Veena Malik, Punjabi filmi songs & national honor -by Asif Mahmood



لیجیے ہماری قومی غیرت ایک بار پھر مجروح ہوگئی۔ احباب لٹھ لے کر وینا ملک کے پیچھے لگے ہیں کہ اس نے بھارت میں ملک کا وقار خاک میں ملا دیا۔ معلوم نہیں ان شیر خواروں کو کس نے خبر دی تھی کہ وینا ملک قومی وقار بلند کرنے بھارت گئی ہیں اور وہ گنگا دیس میں اخلاقیات، فہم، تدبر اور فراست کی ایسی مثالیں قائم کریں گی کہ ابنائے وطن کا سفر فخر سے بلند ہو جائے گا۔
لاابالی قوم، رہنمائوں نے جس کی تہذیب نفس کبھی کی ہی نہیں، زندگی کاکوئی تصور نہیں رکھتی، تماش بینوں کی طرح لمحہ لمحہ شاد ہوجاتی ہے اورپل پل ناآسودہ۔ گائوں کی سنسان گلیوں میں طفلان جس طرح کسی جانور کو آگے لیتے ہیں اور بھگا بھگا کر اس کی جان کو آجاتے ہیں، ایسے ہی ہمیں بھی چاند ماری کے لیے کوئی فرد چاہیے۔ صبح ہوئی، ہجو کہی، ہجو کہتے شام ہوگئی۔ تماش بینی کے لوازمات پورے ہوگئے، دن گزر گیا۔ سنجیدگی ہمارے معدوں کو موافق نہیں اس لیے ہم کسی بھی موضوع کا سنجیدہ جائزہ لینے کے قابل نہیںرہے۔

ہماری غیرت کو ایک دفعہ پھر زکام ہوگیا ہے۔ چند روز مزے لے لے کر ہمارے سپوت وینا ملک کی تصویر ڈائون لوڈ کرتے رہیں گے اور دہائی دیتے رہیں گے کہ کم بخت نے ہماری عزت نیلام کر دی لیکن ان میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اپنے گریبان میں جھانکنے کا حوصلہ رکھتا ہو اور جسے اپنے دامن تار تار کی بھی کچھ فکر ہو۔

کیا قومی غیرت اتنی معمولی چیز ہے کہ دوسرے درجے کی اداکارہ کی ایک تصویر اسے نیلام کردے؟ اوریہ غیرت کیا موجود بھی ہے؟ رابرٹ ہوران نے برسوں پہلے فیئرفیکس کورٹ میں کہا تھا کہ ایمل کانسی کی گرفتاری کے لیے پاکستانیوں کو اتنے زیادہ ڈالر دینے کی کیا ضرورت تھی پاکستانی تو چند ٹکوں کے لیے ماں بیچ دیتے ہیں۔ کیا اس وقت ہماری غیر ت نیلام نہ ہوئی تھی یہ طعنہ سن کر بھی ہم کشکول گدائی لیے پھرتے رہے مگر غیرت نیلام نہ ہوئی۔ ہم نے عافیہ کو اغیار کی تحویل میں دے دیا، ہماری غیرت نیلام نہ ہوئی ۔ ہم دنیا کی بے ایمان اور کرپٹ ترین قوموں میں شمار ہونے لگے مگر ہماری غیرت پر کوئی حرف نہ آیا لیکن آفرین ہے ہم غیرت مندوں پر کہ ایک اداکارہ کی تصویر نے ہمیں بے قرار کر دیا اور ہم ہاتھ سر پر رکھ کر غیرت کی نیلامی کی دہائی دینے لگے۔

ہمارے غیرت مندوں نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ نیٹ کیفوں پر بچے بالوں سے لے کر ادھیڑ عمر لوگوں کا ہجوم کیوں بڑھتا جا رہا ہے جن کیفوں پر انٹرنیٹ سروس بھی نہیں ہوتی وہاں بھی کیبن میں جگہ کیوں نہیں ملتی۔ ہمارے یہ سپوت وہاں بیٹھ کر کس قسم کی ریسرچ کرتے رہتے ہیں۔ یہ تو یقیناً یہودی سازش ہوگی کہ ہمیں اس ملک کا اعزاز بخشا گیا ہے جس کے لوگ انٹرنیٹ پر دنیا میں سب سے زیادہ فحش مواد دیکھتے ہیں لیکن ہماری غیرت کو دیکھیے وہ قیلولہ فرماتی رہتی ہے اور اس بات سے بالکل پریشان نہیں ہوتی کہ نئی نسل کس دلدل میں اتر رہی ہے۔

ذرا اپنی موسیقی پر ایک نظر ڈال لیجیے اور سلام پیش کیجیے اپنی غیرت کو جو اس ترنم سے آج تک مجروح نہیں ہوئی:

ٴٴچکھ لے انگور، بھاویں چوپ لے توں امبیاںٴٴ
ٴٴوے میں جتھوں جتھوں کہندی آں توں کیوں نئیں چھیڑداٴٴ
ٴٴپک گئیاں امبیاں، راتاں ہویاں لمبیاںٴٴ
ٴٴماہی میرا منجی دے وچ ڈانگ پھیر داٴٴ
ٴٴمنجی اک تے جوانیاں دو، کٹھیاں سونا پیاٴٴ
ٴٴچلی سانہواں دی ہنیری، دو انار ہل گئےٴٴ

بے ہودگی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے مگر ہم غیرت مندوں کے پاس وقت ہی نہیں کہ ہم ادھر توجہ کرسکیں۔ وینا کی تصویر سے زیادہ بے ہودہ اور واہیات تصاویر تو ہمارے گلی کوچوں میں آویزاں ہوتی ہیں جہاں سے گزر کر ہماری بہنیں بیٹیاں سکول اور کالج جاتی ہیں لیکن ہماری غیرت کو کبھی جوش نہیں آیا۔ شاکر علی مرحوم آرٹ کے نام پر جو غلاظت اور تعفن چھوڑ گئے اس کو تو ہم نے قومی ورثے کا نام دے دیا اور اس غلاظت کو اکٹھا کرکے شاکر علی میوزیم کا نام دے دیا۔ میرے دوست اور پروڈیوسر واصل شاہد ایک روز مجھے وہاں لے گئے تو میں نے ان سے سوال کیا، عورت کی برہنہ تصاویر بنانا کون سی آرٹ ہے جس کے اعتراف میں یہ میوزیم قائم کیا گیا ہے اور اس درجہ التزام سے اس بے ہودگی کو محفوظ کیا گیا ہے۔ واصل شاہد نے کچھ دلائل دیے تو میں نے پوچھا یہ لوگ تو مرد و زن میں برابری کے قائل ہیں پھر برہنہ تصویر صرف عورت کی کیوں؟

شاکر علی صاحب ایک آدھ تصویر کسی مرد کی بھی بنا دیتے، اسی طرح برہنہ، مگر ایسے سوالات کا شاید کوئی جواب نہیں ہوتا۔ کیسی قوم ہیں ہم وینا ملک کی بے ہودگی پر گالیاں دیتے ہیں۔ شاکر علی کی بے ہودگی کو آرٹ کہتے ہیں، سرکاری وسائل پر اس غلاظت کو اکٹھا کرتے ہیں اور اسے کہتے ہیں شاکر علی میوزیم۔ تو کیوں نہ گارڈن ٹائون میں شاکر علی میوزیم کے ساتھ ایک اور عمارت قومی خزانے سے خرید لی جائے اور اس کا نام رکھا جائے ٴٴوینا ملک میوزیمٴٴ۔ وینا کا آخر جرم ہی کیا ہے؟ اس نے شاکر علی کے تخیل میں تھوڑا حقیقی رنگ ہی تو بھرا ہے۔ کام اگر ایک جیسا ہے تو یہ تو نہیں ہو سکتاکہ ایک ہیرو بنا لیا جائے اور دوسری کو گالیاں دی جائیں۔ ہماری غیرت بندہ دیکھ کر کیوں جاگتی ہے؟

Source: Daily Mashriq

Comments

comments

Latest Comments
  1. Adidas Shoes Men(347)
    -
  2. Nike Free Run 3 Homme
    -
  3. Femmes Air Max 24 7
    -
  4. Christian Louboutin Pompes
    -
  5. Maillot de enfant
    -
  6. Nike Free Mujeres
    -
  7. Air Max 97 Mens
    -
  8. Air Jordan 4 Retro
    -
  9. Nike Air Foamposite One
    -
  10. Longchamp Backpack
    -
  11. Air Jordan Blase Mid
    -
  12. Air Jordan CDP Shoes
    -
  13. Nike Tiempo Legend V
    -
  14. Nike Free
    -
  15. Socccer shoes
    -
  16. Nike Free 7.0 Homme
    -
  17. Nike Blazer Wool
    -
  18. Nike Air Max Movimiento NSW
    -
  19. Nike Air Max 1 Femme
    -
  20. Mulberry Satchels
    -
  21. maillot manches longues
    -
  22. WOMENS TRAVEL THINGS
    -
  23. Gucci Bracelets
    -
  24. Hermes Birkin 35cm
    -
  25. Mujer Key Holders And Bag Charms
    -
  26. Sac à provisions Hermès
    -
  27. Michael Kors
    -
  28. Adidas Shoes Men (347)
    -
  29. Sunglasses
    -
  30. Accesorios (29)
    -
  31. Men Bags AAA
    -
  32. Hombre Bolsos
    -
  33. Hombre Card Holders
    -
  34. Michael Kors
    -
  35. Longchamp Le Pliage
    -
  36. D&G?Sac
    -