ایک درد دل رکھنے والے پاکستانی کی جماعت اسلامی سے اپیل

Fighters of al-Qaeda linked Islamic State of Iraq and the Levant parade at Syrian town of Tel Abyad

جماعت اسلامی کی قیادت سے ایک گزارش!! میں اتحاد بین المسلمین کا داعی ہوں اور عملاً اس کی ترویج کرتا ھوں اور حقیر نے ھر ایسے فورم پر اتحاد کی آواز اٹھائی ھے کہ جس نے جب بھی جہاں بھی اور جیسے بھی اتحاد بین المسلمین کی بات کی ھے! وہ اجلاس جماعت اسلامی کے ھوں یا ملی یکجہتی کونسل کے، متحدہ علماء محاذ کے ھوں یا علماء و مشائخ کی تنظیمیوں نے اس کا انعقاد کیا ھو یا جمعیت علمائے پاکستان ھو یا جمعیت علمائے اسلام ھو یا کسی اور مخلص سنی بھائی اور جماعت و ادارے نے، سب جگہ حاضر ہوا ہوں اور اتحاد کی بات کی،

عمل کیا اور سب کو دعوت دی ھے۔ باوجود اس کے کہ جماعت اسلامی کے سابقہ امیر منور حسن شیعہ سنی مسلمانوں کے قاتلوں لدھیانوی اور اس کی جماعت کے عہدے داروں سے چھپ چھپ کر اور کھلے بندوں ملاقاتیں کرتے رہے ہیں
میری جماعت اسلامی کی مخلص رھنماؤں سے درخواست ہے کہ وہ اگر اسلامی انقلاب اور دنیا میں اسلامی جدو جہد کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں بیانات سے آگے بڑھ کر عراق میں جاری داعش نامی دھشت گردوں کے خلادف کھل کر اظہار حقیقت کرنا چاھیے۔ جب ھم کسی بیماری کے سد باب کی بات کرتے ھیں تو اس بیماری کا علاج کرنے ، آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی جڑوں کو بھی نکالتے ھیں تا کہ وہ بیماری لوٹ کر نہ آئے۔ ھم سب مقامات مقدسہ کی حفاظت کی تو بات کر رھے ہیں مگر ھم مسلمانوں کی اکثریت دھشت گردوں کے خلاف زبان کھولتے ھوئے کتراتی ھے!!

داعش کی مخالفت کے ساتھ ساتھ ان کے اصل پشت پناہ سعودی عرب اور امریکہ و اسرائیل کی بھی کھل کر مخالفت کریں۔ ھم مسلمان اغیار کو تو لعن و نفرین میں یاد رکھتے ھیں لیکن اپنے ان منافقوں کو بھول جاتے ھیں جو مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے کی ایجنڈے پر مصروف عمل ھیں اور خادم الحرمین الشریفین کے مقدس ٹائٹل کا سہارا لے کر اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنا رھے ھیں!

یہ وہی کام ھے جو سعودیوں نے مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت کو ختم کرانے کیلئے سعودی عرب نے انجام دیا۔ یہ بالکل وہی کام ھے جو بحرین میں اسلامی انقلاب اور عوامی بیداری کا راستہ روکنے کیلئے سعودیہ نے انجام دیا۔ یہ وہی کام ھے جو شام پر امریکہ حملہ کرانے کیلئے سعودیہ نے انجام دیا۔ 1925 میں آل سعود نے مدہنہ منورہ میں تاریخی قبرستان جنت البقیع کو مسمار کر دیا جس میں اھل بیت، ازواج مطھرات، صحابہ کرام ، تابعین اور تبع تابعین کی قبور اور مزارات کو مسمار کیا۔

پھرکربلا و بجف پر حملہ کیا۔ ادھر شام میں بھی صحابہ کرام کے مزارات پر حملے گیے۔ پاکستان میں بھی اولیا کے مزارات کو منھدم کرنے کی نا پاک کوشش کی۔ حد تو یہ ھے کہ آج رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ مبارک اور گنبدخضراء بھی وھابیوں کی سازشوں سے محفوظ نہیں۔ پاکستان میں بھی دین و وطن کے دشمنوں طالبان، لشکر جھگوی اور سپاہ صحابہ وغیرہ کے خلاف کلمہ حق کہتے ہوئے ہماری جان نکلتی ھے!

یا ھم ڈرتے ہیں یا پس پردہ ھماری دوستیاں اور یارانے ھمیں ان کے خلاف بولنے نہیں دیتے! آج یہی کام داعش نامی دھشت گرد گروہ انجام دے رھا ھے ۔ جو کام آل سعود براہ راست انجام نہ دے سکے وہ آج اپنے ھی پروردہ داعش نامی دھشت گروہ سے کرا رھے ھیں!

ملت اسلامیہ کی خاموشی کے بعد اب وھابیوں کی جرات اتنی بڑھ گئی ھے کہ وہ کھلم کھلا گنبد خضراء کو گرانے کی باتیں کرنے لگے ہیں(نعوذ بااللہ )!!! اگر جماعت اسلامی اور اس کی قیادت واقعاً فکر مند ہے کربلا و نجف سمیت تمام مقدس مقامات کی حفاظت کیلئے تو انہیں چاھیے سب سے پہلے فساد کی جڑ سعودیہ کی مخالفت کریں۔ اگر جماعت اسلامی حقیقتاً مولانا ابو الاعلیٰ مودوی کے نظریات پر گامزن ھے تو اسے چاھیے کہ وہ علی الاعلان ان دشمنوں کے بارے میں کھل کر حقیقت کا اظہار کرے۔ میں جماعت اسلامی کی بہت سی پالیسیوں سے ایک فطری اختلاف رکھتا ھوں مگر ان کا اور میرا اختلاف ان کی اچھی باتوں کو سراھنے سے نہیں روک سکتا۔

دوسری جانب مقامات مقدسہ کا مسئلہ کسی فرقے ،گروہ یا مسلک کا نہیں بلکہ امت مسلمہ سے تعلق رکھتا ھے اور یہی وجہ ھے کہ آیت اللہ سیستانی کا فتویٰ پورے عراق کے چپے چپے کی حفاظت کیلئے ھے ۔ آیت اللہ سیستانی کے فتوے کے الفاظ یہ ھیں: ” یہ حالیہ واقعات در حقیقت عراقی حکومت اور ملک کی دوسری سیاسی قیادتوں پر ایک دباؤ ھیں اور ضرورت اِس امر کی ھے کہ ان دھشت گردوں کا راستہ روکنے اور ان کے شر سے عراقی باشندوں کی حمایت کرنے کیلئے باھمی اتحاد اور مشترکہ جد و جہد کی روش کو اپنایا جائے۔ عراق کی مرجعیت دینی نے مسلح افواج پر ان دھشت گردوں کو سر کوب کرنے اور ان کا راستہ روکنے پر بھی تاکید کی ھے ۔

ساتھ ہی مرجعیت دینی نے ان متجاوز گروہوں کے مقابلے میں لوگوں کوصبر و استقامت کا دامن تھامنے کی سفارش کی ھے۔ اللہ تعالیٰ اِن کے نیک شھداء پر اپنی رحمت کو نازل کرے اور زخمیوں کو شفائے عاجل عطا کرے۔ انَّہُ سَمِیْع مُجِیْب اس فتوے میں آپ کو کہیں بھی فرقہ واریت کی معمولی جھلک تک نظرنہیں آئے گی اور یہی دینی مرجع کی فہم و فراست کی بلندی کی نشانی ھے! آئیے آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ داعش درحقیقت سلفی و تکفیری فکر کا نتیجہ ھے جو القاعدہ نامی تنظیم کی ایک شاخ ھے۔

داعش وہ دھشت گرد گروہ ھے جو ابھی کچھ ماہ میں ہی عراق کے بعض شہروں پر قابض ہوا ہے ۔ داعش نامی دھشت گروہ میں مختلف خلیجی ممالک کےعلاوہ اجنبی ممالک کے بھی افراد شامل ہیں کہ جن میں سعودی عرب پیش پیش ھے۔ اس کے بعد تیونس اور لیبیا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ داعش نامی گروہ وھابی فکرکا نتیجہ ہیں کہ جسے سعودی عرب پال رھا ھے۔ یہی دگشت گرد گروہ افغانستان میں القاعدہ نام سے معروف ہے۔ اب امریکہ کے عراق سے جانے کے بعد مختلف ممالک کے دھشت گرد اور شدت و شر پسند اس میں داخل ہوئے اور انہوں نے شام میں قتل و غارت کی اور قرب و جوار کے ممالک پر اپنا رعب ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اب حزب اللہ اورشامی فوج و عوام کے ہاتھوں بد ترین شکست کے بعد اس دھشت گرد گروہ نے عراق کا رخ کیا ہے لیکن مرجعیت نے جہاد کفائی کا فتویٰ دے کر نہ صرف یہ کہ مقامات مقدسہ کی حفاظت کا انتظام بلکہ پورے عراق کو تحفظ فراھم کیا۔

دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ امریکی کے ساتھ شام پر حملے میں ناکامی کے بعد اب اس طرح اپنی جھینپ مٹانے کی کوششیں کر رھے ہیں مگر کون نہیں جانتا کہ سعودی عرب ھی تھا کہ جس نے مصر میں اخوانیوں کی حکومت کا تختہ الٹنے کے احکامات دیئے، بحرین میں قتل عام کرایا، شام کو تنہا کرنے کیلئے امریکہ کو راضی کیا کہ وہ شام پر حملہ کرے اور اب وہ عراق کو داعش نامی گروہ کے ہاتھوں سزا دینے کا خواھشمند ہے اور ان شاء اللہ وہ یہ حسرت اپنے ساتھ اپنی قبر میں ھی لے کر جائے گا

Comments

comments