حقیقت کو آشکار کرتا طنز – از حق گو

 

altered-Images

انسان پہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب اسے سامنے پڑی ہوئی چیز اور آنکھوں کے سامنے ہونے والے واقعیات اور ان کے نتائج صاف نظر آنے کے با وجود دکھائی نہیں دیتے – کچھ یہی حال ہماری پاکستانی قوم کا ہو رہا ہے کہ جس کو سامنے نظر آنے والی حقیقتیں بھی نظر آنا بند ہوگیی ہیں – کبھی ایک طنزیہ کالم کو سچ سمجھ کے ملالا کو جین اور پولینڈ کی ایجنٹ سمجھنا کبھی اس کو سی آیی اے کی ایجنٹ سمجھنا اور کبھی طالبان کو امریکی ایجنٹ کہنا اور اس کے بعد انہی طالبان کے مرنے پہ انہی طالبان کو شہید اور قوم کے بیٹے بنانا – یہ ساری حرکتیں پاکستان قوم سے ابھی حال ہی میں سرزد ہوئی ہیں –

اوپر دی گیی تصاویر میں ایک اصل اور ایک تبدیلی شدہ ہے – ایک تصویر میں سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کے تکفیری دیوبندی راولپنڈی واقعہ کے حوالے سے احتجاج کرتے ہوے ایک جھوٹ پہ مبنی عبارت کو بنیاد بنا کر عوام پاکستان سے جھوٹ بول کر شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور شر انگیزی پھیلا رہے ہیں – ایک عبارت جو کہ کچھ یوں ہے کہ ” راولپنڈی سانحہ کے شہید طلبہ کے ملزمان کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دی جائے ” –

اب سب سے پہلے نکتہ جو کافی حد تک صاف اور مصدقہ ہے کہ راولپنڈی میں تکفیری مدرسے میں مرنے والے لوگوں میں سے کوئی بھی مدرسے کا طالب علم نہیں تھا – پہلے نوے لوگوں کے قتل کی جھوٹی کہانیاں سنانا اور پھر ان میں سے بارہ کے ذبح کیے جانے کا سفید جھوٹ – ایک سو پچاس کے لگ بھگ افراد کے لا پتا ہونے کا جھوٹ اور اس جیسے نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر راولپنڈی سمیت پورے پاکستانی میں حکومتی سرپرستی میں امام بارگاہوں اور شیعہ مساجد کے علاوہ شیعہ املاک و گھروں کو نظر آتش کرنا بھی اسی طرح کے جھوٹ بولنے والے تکفیری دیوبندی گروہ اور ان کے حامیوں کے کام تھے –

ڈھٹائی کے ساتھ نوے نوے لوگ مرنے کی دہایاں دینے والوں نے جب تین تابوت دیکھے تب بھی اپنے جھوٹ پہ معافی نہ مانگی بلکہ اس کو بھی سچ ثابت کرنے کے لئے اور جھوٹ گھڑے گیے – دیوبندی تکفیریوں نے پورے پاکستان میں امام بارگاہوں پہ حملے کر کے لوٹ مار کی اور پھر آگ لگا کر اپنے اجداد کے نقش قدم پہ چلتے ہوے شام غریباں کی یاد تازہ کر دی – کسی میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ ان کے ان اقدامات کے خلاف کھل کر کچھ کہہ ہی دے – سب چپ سادھے بیٹھے رہے – کسی کو انسانیت یا اسلام کی یاد نہیں آیی – سب نے ان کے بے شمار جھوٹوں اور مظالم پہ چپ سادھے رکھی –

اب آتے ہیں ہم دوسری تصویر کی طرف جس میں اصلی تصویر سے تبدیل شدہ عبارت درج ہے – اس میں کسی فرقے کے خلاف نفرت یا شر انگیزی نہیں کی گیی – قاتلوں کے ایک گروہ کو ان کا آباؤ اجداد کی سپاہ کے نام سے یاد کیا گیا ہے – سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی نے اپنے قیام سے لے کر آج تک جتنے شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا اگر ان کو نا بھی گنا جائے تو ان قاتلوں کے عمال نامے اتنے سیاہ کرتوتوں سے بھرے ہوے ہیں کہ ان کے سپاہ یزید و سپاہ ابن زیاد ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا –

امام بارگاہوں اور مساجد پہ حملے اور متبرکات کو جلا کر ان تکفیری دیوبندیوں نے سپاہ یزید و ابن زیاد ہونے کا ثبوت دیا ہے – اور ان کے حامیوں نے ان کے مظالم کی پردہ پوشی کر کے کوفی اور شامی منافقین کی یاد تازہ کر دی ہے – جھوٹ کی بنیادوں پہ عمارتیں بنانا اور ان کا سہارا لے کر بے گناہوں کو قتل کرنا ہمیشہ سے تکفیریوں کا شیوا رہا ہے –

دنیا میں ایک چیز طنز بھی ہوتی ہے جس کا استعمال حالات کی مناسبت سے کیا جاتا ہے کسی چیز کو براہ راست کہنے کے بجاے کسی استعارہ یا علامت اور الفاظ کا سہارا لینا اردو ادب میں نہایت اہمیت کا حامل ہے – لیکن اہل زبان حضرات کا بھی طنز کو نہ سمجھنا کیی سوالات کو جنم دیتا ہے – جناب علی رضا عابدی صاحب جس طنزیہ تصویر کو شر کی وجہ بتا رہے ہیں وہ  یقیناً شر کی وجہ نہیں بلکہ شر پسندوں کے چہرے سے نقاب اتارنے کی ایک کوشش تھی – اس سے شر پھیلانا مقصود نہیں تھا بلکہ طنز کے سہارے دہشت گرد تکفیری دیوبندیوں کا ان کے عمال کی بنیاد پہ ان کے اجداد سے تقابل مقصود تھا –

پاکستان میں کوئی بھی زی شعور ایسا نہیں ہوگا جو غیر جانبدارانہ انداز میں سپاہ صحابہ صحابہ لشکر جھنگوی کے کرتوتوں کو مدنظر رکھ کے اس حقیقت سے انکار کے سکے کہ یہ تکفیری دیوبندی دراصل دور حاضر کے سپاہ یزید و ابن زیاد ہی ہیں –

ہم آخر میں ایک بار پھر ایک بات کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ جس نے بھی اس تصویر میں تبدیلی کی ہے اس کا مقصد صرف اور صرف دیوبندی تکفیریوں کے سپاہ یزید و ابن زیاد ہونے کی حقیقت کو آشکار کرنا تھا جس کے لئے اس نے طنز کا سہارا لیا لیکن بہت سے لوگوں کو طنز کی سمجھ نہیں آیی جس کی وجہ سے وہ ایک طنزیہ لیکن حقیقت کی غماز تصویر کو شر پسندی کہنے لگ گیے – ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان قوم اپنے دل گردے میں طنز کو سمجھنے اور سہنے کی طاقت پیدا کر سکے گی –

Satire SSP

Comments

comments

Latest Comments
  1. Akmal Zaidi
    -