تکفیری ھمارے اصلی دشمن نہیں، امریکہ ہے: ایرانی رہبر آیت الله خامنہ ای کی عجیب منطق -عبدل نیشاپوری

10511130_915419158474919_7532767623224972091_nkham

10473051_915419175141584_5461726766641377929_n
ایرانی رہبر آیت الله خامنہ ای نے کہا ہے کہ ہمارے اصلی دشمن تکفیری نہیں ہیں بلکہ ان کا سرپرست امریکہ ہمارا اصلی دشمن ہے – یہ بیان انہوں نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر آٹھ جون کو جاری کیا اور بیس ستمبر دو ہزار چودہ تک اس کی کوئی تردید یا وضاحت سامنے نہیں آئی – یہ ایک نہایت افسوسناک بیان ہے، امریکہ پر تکفیریوں کی امداد کے الزام سے قطع نظر، کیا مولا علی کے قاتل ابن ملجم ملعون اور دیگر خوارج کے پیچھے بھی امریکہ تھا؟ کیا جب یزید اور بنی امیہ کے دیگر حکمران شیعان علی اور اہلبیت کو اذیتیں دے کر شہید کر رہے تھے تو کیا وہ بھی یہودی یا مسیحی سازش تھی؟ جب عباسی اور عثمانی خلفا اور مغلیہ دور میں اورنگزیب عالمگیر اور پھردیوبندی پشتونوں کے ہیرو احمد شاہ ابدالی نے شیعہ مسلمانوں کو کافر کہ کر شہید کیا تو کیا اس کا ذمہ دار بھی امریکہ تھا؟ کیا صلاح الدین ایوبی جب صلیبی جنگوں میں مسیحیوں سے لڑنے سے پہلے شیعہ کی نسل کشی کر رہا تھا تو وہ بھی امریکی  سازش تھی؟  کیا ابن تیمیہ، محمد بن عبد الوہاب، منظور نعمانی دیوبندی اور دیگر ناصبی، تکفیری یا خارجی مولویوں نے جب شیعہ اور سنی صوفی مسلمانوں کی تکفیر کے فتوے جاری کیے تو ان کے پیچھے بھی امریکہ تھا؟

کیادور امیہ سے لے کر آج کے دن تک شیعہ مسلمانوں کی جتنی بھی نسل کشی ہوئی ہے، کیا اس میں ہمیں یہودیوں یا مسیحیوں نے ذبح کیا یا کہ تکفیریوں نے؟

کیا دور بنو عباس میں جب مرقد حسین پر ھل چلائے گئے اور ائمہ اہلبیت کو قتل کیا گیا تو وہ بھی امریکی سازش کا پہلو تھا؟ کب تک ہم بیرونی سازشوں کے الزام کی آڑ میں تکفیریوں کے جرائم پر پردہ ڈالیں گے؟

کیا  مسلمان اس بات کو جھٹلا سکتے ہیں کہ معاویہ کے دور سے آج تک مسلمانوں کی صفوں میں ایک متشدد تکفیری، خارجی، ناصبی لابی موجود رہی ہے جس نے مسلسل شیعہ اور سنی صوفی مسلمانوں کی تکفیر اور اذیت کی روش اپنائی ہوئی ہے – اگر یہ تکفیری جو آج پاکستان میں سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، طالبان، دیگر دیوبندی مولویوں جیسا کہ لدھیانوی، سمیع الحق، اورنگزیب فاروقی وغیرہ اور عراق و شام میں داعش اور النصرہ کی شکل میں موجود ہیں، اگر امام علی اور شیعان علی کے یہ تکفیری دشمن ہمارے اصلی دشمن نہیں ہیں تو پھر کون ہے؟

شہید پروفیسر سبط جعفر کے الفاظ میں: از سقيفہ تا ایں روز غیر سے نہیں پہنچے – جتنے دکھ اٹھائے ہیں ہم نے کلمہ گویوں سے

حالیہ تاریخ میں بھارت کےشہر لکھنو سے لے کر پاکستانی صوبہ سندھ میں تھرہی کے قصبے تک شیعہ مسلمانوں کے خون سے جو ہولی بیسویں صدی کے اوائل اور وسط میں کھیلی گئی اس کا ذمہ دار امریکہ ہے؟

امر واقعہ یہ ہے کہ دورحاضر میں سعودی سلفی فتنہ تکفیریوں کا سرغنہ ہے اور پاکستان میں شیعوں کی نسل کشی کرنے والے تکفیری دیوبندی سعودی عرب کے زر خرید غلام ہیں – سعودی سلفی ریاست کی بنیاد امریکہ نے نہیں بلکہ تاج برطانیہ نے رکھی تھی، کل کو جب امریکہ کی بجائے کوئی اور سپر پاور ہو گی تب بھی تکفیری فتنہ کسی نہ کسی شکل میں موجود رہے گا – اس امر میں بھی حقیقت ہے کہ امریکہ کی سرمایہ دارانہ حکومت کے سعودی عرب کے ساتھ بہت سے تزویراتی اور اقتصادی مفاد وابستہ ہیں، ان امریکی مفادات کی نوعیت نظریاتی یا شیعہ دشمن ہر گز نہیں – سعودی عرب نے بہتر سفارتکاری کی بدولت امریکہ سے تعلقات گانٹھے جبکہ ایران نے بے جا مخاصمت کی بدولت اقوام عالم میں تنہائی حاصل کی جس کا خمیازہ دنیا بھر کے شیعوں کو بھگتنا پڑا کیونکہ تکفیریوں کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں رہا

ادوار بدلتے رہتے ہیں، سپر پاورز بھی بدلتی رہتی ہیں، انداز کوفی و شامی بدلتے رہتے ہیں لیکن تکفیریوں کی شیعان علی سے نفرت بہت پرانی اور بہت گہری ہے – پاکستان کے بائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں کے قاتل دیوبندی مولویوں سے بغلگیر ہونے والے ایرانی آیت الله تکفیریوں کو اپنا حقیقی دشمن نہیں سمجھتے، نہ سمجھیں، وہ وہابیوں کو گالیاں دیتے ہیں اور دیوبندیوں کو خصوصی مہمان بناتے ہیں

Leaders of Islamist parties Haifz Saeed

ایرانی رہبر آیت الله خامنہ ای کا دیوبندیوں کے بارے میں معذرت خواہانہ اسلوب بہت پرانا ہے – جب موصوف ایران کے صدر تھے اور اس وقت آیت الله کے منصب پر براجمان نہیں ہوۓ تھے، تب انہوں نے سنہ انیس سو چھیاسی میں پاکستان کا دورہ کیا – لاہور میں اپنی ایک تقریر میں انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے لئے دار العلوم دیوبند کی “گرانقدر” خدمات کا خاص طور پر تذکرہ کیا – یاد رہے کہ یہ وہی دارالعلوم دیوبند ہے جس نے پاک و ہند میں سنی صوفی اور شیعہ نسل کشی کی بنیاد رکھی، آج بھی اس کی سرکاری ویب سائٹ پر یزید پلید کے حق میں فتوی موجود ہے جبکہ شیعہ کی تکفیر کی گئی ہے

ملکی مفاد کے پیش نظر ایران کی خارجہ پالیسیاں اور انقلابی نعرے وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں، بین الاقوامی تعلقات میں عالمی طاقتوں کی دوستی اور دشمنی پائیدار نہیں ہوتی، یہی حال ایران کی حکومت اور ملاؤں کا ہے، کبھی مردہ باد امریکہ کے ساتھ مردہ باد روس کا نعرہ بھی لگاتے تھے، اب مردہ باد روس کا نعرہ ممنوع ہو گیا ہے، لیکن مردہ باد امریکہ کا نعرہ آج بھی ایرانی اصول دین کا حصہ ہے جس کو پاکستان میں ایرانی مولویوں کے اندھے مقلد شیعہ بھی اپنائے ہوۓ ہیں ، امریکہ سے دشمنی اور تکفیریوں پر معذرت خواہانہ رویہ ایران کی خارجہ پالیسی کی معاملہ ہے جس کا پاکستان کے شیعوں کے مفادات اور تاریخی و حالیہ حقائق سے کوئی تعلق نہیں

یہی شیخ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے
گلیم بوذر و دِلق اویس و چادرِ زہرا
حضورِ حق میں اسرافیل نے میری شکایت کی
یہ بندہ وقت سے پہلے قیامت کر نہ دے برپا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Proud follower of Imam Khamenei and Imam Jawad Naqvi
    -
  2. Gulzar Hussain Naqvi
    -
  3. Jafer Tayyar
    -
  4. Muawiya Deobandi - I love Khamenei
    -
    • kkr
      -
  5. Saba Khomeinite ibn Hasham
    -
    • علی
      -
  6. kkr
    -
  7. Sarah Khan
    -
  8. Sarah Khan
    -
  9. Rafique Farooqi
    -
  10. Vision of Iqbal aka Imam Allama Jawad Naqvi
    -
  11. Deobandi Haq
    -