اللہ کے دیے ہوئے مال کی تقسیم اور فوٹو سیشن
دور جاہلیت میں جب کسی کی مدد کی جاتی تو چیخ چیخ کر بتایا جاتا کہ ہم نے اس کی مدد کی ہے اس طرح معاشرے میں زاتی نام و نمود اور رکھ دکھاو قائم رکھا جاتا۔
اور دوسری طرف جناب خدیجہ(ع) تھیں اسلام آنے سے پہلے ملکہ عرب ہونے کے باوجود اپنے غلاموں کے ساتھ دستر خوان میں کھانا کھاتی تھیں تاکہ معاشرے کو یہ تاثر دیا جاسکے کے معاشرے میں موجود تمام لوگ برابر ہیں۔ جناب خدیجہ(ع) صدیوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں، ملکہ عرب کو علم تھا کہ معاشرے میں انسان کو انسان رہنے دیا جائے اُسے امیر، غریب، یا مذاہب کے نام پر تقسیم نہ کیا جائے۔ کاش یہ مسلمان سمجھتے کہ “جناب خدیجہ(س) کا ایک ایک عمل عمل انسانیت کا فلاح کا پورا پورا باب ہے۔
معلوم نہیں کیوں؟دور جاہلیت کی وہی گندی عادات آج بھی کچھ مسلمانوں میں پائی جاتی ہیں۔ اورجناب خدیجہ(س) کا دیا ہوا نظریہ مسلمانوں نے پس پشت ڈال دیا جب ہی تو 3 ہزار کے راشن کے بدلے اُس شخص کی تصویر لے لی جاتی اور بڑے شور شرابے کے ساتھ اپنے فیس بُک پیج کی زینت بنایا جاتا ہے۔ اور مذہبی جلوسوں میں اُنھیں تصویروں کی پینا فلیکس بنواکر نمائش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
لوگ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ 3 ہزار کے راشن کے بدلے انسان کی خودی کو سر بازار نیلام کردیا جائے کیا یہ کافی سستا سودا نہیں؟۔ راشن کا تھیلا دیتے ہوئے جب آواز آتی کہ “کیمرے میں دیکھیے گا” تو آدھی غیرت تو اُسی وقت رخصت ہوجاتی ہے۔
کیا انسانی وقار، اندرونی جذبات، اور انسان کی خودی، اس فوٹو سیشن سے زیادہ اہم ہے؟ جس خاتون کی آپ راشن لیتے ہوئے تصویر لے رہے ہیں کیا اُس کو واپس اُسی معاشرے میں نہیں جانا جہاں وہ رہتیں ہیں۔ اُس خاتون کے ساتھ جو 8 سال کی بچی ہے کیا وہ اپنے آپ کو دوسرے درجے کا انسان نہیں سمجھے گی؟ میں ایسی کئی سو تصویریں سامنے لاسکتا ہوں لیکن ایسا کرنا ضروری نہیں کیونکہ ہم صرف بڑائی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
میں نے یہ سب اس لیے لکھا کہ میں اس درد کو سمجھ سکتا ہوں، کیونکہ میں بھی اسی اسٹیج سے گزرا ہوں، ہمیں اپنی لکھائی کو معاشرے کی اصلاح کے لیے استعمال کرنا ہوگا، معاشرے میں موجود چند خامیاں ہمیں اندرونی طور پر تباہ کررہی ہیں، معاشرے افراد سے وجود میں آتے ہیں جب افراد کو ہم بے ضمیر کردینگے تو کیا خاک وہ معاشرہ انسانیت کو تحفظ دے سکے گا؟
رضا رضوی
Comments
Tags: Philanthropy
Latest Comments
SKMT ki publicity bhi aise hoti hae
Syedna Ali (RA) said that when I feel there are 2 kinds of food on one dastarkhawan, which means somone else food has been snatched. This is what we see in Pakistan every day. So many people go to bad hungery and to much food has been wasted at politicians’s kitchen. May Allah give us some fear of the day of the judgement.