کراچی ڈاکیارڈ پر حملے میں تحریک طالبان کا سندھی گروپ ملوث ہے – حساس اداروں کی رپورٹ

ڈان نیوز  سمیت زرایع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ تین ستمبر 2014ء کو کراچی ڈاکیارڈ پر ہونے والا حملے کے بارے میں حساس اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس میں حساس اداروں نے بتایا ہے کہ کراچی ڈاکیارڈ پر حمہ طالبان کے سندھی گروپ نے کیا اور اس گروپ کے افراد سندھ کے اندر مختلف وفاقی ، صوبائی اور ضلعی سرکاری اداروں میں موجود ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اندرون سندھ میں 21 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں 14 سرکاری ملازم اور جبکہ تین کا تعلق لاڑکانہ اور کچھ کا تعلق سکھر سے ہے اور گرفتار شدگان میں سندھی بولنے والوں کی بڑی تعداد ہے جبکہ اردو ، بلوچی ، سرائیکی ، پنجابی بولنے والے بھی گرفتار شدگان میں شامل ہیں 

کراچی ڈاکیارڈ پر حملے کے الزام میں اس سے قبل مستونگ سے پاکستان نیوی کے تین افسران کو گرفتار کیا گیا تھا جن کا تعلق اندرون سندھ سے ہی بتایا جارہا ہے اور مستونگ بلوچستان کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں پر لشکر جھنگوی ، ، جیش العدل وغیرہ سرگرم عمل ہیں 

تعمیر پاکستان نے اگست کے آخری ہفتے میں ہی سندھ اور بلوچستان میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کے ابھار پر ایک تفصیلی رپورٹ شایع کی تھی اور یہ بتایا تھا کہ کس طرح سے یہ تنظیم چہرے اور نام بدل بدل کر پاکستان بھر میں دھشت گردی کی کاروائياں جاری رکھے ہوئے ہے 

پاکستانی مین سٹریم میڈیا دیوبندی تکفیری دھشت گرد نیٹ ورک کو ایک مربوط سلسلے میں رکھکر دیکھانے کی بجائے ،ان کو الگ الگ کرکے دکھاتا ہے اور ان کی دیوبندی مشترکہ شناخت اور تکفیری آئیڈیالوجی کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ سندھ ، خیبرپختون خوا ، اور بلوچ نام نہاد لبرل ، پروگریسو حلقے مسلسل مقامی سندھیوں ، بلوچ اور پشتونوں میں دیوبندی تکفیری رجحان کے ترقی کرنے کے عمل سے انکار کا رجحان پایا جاتا رہا ہے اور اسے محض پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ اور پنجابی حاکموں کی پراکسی بتلایا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے تعمیر پاکستان ویب سائث نے جب دیوبندی تکفیری دھشت گردی اور انتہا پسندی کی متنوع نسلی ، لسانی اور قومیتی شناختاور اس کی یک نوعی مذھبی ، مسلکی شناخت پر بات کی تو اس کو سندھی ، پشتون ، بلوچ  سمیت اکثر قوم پرستوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ویسے ویسے شواہد سامنے آتے جارہے ہیں کہ دیوبندی تکفیری دھشت گردی کی جڑیں پنجابی ، سندھی ، بلوچ ، سرائيکي ، پشتون دیوبندیوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ان علاقوں میں غربت اور بدحآلی کی وجہ سے نہ صرف دیوبندی پس منظر کے حامل بچے دیوبندی تکفیریوں کے ہاتھوں م؛یں کھیل رہے ہیں بلکہ غریب بریلوی سنّی خاندانوں میں سے بھی کافی سارے بچے اپنا مسلک پتبدیل کرکے دیوبندی تکفیری نیٹ ورک کا حصّہ بن رہے ہیں 

بعض حلقوں کی جانب سے تحریک طالبان پنجاب یا جنود الحفصہ کی طرف سے پاکستان میں اپنی دھشت گرد سرگرمیوں کو ختم کرنے اور یہاں تبلیغ تک محدود رہنے اور افغانستان مین کارواغياں جاری رکھنے کے اعلان پر خوشیاں منارہے ہیں جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ شمالی وزیرستان میں قدم اکٹھر جانے کے بعد دوسری جگہ ٹھکانے کے آثار نہ دیکھ کر افغانستان منتقل ہونے گا پروگرام بنایا ہے اور جبکہ پنجابی طالبان کا امیر سپاہ صحابہ پاکستان سے آیا ہے اور یہ پورا گروپ سخت تکفیری خیالات کا حامل ہے اور اس کا تبلیغی نیٹ ورک پاکستان میں شیعہ ، صوفی سنّی اور احمدیوں کے خلاف جاری نسل کشی کی مہم کو آگے بڑھانے میں  ممد و معاون ہوگا 

سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنے ابتک  کے موقف کو دوبارہ دیکھنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ ان کی جانب سے ابتک یہ کہا جاتا رہا ہے کہ سندھ کے اندر ، سندھیوں میں تکفیری سوچ کے ترقی پذیر ہونے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے لیکن اب خود سرکاری رپورٹس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ ایسا خطرہ موجود ہی نہیں بلکہ سنگین ہوگیا ہے 

تعمیر پاکستان  سندھ حکومت  ، چیف منسٹر قائم علی شاہ ،پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو سے کہتا آرہا ہے کہ ان کو پورے سندھ میں اہل سنت والجماعت سمیت تمام دیوبندی تکفیری تنظیموں پر پابندی لگادینی چاہئیے ، اس تنظیم کے اراکین اور ہمدردوں کے دیوبندی مدارس جن کے بارے انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں کہ وہاں سے دھشت گردی کے لیے لوگ ریکروٹ اور لابجسٹک سپورٹ نیٹ ورک بنانے کے افراد کو ہائر کیا جاتا ، ان کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے تاکہ ایک طرف تو پاکستان آرمی ، نیوی اور فضائیہ کی تنصیبات محفوظ ہو سکیں تو دوسری طرف شیعہ و صوفی سنّی نسل کشی بند ہوسکے اور اس کام کا آغاز اورنگ زیب فاروقی کی گرفتاری سے کیا جاسکتا ہے

 

15 ستمبر, 2014 | 19 ذوالقعد, 1435 ڈان نیوز پیپر

ڈاکیارڈ پر حملے کی رپورٹ تیار،21افراد زیرحراست

ڈان نیوز ٹی وی تاریخ اشاعت 14 ستمبر,2014

 


حملے میں طالبان کا سندھی گروپ ملوث ہے،رپورٹ

 
کراچی: حساس اداروں نے کراچی میں نیوی کی تنصیبات ڈاکیارڈ پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق رپورٹ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سندھی گروپ کو ملوث قرار دیا گیا ہے۔

حساس اداروں نے 21افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے جن میں 14سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔

حساس اداروں کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ طالبان کا سندھی گروپ صوبے کے کئی سرکاری اداروں میں فعال ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیوی کمانڈوز نے بروقت کارروائی کرکے دہشت گردی کی کارروائی کو ناکام بنایا۔

حملہ آور نیوی کے ورکشاپ سمیت اہم تنصیبات کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حساس اداروں نے سندھ کے مختلف شہروں سے 21 ملزمان گرفتار کیے ہیں، گرفتار کیے جانے والے افراد میں 14سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جن میں سے 3 اہم ملزمان کو لاڑکانہ اور 2 کو جامشورو سے گرفتار کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ تین روز قبل کوئٹہ سے نیوی کے تین افسران گرفتار کیے گئے تھے جو مبینہ طور پر ڈاکیارڈ پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے، ان گرفتار افسران کے حوالے سے یہ اطلاع بھی سامنے آئی تھی کہ یہ تمام افغانستان فرار ہونا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ 6 ستمبر کو ڈاکیارڈ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک نیوی کا اہلکار اور 2 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 4 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

http://urdu.dawn.com/news/1009593/

 

 

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. yawar siddiqi
    -
  3. iiipnlkis
    -