براعظم افریقہ کے مسلم ممالک عالمی سلفی وهابی دیوبندی دہشت گردی کے هاتهوں صوفی سنی مسلمانوں کے قبرستان میں بدل رہے ہیں – از قلم محمد بن ابی بکر
نائیجیریا کے شہر کاڈونا میں معروف روحانی سنی صوفی پیشوا حضرت شیخ ڈاهارو باوچی پر دیوبندی وهابی دہشت گرد تنظیم باکو حرام کے خود کش بمبار کا حملہ سنی صوفی پیشوا باوچی کے سیکورٹی گارڈ نے درمیان میں آکر صوفی سنی رہنماء کی جان بچالی لیکن خود کش بمبار کے پهٹنے سے موقعہ پر پچاس افراد شهید ہوگئے جوکہ صوفی سنی پیشوا شیخ ڈاہارو باوچی کے مریدین تهے
خبررساں ایجنسی رائٹر کے مطابق نائیجیریا کے شہر کاڈونا میں صوفی سنی پیشوا شیخ ڈهارو باوچی ایک روحانی اجتماع سے خطاب کرنے والے تهے جب ان کے مریدین اور عقیدت مند مورتلا محمد چوک پر جمع تهے کہ اچانک ایک مبینہ خود کش بمبار نے سنی روحانی پیشوا کی جانب بڑهنے کی کوشش کی تو اسے ان کے پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ نے روکا اور تلاشی لینے کی کوشش کی تو مبینہ خودکش بمبار نے اپنے آپ کو پهاڑ ڈالا
خبررساں ایجنسی رائٹر کا کہنا تها کہ صوفی سنی پیشوا پر کارڈونا شہر میں حملہ ان کے سلفی وهابی دیوبندی دہشت گردوں کی آئیڈیالوجی کی مخالفت کرنے اور باکو حرام کو فسادی تنظیم قرار دینے کے سبب ہوسکتا ہے رائٹر خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر نے لکها ہے کہ پورے نائیجیریا میں بالعموم اور اس کے شمال مشرقی حصے میں بالخصوص وہابی دیوبندی دہشت گرد تنظیمیں جن میں باکو حرام سرفہرست ہے صوفی سنی اعتدال پسند مسلمانوں اور ان کے رہنماوں کو نشانہ بنارہی ہیں اور اب تک درجنوں صوفی سنی شیوخ و علماء سلفی دیوبندی تکفیری دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں
جولائی 23،2014ء کو کاڈونا شہر میں جس سنی صوفی پیشوا کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ان کی مقبولیت نہ صرف نائیجیریا میں ہے بلکہ چاڈ ،سینیگال اور نائیجر میں بهی ان کے عقیدت مندوں کی تعداد ہزاروں لاکهوں میں اور جب یہ خود کش حملہ ہوا اس وقت بهی ان ممالک سے آئے درجنوں عقیدت مند وہاں موجود تهے
نائیجیرین صوفی سنی پیشوا کے اجتماع پر خودکش حملے کی خبر جیسے ہی پهیلی تو نائجیریا ،چاڈ ،سینیگال ، نائیجر اور دیگر کئی افریقی ملکوں میں صوفی سنی آبادی نے احتجاج کرنا شروع کردیا جبکہ صوفی سنی تنظیموں اور رہنماوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور افریقی صوفی سنی علماء اور مشائخ کا کہنا ہے کہ سلفی دیوبندی وهابی تکفیری خارجی دہشت گرد اسلام اور انسانیت دونوں کے دشمن ہیں جن کا اسلام اور اس کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے
افریقی مسلم ممالک میں صوفی سنی مسلک کی اکثریت ہے جبکہ یہ اکثریت زیادہ تر امام مالک رحمہ اللہ علیہ کے فقہ پر کاربند ہے جبکہ باکو حرام سمیت سلفی دیوبندی دہشت گرد تنظیمیں صوفی سنی اسلام کو غیر اسلامی ،شرکیہ اور کافرانہ مسلک قرار دیکر اس کے علماء اور عوام کو قتل کررہی ہیں جبکہ اس کے ساته ساته وہ افریقہ میں کرسچن مذهب کے ماننے والوں کے قتل ،سنی مساجد و مزارات پر حملوں میں بهی ملوث ہیں
براعظم افریقہ میں صوفی سنی اسلام کے ماننے والوں کی منظم نسل کشی جاری ہے جبکہ صوفی سنی اسلام کے ہزاروں سال پرانے تاریخی ثقافتی ورثے کی تباهی بهی ہورہی ہے اور اس کے پیچهے سلفی دیوبندی وهابی دہشت گرد تنظیمیں ملوث ہیں
نائجیریا ،چاڈ ،سینیگال ،صومالیہ ،ایتهوپیا ،ٹمبکٹو میں جو انتہا پسند تنظیمیں صوفی سنی اسلام کے خلاف سرگرم عمل ہیں ان میں بہت سے افغان،پاکستانی ،هندوستانی اور بنگلہ دیشی دیوبندی تکفیری خوارجی دہشت گرد بهی شامل ہیں جن میں سے اکثر نے افغانستان ،پاکستان کے قبائیلی علاقوں سے تربیت حاصل کرنے کے بعد براعظم افریقہ کا رخ کیا ہے جیسے بہت سے دیوبندی دہشت گرد شام ،عراق میں جاکر لڑرہے ہیں
سلفی دیوبندی وهابی تکفیری خارجی دہشت گردی ایک عالمی نیٹ ورک اور عالمی مظہر کے طور پر ابهری ہے جس نے صوفی سنی اسلام کو خصوصی طور پر اپنے نشانے پر رکها ہوا ہے افریقہ میں کیونکہ صوفی سنی اسلام کے ماننے والے کرسچن کمیونٹی کے ساته امن و آشتی کے ساته رہ رہے ہیں اور وہ سلفی وهابی دیوبندی اسلام کو رد کرتے ہیں اس باکو حرام سمیت تمام سلفی وهابی دیوبندی دہشت گرد ان کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور نائجیریا میں باکو حرام سمیت دیوبندی سلفی وهابی دہشت گردوں نے اس سال کے وسط تک یعنی جون تک 2000 سول شہریوں کو شهید کیا جن میں بهاری اکثریت صوفی سنی اسلام اور کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکهنے والے افراد کی تهی
قابل غور بات ہے کہ سعودیہ عرب اور قطر کے زیر اثر جو مڈل ایسٹ کا میڈیا ہے وہ براعظم افریقہ میں سلفی وهابی دیوبندی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے صوفی سنی مسلمانوں کی سنی شناخت کو چهپاتا ہے اور اس نسل کشی پر پردہ ڈالے ہوئے ہے جس طرح سے وہ عراق ،شام اور پاکستان میں صوفی سنی اسلام ہر ہونے والے سلفی وهابی دیوبندی حملوں کو چهپاتا ہے اور ان حملوں کو شیعہ -سنی بائنری کے تناظر میں دکهانے کی کوشش کرتا ہے
افریقی ملکوں میں شیعہ مذهب کے ماننے والے آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور وہاں پر کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں شیعہ رجیم برسراقتدار ہو یا کوئی شیعہ طاقتور سیاسی پارٹی موجود ہو وہاں پر صوفی سنی مسلمان ہی نشانے پر ہیں لیکن اگر یہ حقیقت ظاہر کردی جائے کہ افریقی ملکوں میں صوفی سنی آبادی کی نسل کشی کی جارہی ہے تو نام نہاد شیعہ -سنی بائنری اور شیعہ توسیع پسندی کے جهوٹ کا پول کهلے گا بلکہ جعلی سنی بهی بے نقاب ہوجائیں گے اور سب کو پتہ چل جائے گا کہ خود کو اہل السنہ والجماعہ یا سپاہ صحا بہ کہنے والوں کا نہ تو سنت سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے ان کا کوئی رشتہ ناطہ ہے
کاڈونا خودکش بم حملے سے بچ جانے والے معروف صوفی سنی شیخ نے افریقی پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اللہ کا کرم ہوا ہے اور وہ اللہ کی مدد و نصرت سے محفوظ رہے ہیں اور خود کش بم حملے کا نشانہ بهی وہی تهے ،ان کا کہنا تها کہ سلفی دیوبندی دہشت گردی بربریت اور حیوانیت کے سوا کچه نہیں ہے اور اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں