Contrary to Pakistan Army’s claims, Pakistani Taliban (TTP) are not USA’s puppets – by Saleem Safi

Pakistan Army generals and their affiliates and proxies in right-wing (e.g., PML-N, PTI, JUD, JI, ASWJ-LeJ etc) and pseudo-liberals (e.g. Rehman Malik, Ejaz Haider, Sherry Rehman, Mosharraf Zaidi etc) want us to believe that Tehreek-e-Tailban Pakistan (TTP) and Afghan Taliban are two different entities, suggesting that TTP are mischievous agents of the USA (CIA) while Afghan Taliban are noble, pious souls. In a previous post, LUBP exposed the reality of piety and nobility being attributed to Afghan Taliban by listing their crimes against humanity, Islam and innocent Afghan citizens, in this post, we are cross-posting a few articles and reports which suggest that Contrary to Pakistan Army’s claims, Pakistani Taliban (TTP) are not USA’s puppets. Two columns by Saleem Safi (Urdu) and Amir Mir (English) are worth reading.

طالبان، وزیرستان اور کنفیوژنستان
سلیم صافی

بلاشبہ شمالی وزیرستان طالبان کا گڑھ ہے لیکن مسئلے کی جڑ ہر گز نہیں ۔ مسئلہ کی جڑ ہماری کنیفیوزڈ خارجہ اور سیکورٹی پالیسیاں ہیں ۔ جن میں دشمن اور دوست یا پھر اثاثہ اور عفریت کی تقسیم واضح نہیں ۔ امریکہ دوست بھی ہے اور دشمن بھی ۔ افغانستان حلیف بھی ہے اور حریف بھی ہے ۔ سرحد کے ایک پار طالب کی کامیابی ہماری آرزو ہے اور دوسری طرف اسے زیرکرنا ہمارا ہدف ۔ یہ کنفیوژن دور ہو تو بغیر کسی آپریشن کے بھی پاکستان میں امن آسکتا ہے لیکن وہ برقرار رہے تو وزیرستان نہیں ‘ پاکستان کے ہر گھر میں آپریشن کرلیجئے‘ امن تب بھی نہیں آسکتا۔

پشاور کے گردونواح میں پچھلے چار سالوں سے آپریشن جاری ہیں ۔ درہ آدم خیل میں ہوا‘ خیبرایجنسی کے باڑہ تحصیل میں پچھلے چار سالوں سے جاری ہے اور گزشتہ روز بھی جیٹ جہازوں سے وہاں بمباری کی گئی ۔ مہمند ایجنسی میں آپریشن ہوئے جبکہ اورکرزئی ایجنسی جیسی چھوٹی ایجنسی میں تین سالوں سے آپریشن جاری ہے اور فضائیہ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے (وہ الگ بات ہے کہ میڈیا کی اس طرف توجہ نہیں) لیکن پشاور پہلے سے زیادہ غیرمحفوظ ہوگیا ہے ۔ اندازہ اس بات سے لگالیجئے کہ گزشتہ روز سینکڑوں طالبان بڑے اطمینان سے آئے ۔ پشاور کی حدود میں واقع اس تھانے پر حملہ کیا جس میں چوبیس گھنٹے ریڈالرٹ کی پوزیشن رہتی ہے ۔ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ ان سے وائرلیس سیٹ چھین لئے ۔ خود ہی ایس پی کو بلایا اور ان کاسرکاٹ کر لے گئے ۔

آپریشن تو کیا اپنا تو مطالبہ سراسر الٹ ہے ۔ طالبان کے دردردہ حلیفوں کا مطالبہ ہے کہ فوج کو فوراً سوات اور قبائلی علاقوں سے نکال کر صرف اور صرف افغان بارڈر پر تعینات کیا جائے ۔ پچھلے دس سال سے ہم نے صرف خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں کے عوام کو نہیں بلکہ اپنی فوج کو بھی شدید آزمائش سے دوچار کردیاہے ۔ متاثرہ علاقوں میں فوج قربانی بھی دے رہی ہے اور اسے تحسین بھی نہیں مل رہی ۔ الٹا فوج سے متعلق طرح طرح کی باتیں پھیل رہی ہیں ۔ان علاقوں میں انتظامیہ‘ سیاسی قیادت ‘ فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان ایک گندی چپقلش جاری ہے ۔ ہر کوئی اختیار اور وسائل کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے ۔ ذمہ داری کوئی بھی ادارہ نہیں لیتا اور ہر خرابی دوسرے کے گلے ڈالنا چاہتا ہے ۔ اس صورت حال کا ریاست مخالف عناصر کو فائدہ ہورہا ہے جبکہ عوام نقصان اٹھا کر ہر ریاستی ادارے سے مزید متنفرہورہے ہیں ۔

یہ تو متاثرہ علاقوں کی سطح پر کنفیوژن کی ایک جھلک ہے لیکن قومی سطح پر تو کنفیوژن اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ یہاں عدلیہ‘ مقننہ ‘ انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشمکش جاری ہے ۔ ہر ادارہ ذمہ داری دوسرے کے سرتھوپ رہا ہے ۔ عسکری حلقے کہتے ہیں کہ پالیسی بنانا اور حکم دینا حکومت کا کام ہے اور ہم عمل کے لئے تیار ہیں جبکہ سیاسی قیادت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے اور خلوتوں میں یہ دہائی دیتی رہتی ہے کہ افغانستان‘ ہندوستان اور وار آن ٹیرر سے تو ہمارا کوئی سروکار نہیں ۔پولیس اور فوج رونا رورہی ہیں کہ عدالتیں ڈرتی ہیں اور گرفتار لوگوں کو رہا کردیتی ہیں جبکہ عدلیہ عذر پیش کرتی ہے کہ قانون اور پراسیکیوشن میں سقم ہے۔ کوئی کہتا ہے یہ اپنی جنگ ہے تو کوئی کہتا ہے کہ پرائی جنگ ہے ۔ کوئی کہتا ہے شمالی وزیرستان میں آپریشن نہ کیا تو ملک تباہ ہوجائے گاتو کوئی کہتا ہے آپریشن کیا تو تباہ ہوجائے گا۔

گزشتہ دس سالوں کے دوران افغانستان کے اندر جس کارروائی میں امریکیوں کو شدید نقصان پہنچا تو وہ خوست میں سی آئی اے سنٹر پر خودکش حملہ تھا۔ جس میں نصف درجن سے زائد امریکی سی آئی اے کے افسر خوست صوبے میں مارے گئے ‘ اس کے لئے اردن کے ابودجانہ کو حکیم اللہ محسود نے تیار اور روانہ کیا ( ویڈیو میں نے خود دیکھی ہے ) اور ہمیں ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ حکیم اللہ محسود امریکی ایجنٹ ہیں ۔ نیک محمد طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کے اندر کارغہ کیمپ کے انچارج تھے ۔ سوات کے طالبان میں بیشتر وہی ہیں جنہیں نائن الیون کے بعد مولانا صوفی محمد طالبان کے شانہ بشانہ لڑنے کے لئے افغانستان لے گئے تھے ۔بیت اللہ محسود ‘ تحریک طالبان کا امیر بننے سے قبل افغان طالبان کے لیڈر ملاداداللہ کے معاون تھے ۔پاکستانی طالبان کے ایک اور لیڈر عبداللہ محسود طالبان کے ہمراہ لڑتے ہوئے افغانستان میں گرفتار ہوئے اور گونتاناموبے کی قید کاٹ کر پاکستان لوٹے تھے لیکن ہمارے پالیسی ساز تو کیا چوہدری نثار علی خان بھی ہمیں پٹی پڑھارہے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے طالبان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔

دنیا کے سامنے ہماری ریاست دعویٰ کررہی ہے کہ افغانستان میں پاکستان سے کوئی مداخلت نہیں ہورہی لیکن محترم عمران خان صاحب نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں پوری دنیا کے سامنے اعلان کردیا کہ ان کے نمل یونیورسٹی کا پاکستانی طالب علم یہاں سے جاکر غزنی صوبہ میں خودکش حملہ کرچکا ہے ۔

اپنی تو رائے یہ ہے کہ ”پاک“ کا یہ پاک لفظ مزید بدنام کرنے کی بجائے پاکستان کا نام تبدیل کرکے دہشتستان رکھ دینا چاہئیے ۔ دہشتستان یہ اسلئے بنا ہوا ہے کہ یہ کنفیوژنستان ہے اور کنفیوژنستان اسلئے بنا ہے کہ یہ منافقتستان ہے ۔ افغانستان اور طالبان سے متعلق کم وبیش ہر ایک کا موقف خلوت میں الگ اور جلوت میں الگ ہے اور کچھ بھی نہ کریں بس ہمارے لیڈران کرام ان ایشوز سے متعلق خلوت اور جلوت کا موقف ایک کردیں تو آدھا مسئلہ اسی دن حل ہوجائے گا۔ ویسے مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ہم لوگ طالبان سے اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہیں ۔ ہم پاکستانی تو سب کے سب طالبان ہیں اور کم وبیش ہر پاکستانی کے اندر ایک طالب بیٹھا ہوا ہے ۔

Source: Jang

Hakimullah Mehsud evades US drones, again
By Amir Mir

ISLAMABAD – The al-Qaeda-linked Tehrik-e-Taliban Pakistan’s (TTP’s) most wanted fugitive, Hakimullah Mehsud, has apparently survived an American drone attack in the North Waziristan tribal agency of Pakistan’s Federally Administered Tribal Areas (FATA).

On January 15, international media and several Pakistani newspapers and news channels reported that Hakimullah had been killed in a January 12 attack, citing intercepted radio communications between Pakistani Taliban militants.

The TTP strongly refuted these reports, saying Hakimullah was not in the area. Pakistani intelligence circles were also unsure of Hakimullah’s death, pointing to the absence of evidence and the fact that he’s been pronounced dead three times since he took charge in August, 2009. Hakimullah’s tenure started weeks after

the death of his predecessor and the founder of the TTP, Baitullah Mehsud, in a US drone strike.

“There is no truth in the reports about Hakimullah’s death, although he is a human being and can die any time. He is a mujahideen and we wish him martyrdom. Jihad is not linked with Hakimullah alone and wouldn’t stop even if he is killed. We will continue jihad whether Hakimullah Mehsud is alive or dead. There are so many lions in this jungle and one lion would replace another to continue this noble mission,” said TTP spokesman Ihsanullah Ihsan on January 15.

But international media kept insisting, now citing intelligence sources in Pakistan and the United States, that Hakimullah had been killed in the strike, which took place in the Dattakhel area, around 50 kilometers west of Miramshah, the administrative headquarters of North Waziristan agency.

Pakistani security officials were said to have intercepted conversations between Taliban militants in the tribal areas discussing Hakimullah’s possible demise in the January 12 attack, when two missiles were fired by the Predator hitting a double cabin pick-up vehicle and a car near Dogga village in Dattakhel Tehsil.

The pick-up immediately caught fire, killing four men on the spot. Their badly mutilated bodies were pulled out of the vehicle and buried shortly afterwards. One more person was killed in the car, which was targeted by another drone. His body was mutilated beyond recognition. There was no way to ascertain the identity of the slain people whose vehicles were targeted by the drones. However, it was believed that one of those killed was Hakimullah.

The Predator attack came just two days after a strike that ended an undeclared, 55-day halt in the US drone campaign prompted by the diplomatic fallout from the November 26 killing of 24 Pakistani soldiers in a North Atlantic Treaty Organization strike on the Pakistan-Afghanistan border.

It now transpires that while up to nine Turkmeni militants died in the January 12 strike, a senior al-Qaeda-linked figure was killed in the January 10 attack: Aslam Awan, alias Abdullah Khorasani, has been identified as a close associate of the external operations chief of al-Qaeda, the branch tasked with strikes on the United States, Europe and areas outside of South Asia.

Western media, citing US intelligence sources, claim Aslam Awan was a Pakistani national who hailed from Abbottabad in Khyber Pakhtunkhawa province, where al-Qaeda chief Osama bin Laden was found and killed last May by US forces.

Aslam Awan alias Abdullah Khorasani was a significant figure in what US officials described as the remaining core leadership of al-Qaeda based in Pakistan’s tribal areas. Aslam Awan’s boss, the external operations chief, has not been named, although he is reportedly known by the American Central Intelligence Agency (CIA).

Several previous chiefs of external operations for al-Qaeda have been caught or killed in US drone attacks or counter-terrorism operations, the most notorious being Khalid Sheikh Mohammed, alleged mastermind of the September 11, 2001, attacks on the US.

Khalid Sheikh was captured from Pakistan’s garrison town of Rawalpindi in March 2003 and is still being held by US authorities in the Guantanamo Bay detention facility in Cuba. External operations chiefs of al-Qaeda have proved more vulnerable to capture or death than the terror group’s most senior leaders, likely because their role involves interacting with militants in the field.

According to a January 22 news report by Reuters, the killing of Aslam Awan signaled that the Pakistan-US intelligence partnership was intact despite political tensions between the countries.

“The January 10, 2012 strike – and its follow-up two days later [on January 12] – were joint operations which were carried out by making use of Pakistani spotters on the ground and demonstrated a level of coordination that both sides have sought to downplay since tensions first erupted in January 2011 with the killing of two Pakistanis by a CIA contractor in Lahore,” wrote Reuters, quoting an unnamed Pakistani security source based in the tribal areas.

Analysts believe the rising number of successful US drone attacks on top al-Qaeda and Taliban leaders in recent months has forced Hakimullah underground.

Hakimullah was first declared a most-wanted fugitive by the US Federal Bureau of Investigation after he was blamed for a 2009 suicide attack on a CIA base in Afghanistan that killed six senior CIA officials. In May 2010, Hakimullah also claimed credit for a foiled bombing in New York’s Times Square that month, and promised further attacks in the United States.

Giving broad hints that Hakimullah is still alive, Pakistani Interior Minister Rehman Malik has said Pakistan needs DNA evidence or confirmation from his own sources to verify if the TTP chief is alive or dead. He had earlier signaled that he believed the latter.

Sailab Mehsud, a Pakistani journalist from South Waziristan, says the majority of the people killed in the January 12 drone attack were Turkmeni and that Hakimullah was not among them.

The reports of Hakimullah’s death come almost exactly two years since international media last issued similar reports. On January 14, 2010, media said he had died in a US drone attack on compound in the Shaktoi area of North Waziristan.

The TTP released an audiotape a few days later confirming Hakimullah was alive, but rumors persisted until May, when Hakimullah was seen in the February 28, 2011, execution video of former Inter-Services Intelligence official Colonel Sultan Ameer Tarar, better known as Colonel Imam.

Although Hakimullah seems to have survived yet another US drone attack, he remains a prime target of the CIA-run drone campaign. The successful strike on Aslam Awan suggests that military intelligence continues to flow between Islamabad and Washington, and Hakimullah will need to keep a low profile to cheat death a fourth time.

Source: Asia Times

New Video: Faisal Shahzad With Hakimullah Mehsud

Sky News have put up on their website what they claim is new footage showing the failed Times Square bomber Faisal Shahzad meeting the leader of the Pakistani Taliban:

It shows Shahzad and Hakimullah Mehsud shaking hands and hugging sometime before the failed attack in New York in May.

During the video, Shahzad’s voice is also heard.

He says: “Today, along with the leader of Tehrik-e-Taliban Pakistan Hakimullah Mehsud and under the command of Amir al-Mumineen Mullah Mohammed Omar Mujahid (may Allah protect him), we are planning to wage an attack on your side, inshallah.”

Last month, in a statement read out in a US court, Shahzad admitted receiving training in Pakistan about how to “wage an attack” in America.

The 30-year-old defendant admitted: “How to make a bomb, how to detonate a bomb.

“I asked them (the Taliban) for some cash because I only had – my cash was like $4,500 that I had with me when I was leaving.

“And I asked for some more cash because I had to do the whole operation here.”

Read the full story at Sky News Source: Outlook India

Pakistani Taliban leader Hakimullah Mehsud is brutal mastermind behind thwarted Times Square bombing
BY JAMES GORDON MEEK AND DAVID SALTONSTALL
DAILY NEWS STAFF WRITERS
Monday, May 10, 2010

Meet the new face of terror, Hakimullah Mehsud, the murderous mastermind the U.S. says is behind the attempted Times Square bombing.

Attorney General Eric Holder on Sunday pointed a finger at Mehsud’s Pakistani Taliban – Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) – as the not-so-smart brains behind the botched Times Square bombing.

The car bomb never detonated, but whatever Mehsud’s technical failings may be, he makes up for with a caustic mix of brutality and perseverance, experts say.

“He will pull out a gun and kill his own people,” Pakistan’s interior minister, Rehman Malik, once said of the 30-year-old thug who has a $600,000 bounty on his head from his government. Source: NY Daily News

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Abdul Nishapuri
    -
  3. Ali Taj
    -