Baladast kon? Awam ya koi aur?

ہمارے میڈیا میں موجود دوست، شیخ رشید، اعجاز الحق، عمران خان اور جنرل( ر) حمید گل جیسے صفر نمائندگی رکھنے والے لوگوں کو بلا کر تواتر سے جمہوریت مخالف ٹاک شوز کرنے کی توجیہ یہ بیان کرتے ہیں کہ لوگ یہی دیکھنا ااور سننا چاہتے ہیں، اور وہ یہ عوام کی خواہش اور پسند کی وجہ سے کررہے ہیں، اس طرح وہ اپنے غیرمعیاری اور گمراہ کن پروگرامز کی ریٹینگ اور ریونیو کا معاملہ بڑی آسانی سے عوام کی طلب سے منسلک کردیتے ہیں۔

لیکن حقیقت اس سے زرا محتلف اس وجہ سے ہے کہ ایک جمہوری معاشرے میں میڈیا کا کردار کثیرالجہت صورتوں کا حامل ہوتا ہے۔ جہاں وہ ایک آئینہ ہے، وہاں وہ ایک جدید فکر کو ہموار کرنے میں ایک انتہائ اہم کردار ادا کرنے والا زریعہ بھی ہے، اسی کے زریعے معاشرے میں اتفاق راۓ کا حصول ممکن ہے، بدقسمتی سے میڈیا اپنی تمام طرح آذادی کے باوجود کسی بھی معاملہ میں اتفاق راۓ پیدا نہ کرسکا، بلکہ اس نے گمراہی اور انتشار میں اضافہ کیا ہے۔

ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشین(سیفیما) کی ٹیم امتیاز عالم کی سربراہی میں پاکستان کو درپیش اہم ترین سوالات پر انتہائ بامعنی اور بامقصد سیمینارز اور مزاکروں کا اہتمام کررہی ہے، جن میں اداروں کا تصادم اور پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل، عدلیہ اور انتظامیہ کا ٹکراؤ ہمیں کس سمت لے کر جا رہا ہے، اور پاکستان میں عوام کی منشا برتر ہے یا کوئ اور؟ جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی گئ ہے۔

گزشتہ روز سیفیما اور اے آر واۓ ٹی وی کے اشتراک سے پاکستان میں عوام کی منشا برتر یا کوئ؟ کے موضوع پر ایک مزاکرے کا اہتمام کیاگیا، جس میں ڈاکٹرمحمد وسیم نے عالیمانہ اور دانشوارانہ انداز میں اس اہم سوال کی وضاحت کی، جس کا جواب یورپ صدیوں قبل تلاش کر چکا ہے کہ عوام ریاست کو تغلیق کرتے ہیں، اور وہی مقتدرہ ہیں اور ان کے منتخب نمائندے ان کی طرف سے دئیے گۓ ووٹ کے زریعے اختیارات کو استعمال کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے جرنیل، جج صاحبان اور صحافی دوست اس تسلیم شدہ جمہوری اصول کو ماننے کو تیار نہیں، وہ اب بھی عوام کو بے وقوف، جاہل اور ان کے نمائندوں کو کمتر تصور کرنے کے فرسودہ اصول کو پھیلانے میں دن رات مصروف ہیں۔

ڈاکٹرمحمد وسیم نے موجودہ عدلیہ کومتنازعہ قرار دیتے ہوۓ کہا کہ موجودہ عدلیہ نے معاشرے اور سیاست کو تقسیم کردیا ہے اور اس کے بارے مین دو تصوارات پاۓ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اپوزیشن جماعتیں اقتدار کے لۓ غیر پارلیمانی قوت فوج کی طرف دیکھتی تھیں اور اب عدلیہ کی طرف۔

اس مزاکرے میں تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود نے اسٹیبلشمنٹ کے غیر جمہوری فرسودہ نظریات کو توڑ مروڑ کے جدید پیکنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ کامیاب نہیں رہے۔ ان کی جماعت کے ‘انصافی’ ٹوکرے میں وہی اسٹیبلشمنٹ کے پرانے فارمولے ہیں، جن کو عوام خریدنے کے لۓ تیار نہیں۔

اگر ٹی وی ٹاک شوز میں ڈاکٹرمحمد وسیم جیسے لوگوں کو بلایا جاتا رہا تو یہ فکری مغالطہ ختم ہو جاۓ گا کہ لوگ فکرو دانش پر منبی گفتگو کی بجاۓ بے ہودگی سننا چاہتے ہیں۔

ہم اس مزاکرے کی ویڈیو ذیل میں پیش کررہے ہیں

http://www.youtube.com/watch?v=jToUmUGzoqU


Judiciary has become controversial: SAFMA

LAHORE: Judiciary has become controversial because it is legislating through its verdicts, said speakers at a discussion on ‘Who is Sovereign?’

The South Asian Free Media Association (SAFMA) organised the event on Friday. LUMS faculty member Dr Muhammad Waseem and Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Secretary Information Shafqat Mehmood were the key speakers on the occasion.

Speaking on the occasion, Waseem said the Supreme Court was doing ‘judicialisation of democracy’ as the un-elected institution ‘judiciary’ was trying to penetrate into politics by setting aside the legislature. He said the people were sovereign because they showed their will through elected representatives. He said the discussion was going on in many countries that who was sovereign.

“In the UK, the politicians discussed that parliament was sovereign while in the US, the constitution was being discussed as sovereign. In Pakistan, the critics quoted the example of the US that the constitution was sovereign but originally the people’s will was sovereign,” he added.

“The judiciary is legislating by giving verdicts,” he said, adding that the judiciary thought that the constitution was its last refuge so the former was using the latter as an instrument to undermine parliament. He said even the politicians have weakened the basic structure of democracy and the parliament which wanted to bring change in the society because they always looked towards the un-elected institutions like the army and the judiciary during crisis. He said the institutional imbalance had expanded in Pakistan and the independence of judiciary was made personal rather than institutional. In Pakistan, Mehmood said, every institution thought that it was sovereign but this concept or thinking was altogether wrong because they had limitations. He said some undemocratic institutions were trying to overpower the democratic institutions. He said every institution should work within its parameters.

Source: Daily Times

Comments

comments

Latest Comments
  1. Rehman
    -
  2. ahsan shah
    -
  3. teeth after braces Elk Grove
    -