سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ وزیر اعلی شہباز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہوں – سید طلعت حسین

 

t

سینئر صحافی سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور، جس میں پاکستان عوامی تحریک کے چودہ لوگ جاں بحق ہوۓ تھے، میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کے خلاف میڈیا میں ٹھوس ثبوت موجود ہیں جن میں کامران شاہد کی تحقیقی رپورٹ سرفہرست ہے – طلعت حسین نے کہا کہ شہباز شریف کو وزرات اعلی سے استعفیٰ دے کر قانون کے کٹہرے میں اپنی صفائی پیش کرنی چاہیے – شریف برادران کی طرف سے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر کی جانے والی ایف آئی آر کے اندراج میں رکاوٹ ان کی بد دیانتی اور بے انصافی کو ظاہر کرتی ہے

Syed Talat Hussain @TalatHussain12 · Aug 26
If Model Town report, revealed by Kamran Shaid r correct, Shehbaz Sharif should leave CM office immediately.The summary he has given sounds deeply incriminating. Few days ago in the presence of PM and colleagues I told him to step aside, step down. His corner has become even tighter. He has to now get a clean chit from the law. Delaying FiR was always unjust.

 

th

Dunay TV’s news report:

Punjab govt responsible for Model Town bloodbath: Kamran Shahid reveals Joint Investigation Commissions’s (JIC) report

LAHORE (Dunya News) – Senior journalist Kamran Shahid on Tuesday revealed details of judicial commission’s report pertaining to Model Town tragedy.

The report compiled by Justice Baqir Ali Najfi of the Lahore High Court (LHC) directly holds Punjab government responsible for ‘bloodbath’ in Model Town area.

It was mentioned in the report that Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif had not ordered the police to ‘disengage’ from the clashes with Pakistan Awami Tehreek (PAT) supporters, resulting in the deaths of at least 14 people and injuries to over 80 others.

The report says neither former Punjab law minister Rana Sanaullah nor former principal secretary to the chief minister, Dr Tauqeer Shah, had mentioned in their affidavits to the commission that they had been directed by the chief minister to ‘disengage’ the police.

Shahbaz Sharif had used the word “disengagement” in his affidavit on an afterthought, the report added.

It was further revealed that Minhajul Quran International (MQI) workers hurled stones at police and in return they were fired upon. Police followed Punjab government s orders.

According to report, barriers outside Minhajul Quran International Secretariat were legal.

It may be mentioned here that the judicial commission was constituted in order to investigate the Model Town Incident that took place on June 17, 2014. Punjab Police went to remove the barriers placed outside Dr Tahirul Qadri s residence and Minhajul Quran International (MQI) Secretariat in Model Town. The workers of MQI resisted the move which led to an unconstitutional & brutal massacre leaving 14 Pakistan Awami Tehreek (PAT) workers dead and over 80 people critically injured.

Source: http://dunyanews.tv/index.php/en/Pakistan/234154-Punjab-govt-responsible-for-Model-Town-bloodbath

 

10577013_10203043221141258_8265173407193473426_n

تبصرہ – خرم زکی

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کہ بعد نواز شریف اور شہباز شریف کا حق حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں. اب یا تو عزت سے یہ دونوں صاحبان استعفیٰ دیں، یا پھر پولیس ان کو وزیر اعلی ہاؤس اور وزیر اعظم ہاؤس سے ہتھکڑیاں ڈال کر گرفتار کر کے لے کر جاۓ اور ان کا معقول عرصہ کا جسمانی ریمانڈ لے کر ماڈل ٹاؤن لاہور کے قتل عام کی تفتیش کی جاۓ. ١٤ افراد کا قتل عام دہشتگردی ہے اس لیۓ اس مقدمہ میں نہ ضمانت ممکن ہے اور نہ ہی “راضی نامہ”. مجھے نہیں چاہیۓ ان دونوں کا استعفیٰ. قانون پر عمل ہونا چاہیۓ اور اگر یہ دونوں بے غیرت قانون کی عملداری میں رکاوٹ ڈالتے ہیں تو ان کے حق حکمرانی کا قانونی اور آئینی جواز بھی ختم ہو جاۓ گا

ان دونوں بھائیوں نے گمان کیا تھا کہ سعودی عرب، انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی کے انتہا پسند دیوبندی دہشتگرد،امریکی حکومت، بھارتی ہندو انتہا پسند وزیر اعظم مودی، میاں منشا جیسا سرمایہ دار اوربکاؤ ٹی وی جیو ان کو بچا لے گا بلکہ شائد ابھی بھی سوچ رہے ہوں کہ “چمک دھمک” سے یہ کورٹس کو قابو کر لیں. لیکن، بات بہت آگے نکل چکی. یہ کون سا قانون ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو محض ایک خط نہ لکھنے پر نا اہل قرار دے دیا جاۓ، سزا سنا دی جاۓ اور اسے گھر جانا پڑے، حالاں کہ صدر کو آئینی استثناء حاصل ہے، جبکہ ١٤ افراد کے قتل عام اور دہشتگردی کے باوجود ان دونوں “شریف برادران” کے خلاف ایف آئ آر تک نہ کاٹی جاۓ ؟ کیا قانون نے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو قتل عام کی چھٹی دی ہوئی ہے ؟ یا کوئی استثناء دیا ہوا کہ ان دونوں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کی جا سکتا ؟ ہمارے ملک کا آئین واضح ہے، قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں. اور یہ کون سی جمہوریت ہے کہ ایک ہی شخص وزیر اعظم کے عہدے سے چمٹا رہے گا چاہے اس چکر میں پورے نظام کو ہی خطرہ کیوں نہ لاحق ہو جاۓ ؟ کیا پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یوسف رضا گیلانی کے بعد راجہ پرویز اشرف کو وزیر اعظم نہیں بنا دیا تھا ؟ کیا مسلم لیگ ایک فرد، ایک خاندان کی بادشاہت کا نام ہے ؟ نواز شریف کے مغلیہ خاندان کے حامیوں کو خبر کر دی جاۓ کہ یہ سعودی عرب نہیں. آرمی چیف کی وزیر اعظم سے آج کی ملاقات کا مقصد واضح ہے. قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جاۓ. یہاں نواز شریف آئین اور قانون کو کھلے عام توڑنے کا ارتکاب کر رہے ہیں.

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -