Independence of judiciary and supremacy of parliament – by Khalid Wasti

تابوت میں آخری کیل

============

عدلیہ کی آزادی —- پارلیمینٹ کی بالا دستی
==========================

کیا آپ کسی معقول انسان کا حوالہ دے سکتے ہیں کہ اس نے پارلیمینٹ کی آزادی اور عدلیہ کی بالا دستی کی بات کی ہو؟

ہمیشہ عدلیہ کی آزادی اور پارلیمینٹ کی بالا دستی کی بات ہوئی چاہے یہ بات مفکر پاکستان علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے کی ہو یا خالق پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے

عدلیہ آزاد ہوگی پارلیمینٹ کی بالا دستی کے نیچے

اقتدار کا حق خدا تعالی کا ہے جس کا زمین پر نفاذ اس کے بندوں کے ذریعے ہونا ہے اور اس کے بندوں کے منتخب لوگ صرف پارلیمینٹ کے اندر موجود ہیں – نہ عدالتوں میں ، نہ بیوروکریسی میں اور نہ فوج میں – اگر ہمارا ایمان ہے کہ اقتدار صرف خدائے بزرگ وبرتر کا ہے تو پھر یہ بات ایک دو تین کی طرح واضح ہے کہ اس کے نفاذکا حق بھی صرف اور صرف اس کی مخلوق کے نمائیندوں کے پاس ہے – نہ کسی مرکزی سیکرٹری کے پاس نہ کسی آرمی چیف کے پاس اور نہ کسی چیف جسٹس کے پاس

سول جج ہو ، سیشن جج ہو ، ہائی کورٹ کا جج ہو یا سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ، سب ریاست کے ملازم ہیں – یہ ملازمت حاصل کرتے ہیں پی سی ایس کا امتحان دے کر یا سی ایس ایس پاس کرکے، یا ایل ایل کرنے کے بعد مطلوبہ مدت تک وکالت کرنے کے بعد – الغرض ، جو بھی طریقہءکار ہو یہ ملازم ہیں ریاست کے اور ریاست پر اقتدار کا حق ہے خدا کی مخلوق کے نمائیندوں کا – لہذا کسی ریاست میں پارلیمینٹ کے سوا کوئی ادارہ بالا دست نہیں ہو سکتا – ہاں، کوئی سول سرونٹ ، کوئی جرنیل یا کوئی چیف جسٹس نعوذباللہ اگر ملہم من اللہ ہونے کا دعوی کرے کہ وہ سپریم اور بالا دست ہونے کا اعلان کسی الہام کی بنیاد پر کر رہا ہے تو پھر یقینا یہ سوال پیدا ہوگا کہ ،، کیا فرماتے ہیں علمائے دین بیچ اس مسئلےکے
“-

پاکستان کی جڑوں میں تیل دینے والی قوتیں آج پھر ایک گھناؤنا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں – یہ ہیں
“نظریہءپاکستان‘‘ کے محافظ اور نفاذ شریعت کے ٹھیکیدار

بانیءپاکستان جگن ناتھ آزاد سے قومی ترانہ لکھواتے ہیں اور ان کے جیتے جی حکومت کی ہر تقریب میں
یہی ترانہ گایا اور سنایا جاتا ہے – آپ کی وفات کے بعد نظریہءپاکستان اور نفاذ شریعت کا یہی ٹھیکیدار ٹولہ ایک غیر مسلم کا قومی زبان میں لکھا ہوا ترانہ مسترد کروا کر ایک فارسی زدہ منظوم کلام کو پاکستان کا قومی ترانہ بنوا دیتا ہے

پھر یہی ٹولہ ، قائد اعظم کی رحلت کے بعد قرارداد مقاصد کو پہلے مرحلہ پر اسمبلی سے پاس کراتا ہے –

دوسرے مرحلے پر اسے آئین کا دیباچہ بنواتا ہے اورآخرکار امیرالموءمنین جنرل محمد ضیاءالحق کے ہاتھوں اسے آئین کا حصہ بنوا دیتا ہے

قائد نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان ایک ایسی سٹیٹ ہوگا جس میں ہر شخص اپنے مذہب اور عقیدہ میں آزاد ہوگا اور ریاست کو مذہب سے کوئی سروکار نہ ہوگا – لیکن اس ٹولے نے قائد کی رحلت کے بعد
ریپبلک آف پاکستان کو اسلامک ریپبلک آف پاکستان بنوا کر مذہب میں ریاست کے عمل دخل کاچور دروازہ کھول دیا

ان سب اقدامات کے نتیجے میں تنگ نظری ، مذہبی تعصب ، انتہا پسندی اور دہشت گردی معاشرے کے اندر زہر کی طرح سرایت کر گئی – اسی ٹولے کے فکری فلسفہ اور مائیڈ سیٹ نے خود کش بمبار پیدا کیئے

اس ٹولے کو قائد اعظم کا پاکستان ابتدا ہی سے قبول نہیں تھا اسی لیئے اس ٹولہ نے قائد اعظم کو کافر اعظم قرار دیا اور قائد اعظم کے زیر سایہ بننے والی گورنمنٹ کو کافرانہ حکومت کہا
مخالفت کی وجہ یہ تھی کہ قائد کے پاکستان میں اس ٹولے کے شریک اقتدار ہونے کی کوئی گنجائش نہ تھی اور اس ٹولے کو ایک ایسے خطہءزمین پر حکمرانی کی ضرورت تھی جس پر یہ اپنی مرضی کا اسلام نافذ کر سکیں

عورتوں کو جاہل بھی رکھیں اور سرعام کوڑے بھی ماریں ، زبردستی داڑھیاں رکھوائیں ، ویڈیو شاپس جلا دیں ، اور وہ سب کچھ کر گزریں جو طالبان افغانستان میں اور بیت اللہ محسود کے پیروکار پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس ٹولے پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اس ملک کی اٹھانوے فیصد آبادی نہ صرف یہ کہ ان کے نام نہاد تصور اسلام سے اتفاق نہیں کرتی بلکہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والےاس ٹولے سے شدید متنفر بھی ہے لہذا کسی جمہوری نظام ، ون مین ون ووٹ کی بنیاد پر ان کے عزائم کے پورا ہونے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں اس لیئے اس ٹولے نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی جمہوری نظام کو ہر صورت ناکام کرنے کی حکمت عملی وضع کر لی تھی جس پر اب تک مرحلہ وار “کام“ جاری ہے

اس حکمت عملی کی غالبا آخری کڑی یہ ہے کہ اگر پارلیمینٹ میں اکثریت حاصل نہیں ہو سکتی تو پھر پارلیمینٹ کو کسی ایسے شخص یا ادارے کے تابع کر دیا جائے جہاں تک سازشی ہاتھوں کی رسائی ممکن ہو

خدا نہ کرے کہ یہ ٹولہ اپنی اس گھناؤنی سازش میں کامیاب ہو – خدانخواستہ اگر ایسا ہوا تو اندیشہ ہے کہ خاکم بدہن یہ تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا ———– خدا ایسا کبھی نہ کرے
آمین ثم آمین

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Sameer
    -