رباب مہدی رضوی اور سلیم جاوید ہزارہ سے التماس: سنی بریلویوں اور بلوچستان کے غیر ہزارہ شیعوں کی نسل کشی پر بھی آواز اٹھائیں

pic

Post in English: https://lubpak.com/archives/308331

میرا نام عائشہ قادری ہے کوئٹہ میرا شہر ہے – اگرچہ میرا تعلق سنی عقیدے سے ہے لیکن میں تکفیری دیوبندی خوارج کے ہاتھوں سنی اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کی یکساں مذمت کرتی ہوں

میں انسانی حقوق کے کارکنوں خصوصاً جناب سلیم جاوید ہزارہ اور سیدہ رباب مہدی رضوی سے ایک گزارش کرنا چاہوں گی امید ہے وہ میری گزارش قابل اعتنا گردانتے ہوے اس پر توجہ دینگے جس سے پاکستان بھر میں جاری شیعہ اور سنی بریلوی نسل کشی کے عوامل اور اس نسل کشی کے پیچھے موجود ” خفیہ ہاتھ ” بے نقاب کرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی

پاکستان میں انسانی حقوق اور شیعہ نسل کشی کے حوالے سے سیدہ رباب مہدی رضوی اور سلیم جاوید ہزارہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق گروپ کی ایک کارنر میٹنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا لیکن ان خیالات میں انہوں نے چند اہم معاملات کا تذکرہ نہیں کیا

وطن عزیز میں گزشتہ چند دہائیوں سے سعودی سلفی مولویوں کے حمایت یافتہ تکفیری دیوبندی دہشت گرد گروہ نہایت منظم طریقے سے سنی بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں – ان تکفیری دیوبندی خوارج کے ہاتھوں سے نہ تو بریلوی مساجد اور عید میلاد النبی کے جلوس محفوظ ہیں اور نہ ہی شیعہ مساجد و امامبارگاہ اور عاشورہ کے جلوس محفوظ ہیں – انسانی حقوق کے بارے میں کوئی بھی بات اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک مقتول یعنی سنی بریلوی اور شیعہ کی صحیح شناخت اور قاتل یعنی تکفیری دیوبندی کی صحیح شناخت بیان نہیں کی جاتی – بد قسمتی سے رباب مہدی رضوی صاحبہ اور سلیم جاوید ہزارہ صاحب سنی بریلوی مقتولوں اور تکفیری دیوبندی قاتلوں کی شناخت پر بات نہیں کرتے – اسی طرح کوئٹہ میں شہید ہونے والے درجنوں سنی بریلویوں اور سینکڑوں غیر ہزارہ شیعوں کے بارے میں بھی کوئی بات نہیں کی جاتی

قاتلوں کی شناخت چھپانے کے حوالے سے پاکستانی میڈیا اور صحافیوں میں پاے جانے والی منافقت کسی تعارف کی محتاج نہیں – پاکستانی میڈیا اور صحافیوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش ہوتی ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں کی شناخت کو چھپایا جائے اور اسی میڈیا اور صحافیوں کی دیکھا دیکھی اب کچھ شیعہ خواتین و حضرات بھی اسی روش پر چل نکلے ہیں جہاں وہ مقتول یا قاتل کی شناخت کو چھپانے کی کوشش میں مصروف نظر آتے ہیں – یہ شیعہ دوست جب شیعہ مقتولین کی بات کرتے ہیں تو ان کی شناخت بیان کرتے ہیں لیکن قتل دیوبندیوں کی شناخت کو چھپا کر پاکستان میں دہشت گردوں  دہشت گردی کے سرغنہ افراد اور نظریات کو چھپانے کے جرم میں شریک ہوتے ہیں

جب قاتل اور مقتول دونوں کی شناخت بتایی جائے گی تو قتل کی وجہ بھی لوگوں کو خود سے سمجھ اجائے گی – اسی طرح جب بریلوی سنی تکفیری دیوبندیوں کی بربریت کا نشانہ بنتے ہیں تو قتل کے ساتھ مقتول کی شناخت بھی چھپائی جاتی ہے جو مقتولین کے ساتھ ایک بڑی زیادتی ہے – بلا شبہ تکفیری دیوبندی پاکستان میں دہشت گردی کر کے سب سے زیادہ قتل عام شیعہ مسلمانوں کا کر رہے ہیں لیکن وہ بریلوی مسلمانوں کی نسل کشی میں بھی مصروف ہیں – اس لئے ضروری ہے کہ ہم مقتولین کی شناخت اور قاتل کی شناخت کا اظہار وا شگاف الفاظ میں کریں اور ان سے کوئی بھی چھپانے کی کوشش نہ کریں

اسی طرح کچھ شیعہ اور سنی حضرات کی جانب سے تکفیری دیوبندیوں کی شناخت چھپانے کے ساتھ ساتھ ان کے سرپرستوں اور مدد گاروں کا نام لینے سے بھی اجتناب برتا جاتا ہے – تکفیری دیوبندی دہشت گرد جو افغانستان کے بعد کشمیر میں استعمال کیے گے ان کو تیار کرنے اور طاقت ور کرنے میں ہمارے ریاستی اداروں کا حصہ سب سے زیادہ ہے – پاکستان کی فوج آج جن درندوں تکفیری دیوبندی طالبان سے نبرد آزما ہے یہ وہی لوگ ہیں جن کو ایک زمانے میں مجاہد کہہ کر حمایت فراہم کی جاتی تھی اور شاید اب بھی کسی حد تک کی جاتی ہے

دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے ریاستی ادارے بھی اس قتل و غارت گری میں برابر کا حصہ ڈال رہے ہیں کیوں کہ بد نام زمانہ تکفیری دہشت گرد ملک اسحاق اور لدھیانوی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے بننے والی دفاع پاکستان کونسل کا حصہ بن کر پورے ملک میں شر انگیزی کا بازار گرم کرتے رہے ہیں اور ابھی پاکستانی پولیس کی حفاظت میں کفر کے فتوے اور دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتے پھر رہے ہیں

ایک طرف جہاں کچھ لوگ تکفیری دیوبندیوں کی شناخت اور ان کے مدد گاروں کے نام چھپانے میں مصروف ہیں وہاں دوسری طرف کچھ لوگ جن میں جناب سلیم جاوید ہزارہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں – موصوف لشکر جھنگوی ، سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندیوں اور ان کی حمایت کرنے والے ممالک اور اداروں کے نام لینے سے تو اجتناب برتتے ہیں جب کہ بردار اسلامی ملک ایران پر الزام تراشی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے

حیران کن طور پر سلیم ہزارہ صاحب جب بھی شیعہ نسل کشی کی بات کرتے ہیں تو وہ اسے ہزارہ نسل کشی کا نام دیتے ہیں جب کہ پاکستان بھر میں شیعہ بغیر کسی صوبائی یا علاقائی شناخت کے مارے جا رہے ہیں اور پاکستان بھر میں غیر ہزارہ شیعہ کو بھی اسی طرف ٹارگٹ کیا جاتا ہے جس طرح ہزارہ شیعہ کو کیا جاتا ہے کیوں کہ تکفیری دیوبندیوں کا ہدف شیعہ اور سنی بریلوی ہوتے ہیں، پنجابی، سندھی یا ہزارہ نہیں- کوئٹہ اور صوبہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سینکڑوں بلوچ، پشتون، پنجابی اور سرائیکی شیعہ شہید کیے جا چکے ہیں – تو سلیم جاوید صاحب جب اس قتل عام کی بات کرتے ہیں تو ایران پر تنقید کرنے کو اپنا فرض اولین سمجھتے ہیں جب کہ تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کو فنڈنگ اور حمایت فراہم کرنے والے ملک سعودی عرب کے بارے میں پر اسرار خاموشی اختیار کرتے ہیں – جو کہ کیی سوالوں کو جنم دیتی ہے

آخر میں سلیم جاوید ہزارہ صاحب اور سید رباب مہدی رضوی سے درخواست کروں گا کہ اپنے غیر ہزارہ شیعہ اور بریلوی بھائیوں پر ہونے والے سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی طالبان کے تکفیری دیوبندیوں کا مظالم کو نہ بھولیے اور ہمارے حقوق اور ہم پر ہونے والے ظلم کے خلاف بھی آواز اٹھائیے

r2

 

r1

sengea1

 

aaaa2a3

a4

 

 

 

 

a6a7

a5

 

 

 

 

lie

29

28

27

26

25

24

23

22

21

20

19

18

17

16

15

14

13

12

11

10

9

7

8

6

5

4

2

1

Comments

comments

Latest Comments
  1. Muhammad Ahmad
    -
  2. Shahid Ahmed
    -
  3. zubair
    -
  4. TARIQ
    -
  5. Attar Razvi Qadri
    -
  6. Sarah Khan
    -
  7. zubair ubaidullah deobandi
    -