہے اور پاکستان میں تکفیری پروپیگنڈہ لابی کے زیر اثر پرنٹ میڈیا اس روز اخبارات کے رنگین ،خصوصی ایڈیشن شایع کرتا ہے اور اس میں بهی زیادہ مضامین انهی خارجیوں اور تکفیریوں کے شایع کرتے ہیں
اور اس دن جلوس و تقاریب کا انعقاد کرتے ہوئے یہ بے دین اور بد مذهب یہ بهی بهول جاتے ہیں کہ یوم وفات منانے پر ان کے اکابرین کے فتووں کی سیاہی بهی ابهی تک پهیکی نہیں پڑهی ہے
پهر یکم محرم کسی بهی طرح سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت نہیں بنتا ، کیونکہ تاریخ طبری ، طبقات الکبری ، اصابہ اسد الغابہ ، تاریخ الکامل لابن اثیر ، البدایہ والنهایہ ،فتح الباری فی شرح البخاری لابن حجر عسقلانی ، عمدہ القاری فی شرح البخاری ، الفاروق للشبلی نعمانی نے اپنی کتب میں بہت واضح طور پر لکها ہے کہ شہادت عمر فاروق کا مہینہ ذی الحج ہے نہ کہ محرم اور زی الحج کی بهی 26 تاریخ تهی جب آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو اس حساب سے یوم شہادت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 26 زی الحج بنتی ہے اور اسی دن عرس حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ منایا جانا چاہئیے اور اسی دن جلوس نکالنے چاہئیں
لیکن دیوبندی تکفیریوں کا مقصد حضرے عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا غم ، سوگ منانے اور ان کی یاد برپا کرنا نہیں ہے بلکہ وہ تو محرم میں اسے شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں لانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی کوشش یہ ہے کہ کسی طرح سے عشرہ محرم میں واقعہ کربلاء اور پهر اس تناظر میں موجود کئی اور تذکروں کو نسیا منسیا کردیا جائے اور امت مسلمہ کے اس محترم ماہ میں فساد کو فروغ دیا جائے
اہل سنت کے ہاں ویسے تو کسی کو بهی یاد کرنے ، اس کے لئے مغفرت کی دعا کرنے اور اس کی خاطر ایک اظہار تشکر بهی کرنے کے لئے جلوس نکالنے کا کام کسی بهی وقت بهی کیا جاسکتا ہے لیکن لوگوں کی آسانی کے لیے ایک وقت خاص یاد تو ولادت کا یا وفات کا مقرر کرلیا جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں یاد کرنے کا یہ کام کسی کی ضد یا کسی کی اور عظیم شخص کی نفی سے کیا جائے ، اور 26 زی الحج کی بجائے یکم محرم کو سپاہ صحابہ -اہل سنت والجماعت دیوبندی کا یوم عمر فاروق رضی اللہ عنہ منانا اسی شرارت کے زمرے میں آتا ہے اور یہ اس ماہ میں فساد پهیلانے کی سازش بهی ہے
دیوبندی وهابی دہشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت نے ماہ محرم کے احترام کو پامال کرتے ہوئے ،اس مہینے کو خوف اور ابتلاء میں بدل دیا ہے ،اب تک جتنے بهی دہشت گرد حملے مجالس عزا ، عاشور کے جلوسوں اور اہل تشیع کی امام بارگاہوں پر ہوئے ان میں دیوبندی دہشت گرد ملوث تهے اور اب بهی محرم میں غم حسین رضی اللہ منانے والوں کو خطرہ انہی دہشت گردوں سے ہے
ان تکفیری دہشت گردوں اور ان کے نظریاتی استادوں کا اصحاب رسول کریم کے ایام منانے کا مظاہرہ ایک ڈهونگ ، ڈرامہ ہے جس کا مقصد فساد پهیلانا اور پاکستان کو عدم استحکام کا نشانہ بنانا ہے
سنی عوام کو ان دیوبندی تکفیری وهابی انتہا پسندوں کے اس فریب میں نہیں آنا چاہئیے اور ماہ محرم میں امام عالی مقام امام حسین اوت ان کے ساتهیوں کی عظیم الشان قربانیوں کو یاد کرتے ، ان کی منقبت پڑهتے ، ان کی یاد میں مرثیہ پڑهنے اور سوزخوانی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنی چاہئیے ، نذر اللہ ،نیاز حسین کا اہتمام کرنا چاہئیے ،جیسا کہ ہمارے اسلاف کا صدیوں سے طریقہ چلاآرها
اسی محرم کے آغاز میں پہلی تاریخ سے لیکر عاشورہ اور پهر شام غریباں تک سیدی و مولائی مولانا اوکاڑوی والد مولانا کوکب نورانی واقعہ کربلا بیان کرتے تهے اور یہ سلسلہ انہوں نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں اس وقت شروع کیا جب سعودی عرب کے زیر اثر اور ضیاء الحق کی دیوبندی و وهابی نواز فطرت سے سرشار ہوکر دیوبندی اور وهابی حلقوں میں ایسے لوگ سامنے آنے لگے جن پر یزید کو نعوزباللہ ظل الہی ثابت کرنے ، خلیفہ المسلمین دکهانے اور اپنا سیدنا بتلانے کا جنون سوار ہوآ آور حدیث قسطنطنیہ کو بنیاد بناکر یزید کو مغفرلهم اور جنتی ثابت کرنے کی مہم چلائی گئی تو مولانا شفیع اوکاڑوی ، علامہ شبیر حسین حافظ آبادی ، مولانا عبدالتواب صدیقی ، غزالی دوراں علامہ احمد سعید کاظمی ، محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رضوی نے دیوبندی وهابی خارجی فتنے کا مقابلہ فکری و علمی محاز پر خوب کیا
مولانا شفیع اوکاڑوی کی واقعہ کربلا پر تقاریر کی آڈیوز ، ان کی کتاب ” یزید پلید و امام حسین علیہ السلام اہل سنت کے لئے بیش بہا سرمایہ ہیں جن کو ہر سنی نوجوان کو سننا اور پڑهنا چاہئیے اور دیوبندی وهابی پروپیگنڈے پر کان نہیں نہیں دهرنے چاہیں
اللہ پاک اپنے محبوب کریم و خانوادہ اہل بیت کی محبت اور ان کا احترام ہمارے دلوں جاگزیں فرمائے اور بدمذهبوں کی گمراہیوں سے ہمیں محفوظ فرمائے اور مذهب حق اہل سنت پر عمل پیرا رہنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین بجاہ سید المرسلین

https://www.facebook.com/pages/Voice-of-Sunnis/783185035074229


خلیفہ دوئم حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی شہادت کب… by shianewsofficial

Comments

comments