اسرائیل، داعش، امریکہ اور دیسی لبرلز – از سٹیلمیٹ
دیسی لبرلوں کو امریکہ اسلئے اچھا لگتا ہے کیونکہ اُن کے خیال میں امریکہ طالبان اور القاعدہ کو مارتا ہے
فنڈنگ کرتا ہوا نظر نہیں آتا داعش کی
اپنا قبلہ مکہ سے واشنگٹن تبدیل کرنے کا نام لبرلزم نہیں ہوتا
طالبان القائدہ اور داعش عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں مگر اُن کو ڈالر اسلحہ اور ٹریننگ دینے والے انسانیت کے محسن ہیں – لبرل منطق
اسرائیل چل ہی امریکی امداد سے رہا ہے دُنیا کے 3 ملک جن کو سب سے زیادہ امریکی امداد ملتی ہے اسرائیل افغانستان اور پاکستان ہیں
جب تک امریکی سی آئی اے کو لگام نہیں دینگے جیسا کہ کینیڈی کرنا چاہتا تھا دُنیا سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی نئے نئے دہشتگرد گروہ پیدا کرتے رہیں گے یہ
صدام اور بشار عراقیوں سیرینوں کا مسئلہ تھے یہ خود دیکھتے ان کو دوسرا ملک مداخلت کرے گا تو معاملات بگڑیں گےعراق میں دیکھ لیا
ایک کام عراق میں کیا جائے اور وہی کام سیریا میں کیا جائے تو ایک جگہ انسان دہشتگرد اور دوسری جگہ ریبیل کیسے ہوا؟ اور یہی مسئلہ اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح کے ساتھ ہے- وہی کام آپ افغانستان میں کریں اور وہی کام پاکستان میں کریں ایک جگہ آپ کو برا اور ایک جگہ اچھا سمجھا جاتا ہے-
امریکہؑ کی کہی ہوئی بات پر شک کرنا پاکستانی لبرل کے نزدیک کفر ہے، امریکہ نے کہا عراق میں کیمائی ہتھیار تھے تو تھے نہیں ملے تو کیا
ہر اتوار بعد نمازِ واشنگٹن 300 بار یا امریکہ القہار الجبار
یا امریکہ ال مدد کا ورد کرنے سے تمام مشکلات دور ہو جاتی ہیں
وظائفِ دیسی لبرل
اسرائیل ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے جہاں نہ قدرتی وسائل ہیں نہ ٹیکنالوجی کے بغیر کچھ اُگتا ہے
اُس کو تیل آپ کے عرب ممالک دیتے ہیں اور پیسا امریکہ
دُنیا میں مذہب کے نام پر دو ہی ملک بنائے گئے ایک 47 میں دوسرا 48 میں
اِن دونوں کے بنانے کا بنیادی مقصد سُرخ سیلاب کے آگے بندھ باندھنا تھا
اسرائیل ایک مصنوعی ریاست ہے مگر پورا مشرقِ وسطی ہی مصنوعی ہے ساری سرحدیں مصنوعی کھینچی گئی ہے بیسویوں صدی میں
یہ سامراجی بندر بانٹ ہے
———————-
یہودی کہتے ہیں اسرائیل خدا کا تحفہ ہے اور خدا ہی اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے
تو پھر فوج اور آئرن ڈوم ٹیکنالوجی بارش سے بچنے کے لئے رکھی ہے؟
پاکستانی لیفٹ کے مار کھانے کی سب سے بڑی وجہ ہی یہ ہے کہ تحریک طبقاتی سے زیادہ لسانی بنیادوں پر چلائی گئی
سرخوں میں بھی ایک بڑا طبقہ دائیں بازو کے ظالم اور مظلوم میں فرق کرنا گوارا نہیں کرتا – یہ رویہ بھی غلط ہے
شیعہ کو مارنا تم جسٹیفائی کرتے ہو، احمدی کو مارنا بھی جسٹیفائی کرتے ہو اسی طرح اسرائیلی بھی فلسطینی مارنے کو جسٹیفائی کرتا ہے
کیا فرق ہوا؟
یہ نہ کہو یہودی مسلمانوں کو مار رہے ہیں بلکہ یہ کہو اسرائیلی فلسطینیوں کو مار رہے ہیں کیونکہ فلسطین میں عیسائی بھی رہتے ہیں صرف مسلمان نہیں
غزہ میں عیسائی آبادی بھی ہے جب بم گرتا ہے تو یقیناً کسی سے مذہب نہیں پوچھتا
پھر یہ کہنے کی کیا وجہ ہے کہ غزہ میں مسلمان مارے جا رہے ہیں؟
پکتیا کے بازار میں کار بم دھماکہ 89 جانبحق اس پر کوئی ریلی نہیں نکلے گی کیونکہ پکتیا غزہ میں نہیں ہے
یہ نہ کہو کہ اسرائیل نے فلسطینی مارے بلکہ یہ کہو انسان نے انسان مارے ورنہ اس سے فرقہ واریت پھیلتی ہے
یہ نہ کہو کہ صیہونی نے مسلمان مارے بلکہ یہ کہو انسان نے انسان کو مارا کیونکہ دونوں جانب مارا تو انسان ہی جاتا ہے
سوچنے کی بات ہے جب لاٹھیاں اور پتھر مارنے پر پنجاب پولیس کی فائرنگ جائز ٹھہری تو راکٹ مارنے پر اسرائیل کی بمباری کو کس منہ سے غلط کہا جائے؟
مسلم دُنیا میں احتجاج یا تو کسی گستاخانہ فلم پر ہوتا ہے یا پھرغزہ کی بمباری پر
جہادی تنظیمیں جتنا بھی قتل غارت کر لیں کوئی احتجاج نہیں ہوتا
مسلمان کو قتل کرنے کا حق صرف طالبان القائدہ داعش اور بوکوحرام کے پاس ہے اسرائیل امریکہ یہ کام نہ کریں ورنہ ہم احتجاج کریں گے
شکریہ
امہ
Good and logical