Islami adalat lekin tirchi nigahen – by Syed Al Hassan

Cover note by the author

Since long time I was thinking to make a website in support of PPP because I was tired of watching TV programs against PPP. There was no platform to say my words independently. But Alhamdolillah I have found CriticalPPP.com where I can express my thoughts and words. I would like to say you and your team my heartiest thanks for providing such a beautiful and open platform to PPP’s Jiyalas. Also if you allow I would like to contribute by writing some articles or columns.

May ALLAH S.W.T. Give you more and more success.

Regards,
Syed Al Hassan

اسلامی عدالت لیکن ترچھی نگاھیں

چند دن پہلے ہماری عدلیہ (لیکن میں بذات خود اس کو آمر یا ڈکٹیٹر ادارہ مانتا ہوں) نے ایک فیصلہ دیتے ہویے ایک مذہبی حوالہ دیا کہ “رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں”. لیکن اس فیصلے نے لوگوں کے ذہن میں بہت سے شکوک و شبہات چھوڑ دیے ہیں. اور کئی نئے سوالوں نے اس فیصلے کے نتیجے میں جنم لیا ہے. ان میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں.

* پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لہذا یہاں پر کوئی بھی کام غیر اسلامی نہیں ہونا چاہیے. لیکن یہاں پر تمام بنک سود کا کاروبار سرعام کر رہے ہیں. اور اسلام کے مطابق سود دینے والا اور سود لینے والا دونوں جہنمی ہیں. اگر دیکھا جائے تو کم از کم بھی ٦٠ فیصد لوگوں کے اکاؤنٹ تو بینکوں میں ہیں. اور اس طرح پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی جہنمی ہے. اور ان سب جہنمی لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہویے پاکستان کی آمر عدالت کو چاہئے کہ کوئی مقدمہ وغیرہ قائم کرنے کا حکم دے یا ازخود نوٹس لے.

* پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لہذا یہاں پر کوئی بھی کام غیر اسلامی نہیں ہونا چاہیے. لیکن یہاں پر قاضی صاحب ایک عورت سے دو بوتل شراب برآمد ہونے پر ازخود نوٹس تو لے لیکن پاکستان کے فائیو سٹار ہوٹلوں میں بکنے والی شراب کو نذر انداز کر دیتے ہیں(شاید کوئی ذاتی مفاد یا مصلحت ہو). جبکہ ہر مسلمان اور خاص طور پر اسلامی حوالے دینے والے ججوں کو بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ شراب پینے پلانے بیچنے اور اس کے کاروبار میں ملوث ہر شخص کی کیا سزا ہے. کیا عدالت عالیہ کو اس بارے میں کوئی آگاہی نہیں؟ یہاں پر ازخود نوٹس کہاں گیا؟

* پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لہذا یہاں پر کوئی بھی کام غیر اسلامی نہیں ہونا چاہیے. یہاں پر زنا بالرضا یا زنا بالجبر کی سزا موت بلکہ اسلامی طریقے سے سنگسار ہونی چاہئے . لیکن یہاں پر کھلے عام زنا کے اڈے چل رہے ہیں لیکن قاضی القضاء کی ترچھی نگاھیں یہاں بھی اپنا کام دکھا دیتی ہیں. آج تک کسی کو موت یا سنگساری کی سزا نہیں ہوئی بلکہ یہ که کر مک مکا کر دیا جاتا ہے کہ کوئی گواہ نہیں تھا. جبکہ آجکل کے دور میں تو میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے. لیکن ہو سکتا ہے کہ یہاں پر بھی کو ذاتی مفاد ہو.

** پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لہذا یہاں پر کوئی بھی کام غیر اسلامی نہیں ہونا چاہیے. یہاں پر عدالت کی توہین کی سزا مقرر ہے جس کی بنا پر یہاں کے چیف جسٹس صاحب ایک عوامی منتخب وزیراعظم کو تو سزا دے کر گھر بھیج دیتے ہیں لیکن صوفی محمد جیسے دہشتگردوں کو تین سال سے عوام کے روپے پیسے پر آرام کرنے دیا جا رہا ہے . واضح رہے کہ صوفی محمد نے پاکستان کی سپریم کورٹ کو غیر اسلامی کھا تھا اور اس کو نہ ماننے کے ساتھ سپریم کورٹ کی توہین و تضحیک بھی کی تھی.

* پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لہذا یہاں پر کوئی بھی کام غیر اسلامی یا غیر آئینی نہیں ہونا چاہیے. لیکن پاکستان کی یہی عدلیہ ہے جس نے پاکستان کے دشمن لال مسجد کے دہشت گردوں کو نہ صرف رہا کیا بلکہ ان دہشتگردوں کو تحفظ بھی فراہم کیا. یہی عدلیہ پاکستان کی حفاظت پر مامور پاک فوج اور دیگر اداروں کو مسنگ پرسنز کے نام پر ڈی مورلائز کر رہی ہے. جبکہ اس عدلیہ کو بھی اچھی معلوم ھے کہ سب مسنگ پرسنز خودکش حملہ آور تھے یا جہاد کے نام پر افغانستان جا کر جہنم رسید ہو چکے ہیں.

* قاضی بننے کی کوشش(عدلیہ بحالی تحریک)

مندرجہ ذیل احادیث کی روشنی میں چیف جسٹس صاحب کی اسلامی حثیت بھی کھل کر سامنے آ جاتی ہے.

جو شخص قاضی بننے کی کوشش کرتا ہے اور سفارشیوں کے سہارے لیتا ہے تو خداوند عالم اسے اس کے اپنے سپرد کر دیتا ہے پھر جس شخص کو قضا کے لئے مجبور کیا جائے تو خداوندِ عالم اس کے لئے ایک فرشتہ بھیج دیتا ہے جو اسے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔

حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۴۹۹۴ و حدیث ۱۴۹۹۶

جو شخص قاضی بننے کی از خود درخواست کرتا ہے، اسے اس کے اپنے سپرد کر دیا جاتا ہے، اور جسے اس کام کے لئے مجبور کیا جاتا ہے اس پر ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے جو اسے سیدھے راستے پر چلاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۴۹۹۵

انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول خدا کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قاضی بننے کی کوشش کرتا ہے اور اس بارے میں لوگوں سے مدد کا طالب ہوتا ہے تو خدا اسے اپنے حوالے کر دیتا ہے لیکن جو شخص ایسا کرنے کی نہ تو کوشش کرتا ہے، نہ ہی اس بارے میں کسی سے مدد کا طلبگار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک فرشتہ بھیج دیتا ہے جو اسے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔

سنن ابی داؤد حدیث ۳۵۷۸

* فریقین کو ایک نگاہ سے دیکھنا

جو مسلمانوں کے درمیان قضا کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو رہا ہو اسے چاہئے کہ فریقین کے درمیان نگاہ، اشارے اور نشست و برخاست میں عدل سے کام لے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۵۰۳۲

جو مسلمانوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو رہا ہو اسے چاہئے کہ فریقین میں سے کسی ایک فریق کے لئے اس وقت تک آواز کو بلند نہ کرے جب تک کہ دوسرے کے لئے بھی ایسا ہی نہ کرے۔

(حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کنزالعمال حدیث ۱۵۰۳۳

“میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جو قضا کے منصب پر فائز تو ہو جاتے ہیں لیکن جب ان کے لئے کوئی مقدمہ مشتبہ ہو جاتا ہے تو کسی سے مشورہ نہیں کرتے۔ اگر صحیح فیصلہ کرتے ہیں تو اترانے لگ جاتے ہیں۔ اور اگر غصہ کی حالت میں ہوتے ہیں تو سختی کا برتاؤ کرتے ہیں۔”

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۴۹۹۰

مندرجہ بالا احادیث کی روشنی میں اگر آپ دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کس طرح ہماری عدلیہ آئے روز لوگوں پر آواز بلند کر کے ان کی سرزنش کرتی ہے اور اسلامی احکامات کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے. اگرچہ کوئی مجرم بھی ہو تو عدالت کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اس کی سرزنش کرے. لیکن یہاں پر تو الٹا ہی نظام ہے عدلیہ اس ملک کی صحیح معنوں میں حکمران ہے . جب چاہے جسے چاہے جیسے چاہے جتنی چاہے سزا دے ڈالے. کوئی پوچھنے والا نہیں ہے . لیکن اپنے آپ کو حاکم مطلق سمجھنے والے قاضیو تم اللہ سے ڈرو . مندرجہ ذیل آیات قرانی کی روشنی میں اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھو اور پھر کوئی بھی فیصلہ کرو.

خدا کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والا

قرآن مجید

ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفٰرون۔ (مائدہ/۴۴)

ترجمہ۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے پس وہی تو ہیں جو کافر (منکر) ہیں۔

و من لم یحکم بما انزل فاولئک ھم الظلمون (مائدہ/۴۵)

ترجمہ۔ اور جو لوگ اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے جو اللہ نے نازل کیا ہے، پس وہی تو ظالم ہیں۔

و من لا یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الفٰسقون۔ (مائدہ۴۷)

ترجمہ۔ اور جنہوں نے اس کے مطابق فیصلہ نہ کیا جو اللہ نے نازل کیا ہے، پس وہی تو نافرمان ہیں۔

اے سپریم کورٹ کے ججو کیا تم نے مندرجہ بالا آیات قرانی کی روشنی میں کبھی سود، زنا اور شراب کے اڈوں کو روکا یا روکنے کے لئے کوئی سو موٹو نوٹس لیا؟ اگر نہیں تو پھر تو تم خود ہی مندرجہ بالا آیات قرانی کی روشنی میں ظالم ، کافر، منکر اور نافرمان ہو.

Comments

comments

Latest Comments
  1. Munir
    -