ذیا بیطس کا عالمی دن
آج ١٤ نومبر کو ذیا بیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش ہے جس نے انسولین ایجاد کی، اس طرح اس دن بینٹنگ اور اس کے ساتھیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے، مگر اس دن کا بنیادی مقصد ذیا بیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے. اس حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ساڑھے تین سو ملین افراد اس بیماری کا شکار ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے ہونے والی اسی فیصد اموات ان ممالک میں ہوتی ہیں جو کم یا متوسط آمدنی کے حامل ہیں. پاکستان ان ممالک میں شامل ہے، جہاں ذیا بیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں
انسانی جسم کو کھانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کو توانائی مل سکے اور تمام عضو اپنا کام کر سکیں، جب کھانا ہضم ہوتا ہے تو جو مختلف پروسس شروع ہوتے ہیں ان میں سے ایک گلوکوز کا بننا ہے، یہ گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، ایک عضو لبلبہ اس وقت ایک مادہ خارج کرتا ہے جس کو انسولین کہا جاتا ہے، یہ مادہ گلوکوز کی مقدار کو حدود میں رکھتا ہے ساتھ ہی ساتھ یہ ممکن بناتا ہے کہ ہمارے عضویات خون کے ذریعے سے گلوکوز حاصل کر سکیں، اگر ایسا نہ ہو تو پھر انسانی جسم میں شامل چربی ہی توانائی کا ذریعہ رہ جاتی ہے. انسولین کا انسانی جسم کی نگہداشت میں انتہائی اہم کردار ہے. ذیا بیطس میں بنیادی طور پر ہوتا یہ ہے کہ لبلبہ صحیح کام نہیں کرتا اور ضروری مقدار میں انسولین خارج نہیں ہوتی، یا پھر یہ ہوتا ہے کہ خلیات انسولین کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں، دونوں صورتوں میں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خون میں گلوکوز کی مقدار توازن میں نہیں رہتی جس کے نتیجے میں تمام عضویات پر برا اثر پڑتا ہے، سب سے برا اثر خون کی شریانوں پر ہوتا ہے.ذیا بیطس کا کوئی علاج تا حال نہیں ہے، یعنی اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے یا پھر اس کے اثرات کو محدود کیا جا سکتا ہے مگر بیماری کی صورت میں اس کا خاتمہ مکمل طور سے ممکن نہیں.
ذیا بیطس کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں، ٹائپ ١ جس میں جسم میں انسولین قطعاً نہیں بنتی، یہ بیماری کبھی بھی نمودار ہو سکتی ہے مگر عموماً بچپن سے ہی لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں، اس کا علاج مستقل انسولین لیتے رہنا ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ خون میں گلوکوز کی مقدار سے آگاہ رہنا بھی ضروری ہے تاکے انسولین کی صحیح مقدار لی جائے، کچھ صورتوں میں خون میں گلوکوز کی مقدار بہت زیادہ یا بہت کم ہو سکتی ہے، لہٰذہ محتاط رہنے کی ضرورت رہتی ہے. دوسری قسم ٹائپ ٢ذیا بیطس میں یہ ہوتا ہے کہ خلیات اور ٹشوز میں انسولین کے ساتھ کام کرنے والے کیمیائی اجزا صحیح طریقے سے اپنا عمل سرانجام نہیں دے پاتے جس کے نتیجے وہ نظام جس کو انسولین کی آمد کے بعد کام کرنا ہوتا ہے یہ اندازہ نہیں لگا پاتا کہ انسولین کی مقدار کتنی ہے، نتیجے میں جسم کو گلوکوز کی صحیح مقدار حاصل نہیں ہو پاتی، نتیجہ گلوکوز کی زیادتی یا کمی دونوں صورتوں میں نکل سکتا ہے. ذیا بیطس کی یہ قسم زیادہ عام ہے، ان کے علاوہ بھی کچھ قسمیں ہیں، حاملہ عورتوں میں بھی بعض اوقات ذیا بیطس کا اثر ہوتا ہے جو عموماً وقتی ہوتا ہے اور قابل علاج ہے، ضروری ہے کہ اس کا خیال کیا جائے اور اگر مریض میں اثرات پائے جائیں تو علاج اور پرہیز کروایا جاے تاکہ حاملہ اور بچہ دونوں محفوظ رہ سکیں. ذیا بیطس کی علامات میں دھندلا نظر آنا، چکر آنا، مستقل پیاس لگنا، تیزی سے وزن گرنا، بھوک لگتے رہنا، بہت زیادہ پیشاب آنا شامل ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان علامات کا خیال رکھا جاے، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی اچھی بات ہے اگر مستقل وقفے سے ٹیسٹ کرواتے رہیں، یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ذیا بیطس میں ایک وقت وہ ہوتا ہے جس کو قبل از ذیا بیطس کہا جا سکتا ہے، یعنی ایسے اثرات کہ جو ذیا بیطس کی طرف لے جا سکتے ہیں، مستقل ٹیسٹ کرواتے رہنے سے اس وقت میں آگاہی حاصل ہو سکتی ہے اور بر وقت صحیح اقدامات کیے جا سکتے ہیں. چالیس سال سے زیادہ عمر کے حضرات و خواتین کو زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے. بہت زیادہ وزن ہونا، رہن سہن اور اوقات میں ترتیب نہ ہونا، بے ڈھنگی زندگی، کثرت نہ کرنا یا جسمانی مشقت نہ ہونا، بہت زیادہ مرغن غذا کا استمعال، بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر، ذیا بیطس ٹائپ ٢ کی وجوہات میں سے ہیں، ذیا بیطس ٹائپ ٢ موروثی اثرات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے یعنی ماں باپ یا ان کے والدین اگر ذیا بیطس ٹائپ ٢ کے مریض رہے ہیں تو اگلی نسل میں ذیا بیطس ٹائپ ٢ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں.
ذیا بیطس کے اثرات پورے جسم پر پڑتے ہیں اور لمبے عرصے میں خاصی مشکلات پیش آ سکتی ہیں، جیسے آنکھوں اور بینائی پر اثرات، بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر اور ان کے نتیجے میں دل کی بیماریاں، کھال کی بیماریاں، پورے جسم خصوصاً ٹانگوں پر چوٹوں کا ٹھیک نا ہونا، گردوں کی بیماریاں، رگوں اور شریانوں کا متاثر ہونا وغیرہ.
ذیا بیطس ٹائپ ٢ سے بچنے کے لیے توازن خصوصاً ضروری ہے، وزن کو بڑھنے نا دینا، اوقات میں توازن( پوری نیند لینا، دن میں جاگنا رات میں سونا، بہت زیادہ بلاگنگ نا کرنا، انٹرنیٹ چھوڑ کر بھاگنا دوڑنا کثرت کرنا ) ، کھانے کا خیال کرنا، سبزیوں کا استمعال، پروٹین کا مناسب حصول، بہت زیادہ چکنی اور نشاستہ سے بھری غذاؤں کا مناسب استعمال مطلب یہ کہ زیادتی سے اجتناب، غرض یہ کہ متوازن زندگی جس میں جسمانی مشقت اور کثرت کو عادت بنا لیا جائے.
یہ بہت ضروری ہے کہ ذیا بیطس سے متعلق معلومات میں اضافہ کیا جائے، ڈاکٹروں اور صحت سے متعلق اداروں اور افراد سے اس موضوع پر بات کی جائے، لٹریچر لیا جائے، پڑھا جائے، آوروں کو پڑھایا جائے، بچوں کو متوازن زندگی کی اہمیت سے اگاہ کیا جائے، ان میں کھیل کود، کسرت اور جسمانی محنت کی حوصلہ افزائی کی جائے. غرض یہ کہ وہ سب جو ایسی زندگی گزار رہیں ہیں جس میں جسمانی محنت کم ہے، دماغی کام زیادہ، پریشانیاں اور فکر پیچھا کر رہی ہوں، وزن بڑھا ہوا ہے، غذا میں کسی چیز کا خیال نہیں اور توازن ناپید ہے؛ ان سب حضرات و خواتین کو محتاط رہنا چاہیے.
اس مضمون کے لئے مندرجہ ذیل حوالہ جات سے مدد لی گئی :
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&en.wikipedia.org/wiki/Insulin
Good post Naveed. Diabetes is reaching epidemic proportions in many countries and marking of this day is an important step for creating awareness of the disease and lifestyle changes required to prevent or control it.
A medical specialist at Pakistan Institute of Medical Sciences (PIMS) said that Pakistan would be having 16 million people with diabetes with fourth number in the world. He said the warning symptoms of diabetes were weight loss, increased thirst, increased urination and weakness. He said anybody having these symptoms should get his or her blood sugar level checked.
He said a 30-minutes walk could reduce the occurrence of diabetes by 40 percent in a normal person. He said heart attack and stroke were some of the main complications and with progress of the disease life could become miserable for the patient. “Controlling the blood glucose prevents or at least delays complications. The factors leading to diabetes mellitus were obesity, hypertension, hyperlipidemia, family history and background etc,” he added.
http://www.pakistantoday.com.pk/2011/11/pakistanis-easy-victims-of-diabetes-due-to-dietary-habits/
Are you looking for information on buy instagram followers.
For example, some players are simply in the market for an account for a race and class for a character that
has made it past all of the most basic levels of the
game. If this is the case, you can always buy more from the Barn Buddy Store.
I lke the valuable information you provide in your articles.
I will bookark your weblog and check again here frequently.
I am quite certain I’ll learn a lot of new stuff right here!
Best of luck for the next!
Here is my page – Team Engagement