Pakistan khappay, Zardari jeay
Tuesday’s so-called breaking news made it seem as if president was being forced out of his job by the military; rumours swept Pakistan that a silent coup was under way.
First, the good news: Thank God, President Asif Ali Zardari’s condition is improving and he is in a stable condition. Quoting the personal physician attending to the President in Dubai, presidential spokesman Farhatullah Babar said: “The president is stable, comfortable and is resting. Initial tests and investigations have been within normal range while further tests will be carried out.”
Secondly, the resignation and a silent coup rumor almost died and it has now been established that it was a totally baseless rumor, which, by the way, apparently originated with the mainstream media and Muhammad Ziauddin, executive editor The Express Tribune, doubts Pakistan’s spy agencies could be behind circulating the rumour that President Zardari’s trip to Dubai wasn’t solely for health reasons.
Information Minister Dr Firdous Ashiq Awan, during a press briefing after the cabinet meeting said that ‘certain elements’ were active in spreading ‘baseless stories and rumours’ about the president’s health.
The speculations begin flying fast and free when a Foreign Policy magazine report mainly based on the domestic planted links quoted an unnamed former US official saying the 56-year-old leader was “incoherent” when he spoke with President Barack Obama over the weekend. The magazine said the US government was informed about a “minor heart attack” he had suffered on Monday night and that he may resign on account of ill health. “The noose was getting tighter-it was only a matter of time,” the former official said, expressing growing concern in the US that Zardari may be on his way out.
Dubbing news about Zardari’s resignation and being under pressure due to memogate controversy, as ‘cruel joke’ Senior Pakistan People’s Party (PPP) leader and former law minister Babar Awan has said that “last episode of the joke’ was being run against the PPP government and also said Rumourgate’ not worth a response: Babar Awan.
Despite a swell of the media rumors & hate campaign President Zardari & PPP workers are determined to resist attempts to overthrow a civilian elected government or any further unconstitutional move.
President Zardari has no heart to give up Pakistan: He reportedly told Hamid Mir, a popular news anchor, that he is “fine” and “will return soon”. “I did not want to leave. My children and friends and the prime minister insisted that I go for a checkup,” he told Mir, who repeated it on Geo TV.
President Zardari seemed to acknowledge the speculations about his illness.
“Those that run from the country run with their kids,” Mir quoted the president as saying. “My son is in Pakistan. I left him there. My enemies will be disappointed.”
After Benazir Bhutto’s assassination the Sindhis were clamouring for revenge, crying, sobbing and raising slogan’s on her grave”Na khpapay na khapay pakistan na khapay but Asif Ali Zardari rose to the occasion, forgot his personal pain and opted to side with the wailing Pakistan and raised the slogan of ‘Pakistan Khappay’. This slogan saved Pakistan in real terms.
President Zardai is a true emblem of federation and democracy in Pakistan; the whole nation is with him; and raising the slogan of ‘Pakistan Khappay’ & ‘Zardari Jeay’
We are pleased to cross post this excellent editorial by Wajahat Masood, which was originally published in the Daily Mashriq.
پاکستان کھپے – زرداری جیئے
صدر مملکت آصف علی زرداری طبی وجوہات کی بنا پر متحدہ عرب امارات میں ہیں اور ان کے ترجمان اور معاونین کے مطابق ان کی صحت تسلی بخش ہے۔ معالجین کے مطابق انہیں ایک طویل عرصے سے عارضہ قلب لاحق ہے۔ تین روز قبل صدر آصف علی زرداری کی دبئی روانگی کے موقع پر ناخوش اندیش ذرائع ابلاغ نے اپنی خواہشات کو خبر کا درجہ دے کر افواہوں کی لین ڈوری باندھ دی تھی۔ امریکی جریدے فارن پالیسی جرنل میں چھپنے والی ایک نیمے دروں نیمے بروں خبر نے گویا بارانی کاشت کاری کے ماہر عناصر کے دھانوں پر بارش کا اثر کیا۔ اس خبر میں کچھ نامعلوم امریکی ذرائع کا حوالہ تھا اور کچھ پاکستانی حکام کے ٴاقوالٴ درج تھے۔ کل ملا کے نتیجہ یہ تھا کہ صدر مملکت میمو گیٹ سے پیدا ہونے والے اسکینڈل کے دبائو میں اعصابی توازن کھو بیٹھے ہیں اور سپریم کورٹ کی کارروائی سے خائف ہو کر دبئی چلے گئے ہیں۔ یہ امر حیران کن ہے کہ ایک شخص اعصابی طور پر اس قدر انتشار کا شکار ہو جائے کہ اپنے امریکی ہم منصب سے بات چیت میں ربط قائم نہ رکھ سکے لیکن اس قدر باخبر ہو کہ ممکنہ عواقب کے پیش نظر پوری منصوبہ بندی کرکے ملک سے فرار ہو۔ امریکی جریدے فارن پالیسی جرنل کی رپورٹ میں ایک معنی خیز جملہ یہ تھا کہ فوجی حکام نے ٴٴاصرارٴٴ کیا کہ صدر مملکت کا معائنہ فوجی ڈاکٹروں سے کروایا جائے گا۔ اگر صدر مملکت اس قدر بے اختیار ہو جائیں کہ وہ اپنے معالج کا انتخاب بھی نہ کرسکیں تو ان کا بیرون ملک سفر کیسے ان کے اختیار میں ہو سکتا ہے۔ اسی خبر میں ایک شوشا پاکستان کے ان سفیروں کے حوالے سے بھی چھوڑا گیا جنہیں وطن واپس بلایا گیا ہے۔ حقیقت یہ تھی کہ ان سفیروں کو پاکستانی خارجہ پالیسی میں آمدہ تبدیلیوں سے آگاہ کرنے کے لیے وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے ملائے خوش نااندیش نے ان سفیروں کو صدر کا قریبی ٴٴحواریٴٴ تو قرار دے دیا لیکن سوئے قسمت کہ ان سفرا میں سے بیشتر وزارت خارجہ کے باقاعدہ اہلکار ہیں اور ان پر صدر زرداری سے قربت کی تہمت نہیں دھری جا سکتی۔ صدر مملکت کے متحدہ عرب امارات جانے کے دو روز بعد ان کی صحت کے بارے میں اطلاعات مثبت ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ صدر آصف علی زرداری پوری طرح صحت یاب ہونے کے بعد اگلے ہفتے کسی روز وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ بہت سے غیر محتاط اشاروں کے بعد بالآخر امریکی وزارت خارجہ نے بھی اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے صدر زرداری کی بیرون ملک موجودگی کو خالصتاً طبی وجوہات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس سے ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل سے وابستگی رکھنے والوں میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیاسی خط تنصیف کے دوسری طرف آزردگی کا تاثر صد سالہ زن ناکتخدا کی مایوسی ہے اور قابل فہم ہے۔
یہ امر قابل تحسین ہے کہ ایم کیو ایم، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام، جو حکمران اتحاد کا حصہ ہیں، کی طرف سے اس ہنگامی صورت حال میں سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ان تمام جماعتوں نے صدر کی صحت یابی کے لیے مخلصانہ تمنائوں کا اظہار کیا ہے۔ اس سے بھی اہم اشارہ یہ ہے کہ حزب اختلاف کے اہم ترین رہنما محترم میاں نواز شریف نے اس دوران کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا جس سے باور ہوتا کہ وہ صورت حال سے نامناسب فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں بلکہ انہوں نے لاہور کے سینئر صحافیوں کے ایک وفد سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے صدر کی صحت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اپنے لب و لہجے کو درجہ ثقاہت سے فروتر نہیں ہونے دیا۔ پیپلز پارٹی سے منحرف ہو کر پاکستان تحریک انصاف کا وائس چیئرمین بننے والے شاہ محمود قریشی نے عوامی سطح پر جس بدن بولی کا اظہار کیا وہ ان کی ذہنی قامت اور فکری استطاعت سے مناسبت نہیں رکھتی تھی۔ مناسب ہوتا کہ وہ اپنے سیاسی مقام کا خیال رکھتے۔ بحیثیت مجموعی صدر مملکت کی علالت کے دوران ہماری سیاسی قیادت نے بالغ نظری کا اظہار کیا۔ صدر مملکت ملکی افواج کے سپریم کمانڈر ہیں اور ان کی علالت سے قلیل مدتی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کسی صورت قابل تحسین قرار نہیں پاسکتی۔ پاکستان کی سیاسی قیادت نے جو رویہ اختیار کیا وہ پاکستان میں سیاسی مکالمے اور جمہوری عمل کے لیے نہایت خوش آئند ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری غالباً پاکستان کے واحد سیاست دان ہیں جو ایک سے زیادہ وجوہ کی بنا پر گزشتہ ربع صدی سے میڈیا ٹرائل کا شکار ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو کل ملا کر پانچ برس کے لیے مخاصمانہ اخبارات کا سامنا کرنا پڑا۔ بے نظیر بھٹو کی بے سرو پا کردار کشی قریب پندرہ برس جاری رہی۔ آصف علی زرداری نے کردہ و ناکردہ کوتاہیوں کی پاداش میں برخود غلط صحافیوں اور کوتاہ اندیش سیاسی حریفوں کے ناوک دشنام چوبیس برس تک اپنے سینے پر لیے ہیں۔ گیارہ برس وہ پابند سلاسل رہے۔ مخالفین کہتے ہیں کہ جن مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوا، ان میں آصف علی زرداری کی بے گناہی ثابت نہیں ہوئی۔ تسلیمٝ تاہم یہ بھی تو بتایا جائے کہ وہ کون سا ملزم ہے جسے بغیر ضمانت کے گیارہ برس تک محض الزام کی بنیاد پر قید رکھا جائے۔ اگر ناز و نعم میں پلے آصف زرداری نے عارضہ قلب پال لیا تو اس میں کیا تعجب، دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشتà
آصف علی زرداری کا یہ جرم تو واضح ہے کہ وہ صدر کے انتخابی ادارے سے اکثریت کے ساتھ کامیاب ہو کر ایوان صدر تک پہنچے ہیں لیکن انہیں غدار قرار دینے والوں کو یاد نہیں کہ جب انہوں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تو ان کی ایک آنکھ اپنے ذاتی صدمے سے اشکبار تھی اور دوسری آنکھ میں وطن کی بے پناہ محبت موجزن تھی۔ اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد بلوچستان کا زخم رفو نہیں ہوسکا۔ بے نظیر کی موت تو اس سے کہیں بڑا سانحہ تھی۔ آصف علی زرداری نے ذاتی دکھ کو سینے میں رکھ کے وطن کی فکر کی۔ انہوں نے پاکستان کی واحد وفاقی جماعت کو متحد رکھا۔ انہوں نے قومی مالیاتی ایوارڈ کے ذریعے وفاق کی اکائیوں میں اعتماد کے بحران کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ذریعے جسد دستور پر آمریت کے چرکوں پر مرہم رکھا۔ انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ رضا کارانہ طور پر اپنے اختیارات وزیراعظم کے سپرد کیے بلکہ افواج پاکستان کا سپریم کمانڈر ہوتے ہوئے بھی نیوکلیائی کمانڈ اینڈ کنٹرول وزیراعظم کے ہاتھ میں دے دیا۔ آصف علی زرداری نے بدترین تنقید اور بے جواز بدزبانی کے جواب میں مثالی تحمل اور رواداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ آصف علی زرداری کی یہ صلح جوئی اب ان کے لیے ایک طعنے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ کہنا چاہیے کہ اس طعنے کا مستحق پاکستان کی تاریخ میں کوئی دوسرا سیاسی رہنما نہیں رہا۔ پاکستان کی تاریخ میں سیاست دانوں پر زبان طعن دراز کرنا بہت آسان رہا ہے لیکن کسی بھی فرزند وطن کے لیے غداری سے بڑا کوئی طعنہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک الگ معاملہ ہے کہ پاکستان کے بہترین بیٹوں اور بیٹیوں کو اس گالی کا نشانہ بننا پڑا۔ اگر آصف زرداری اس دشنۂ حساد کا شکار ہوئے تو اس میں تعجب نہیں لیکن پاکستان میں جمہوریت چاہنے والوں اور پاکستان کے عوام کی بھلائی مانگنے والوں کا ایک ہی خیال ہے، پاکستان کھپے، زرداری جیئے۔
Source: Daily Mashriq
Altaf flays elements spreading rumours over President’s illness
KARACHI: Muttahida Qaumi Movement (MQM) Chief Altaf Hussain on Friday denounced the elements playing dirty politics by concocting false and unethical rumors over the illness of President Asif Ali Zardari, saying that the President is the symbol of federation who should be honored despite having political differences.
He urged leaders of political parties to pray for the early recovery of the President.
Addressing the gathering of MQM workers, members of Co-ordination Committee, MNAs, MPAs and Senators at Jinnah Ground on Friday on the occasion of Youm-e-Shuhada-e-Haq, he said that the press and electronic media must refrain from unnecessary speculations and giving airs to rumors.
He also denounced the attack by the NATO forces on the Salala border post in Mohmand Agency. He said that Pakistan was a sovereign country, and the US and other NATO countries must respect the sovereignty and geographical borders of Pakistan.
MQM chief welcomed the government’s decisions of boycotting Bonn Conference, stopping the NATO supplies and to vacate the Shamsi Airfield from United States soon after the NATO attacks on Sahlala Check-post.
He said that the unwarranted NATO attack had united the nation, and they have given a clear message to the world that they would become solidly united if there was any threat to the national security. He invited the youth of the country to gather under the flag of MQM with a view to eliminate ‘dynasty politics’.
Earlier, Altaf Hussain expressed deep sorrow over the martyrdom of Rangers officials in Safora blast.
http://www.brecorder.com/pakistan/politics-a-policy/38206-altaf-flays-elements-spreading-rumours-over-presidents-illness-.html
Altaf Hussain address: Standing behind the president
KARACHI:
Amid growing speculation on President Asif Ali Zardari’s health condition, Muttahida Qaumi Movement (MQM) leader Altaf Hussain condemned those disseminating rumours about the president’s health and termed it unjustifiable behaviour against a man who stood as a symbol of unity for the country.
Delivering a telephonic address at Nine Zero during MQM’s annual Youm-i-Shuhada (homage to the martyrs) meeting, Hussain strongly condemned the cross-border Nato attack that killed 24 Pakistani troops in Mohmand Agency saying, “Nato should respect Pakistan’s sovereignty and that the country was not Afghanistan or Libya,”
The self-exiled leader also supported all decisions taken by the Pakistani government and Army after the attacks, including the boycott of the Bonn conference, the request to Americans to evacuate Shamsi Air Base and the blockade of Nato supplies travelling through Pakistan.
Altaf Hussain also encouraged party supporters and the people of Punjab to prepare for the party’s rally in Multan on December 23, scheduled two days before the Pakistan Tehreek-i-Insaf rally in Karachi. The MQM chief added that the party had never given party tickets to feudal lords and encouraged the youth to help make the rally a success.
Published in The Express Tribune, December 10th, 2011.
Clinton rejects Zardari rumors amid U.S.-Pakistan tensions
By Karen DeYoung and Simon Denyer, Published: December 8
BRUSSELS — The Obama administration has “no reason to speculate” about the physical or political future of Pakistani President Asif Ali Zardari, Secretary of State Hillary Rodham Clinton said Thursday, adding that U.S. officials “expect that he will receive the treatment that he is seeking and then be able to return in full health to his duties.”
Zardari left Pakistan on Tuesday for Dubai, where aides said he has been receiving medical care for a heart ailment. His departure had sparked rumors that he intends to resign.
The speculation is grounded in strong domestic criticism of the government’s ties with the United States following the killing of 24 Pakistani soldiers in a U.S. airstrike near the Afghanistan border almost two weeks ago.
Since the incident, Pakistan has closed supply routes that allow U.S. and coalition military convoys to cross into Afghanistan. On Thursday, more than 20 Afghanistan-bound fuel tankers were torched near the southwestern Pakistani city of Quetta, the Associated Press reported.
In an interview this week, Prime Minister Yousuf Raza Gilani said that new agreements were being negotiated with the Obama administration to ensure that the two countries “respected each other’s red lines” regarding sovereignty and rules of engagement along the border.
Pakistani demands include a smaller CIA footprint in the country and more information on what U.S. intelligence agents are doing there; more control over and information about drone strikes; and a greater role for Pakistan in Afghan reconciliation efforts.
In a statement issued Thursday afternoon, Pakistan’s cabinet “expressed its full support for the government to press upon the NATO and the US to frame new parameters of engagements based on mutual respect and the national interests ensuring sovereignty of Pakistan.”
A U.S. official, who spoke on the condition of anonymity to discuss sensitive relations with Pakistan, said that security deals with Pakistan had never included written agreements and that the administration had received no specific new demands. The Pakistani government has long demanded more information on the drone strikes against insurgent groups in Pakistan’s tribal regions.
Speaking at a NATO foreign ministers’ meeting here, Clinton called on Pakistan to continue full cooperation with the United States and coalition forces in Afghanistan as an investigation is conducted into the Nov. 26 airstrike.
She said the joint effort was particularly important in the aftermath of a bombing in Kabul on Tuesday that killed dozens of Afghan Shiites observing a religious holiday participating in a religions observance.
A Pakistan-based group has asserted responsibility for the attack, and Afghan President Hamid Karzai has said the bombing was plotted in Pakistan.
Clinton did not comment on those assertions, but she said that the United States had “expressed to the leaders of Pakistan time and again the importance of our working together to tackle these terrorist groups, because terrorist groups threaten first and foremost Pakistan, as well as Afghanistan and beyond, if left unchecked.”
NATO Secretary General Anders Fogh Rasmussen told reporters here that “the closure of the border crossings is a matter of concern” and repeated his call for Pakistan to accept a coalition invitation to join the investigation into the airstrike.
The investigation is important, Rasmussen said, “partly because we want to know exactly what happened, and partly because we want to learn a lesson” in order to prevent such events in the future.
The United States has expressed condolences to Pakistan but has not responded to Pakistani demands for an apology until the the investigation is completed. “The right response to such a tragic accident,” Rasmussen said, “is to strengthen our cooperation.”
Pakistani presidential spokesman Farhatullah Babar told reporters Thursday that Zardari was “stable, comfortable and resting.”
“Initial tests and investigations have been within normal range,” he said. “The president is recuperating with rest.”
Denyer reported from Islamabad, Pakistan.
http://www.washingtonpost.com/world/asia_pacific/clinton-rejects-zardari-rumors-amid-us-pakistan-tensions/2011/12/08/gIQA3L9ufO_story.html
Shujaat rejects call for Zardari resignation
‘Zardari was elected for 5 years, why should he resign?
Memo gate is a fraud, Shujaat backs full term for Zardari
LAHORE, Dec 8: PML-Q chief Shujaat Husain on Tuesday described memogate as a fraud, and said “one person of questionable credibility sitting abroad has been trying to mislead the entire nation”.
Talking to the media after inquiring after Maulana Abdul Wahab, amir of the International Tablighi Jamaat, Husain said such attempts would fail because the nation was united to foil these.
Talking about desertions in his party, he dispelled the impression of mass exodus: “One can count the deserters on finger tips. The PML-Q is a big party and such a tiny minority of deserters will not make any difference. Even the so-called Like-Minded Group has become a political orphan and is looking to other parties.”
He said his party had not received any invitation for “talks with the PML-N”. If ever such an offer is received, the PML-Q would talk to the media before formally responding to it. About the possibility of electoral alliance with the PPP, he insisted that all parties would go into elections independently.
President Zardari has been elected for five years and he must complete his term. After his term, the PML-Q would go into elections independently, he added.
http://www.dawn.com/2011/12/09/shujaat-backs-full-term-for-zardari.html
This is obviously a good gesture from the country’s main opposition figure, Mian Nawaz Sharif: the PML-N president said in no other country so many rumours were heard as in Pakistan. He gave no importance to such reports. To a question, he said the country could not afford another martial law. He did not think the elections were in the offing. He prayed for the early recovery of President Zardari.
Meanwhile, Prime Minister Gilani phoned Nawaz. The PM thanked Nawaz Sharif on his and PPP Chairman Bilawal Bhutto Zardari’s behalf for enquiring after health of President Zardari and praying for his early recovery. However, both the leaders also discussed the current political situation and Pakistan’s stand after Nato attack in addition to talking about the Bonn conference decisions on Afghanistan and Pakistan’s response to them, say the sources in the quarters of PML-N.
Sources say the pm stressed that the current wave of rumours had no basis and the president would be home soon after recovery. Both spoke in consonance that martial law would not be allowed as well as any unconstitutional steps on the democratic dispensation.
http://nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online//Politics/09-Dec-2011/Nawaz-seeks-Natos-apology
ZARDARI KHAPPAY