Shahbaz Sharif’s unfair restrictions on PTI’s public meeting in Lahore

Source: Pakistan Blogzine

While I am no supporter of Imran Khan’s PTI (Pakistan Tehreek-e-Insaf), I consider it every political party’s right to organize political campaign and jalsas (public meetings).

Apparently, PML-N’s government in Punjab (led by Chief Minister Shahbaz Sharif) is deeply worried because of a potent possibility that PTI might slash significant right wing urban votes from PML-N in the forthcoming elections in 2013. Therefore, the Punjab government is resorting to unfair tactics to deprive PTI of its legitimate right of political activities and public meetings.

A recent example is how Shahbaz Sharif deemed it fit to impose certain conditions on the PTI’s forthcoming jalsa (30 October, Minar-e-Pakistan, Lahore) which are out-rightly unfair and ridiculous. One of such conditions bars the PTI leaders from delivering speeches against constitutional authorities (e.g. President, Prime Minister) as well as against army and judiciary. PTI officials have also been barred from delivering speeches which might incite sectarian hatred. While it will be outlandish to expect PTI leaders to speak against our saviours in army and judiciary, it is ironical that the same government which releases SSP’s Malik Ishaq, the confessed killer of more than 70 Shia Muslims, is asking the PTI, a non-sectarian organization, to refrain from sectarian speeches!

These and similar other conditions come from the party (PML-N) which unashamedly uses most derogatory language against the President and Prime Minister of Pakistan, whose law minister distributed private family pictures of Governor Punjab Salmaan Taseer through its various agents (e.g., Samad Khurram and Gulam Mustafa of pkpolitics), the party which abused its influence on the Lahore High Court to secure release of known terrorists (Malik Ishaq, Hafiz Saeed, Qari Saifullah Akhtar etc), the party whose leaders proudly participate in public rallies with leaders of Sipah-e-Sahaba (aka LeJ) as a part of their electoral alliance in Punjab.

Here are only a couple of dozens of similar pieces of evidence:

Shahbaz Sharif: “I don’t accept Zardari, the looter as Pakistan’s President”
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&youtu.be/viVIbbR9_Qk

Rana Sanaullah with SSP (LeJ) Chief Ahmed Ludhianvi

Here is the report (in Urdu) on Punjab government’s unfair conditions conveyed to PTI leaders (published on BBC Urdu). Pakistan Blogzine condemns the PML-N’s Punjab government’s hypocrisy and ask the PML-N leaders to refrain from harassing their political opponents. Freedom of speech and freedom of political activities are a precious component of human rights which must never be ignored nor suppressed.

تحریک انصاف کا جلسہ، حکومت کی شرائط

عباد الحق
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
آخری وقت اشاعت: منگل 18 اکتوبر 2011

صوبائی حکومت نے تحریکِ انصاف کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کے لیے تین درجن کڑی شرائط رکھیں ہیں۔
حکومتِ پنجاب نے حزبِ مخالف کی جماعت تحریک انصاف کو صوبائی دارالحکومت لاہور میں جلسے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جلسے میں آئینی عہدیداروں، فوج اور عدلیہ کے خلاف کسی قسم کی کوئی تقاریر نہیں کی جائیں گی۔

تحریکِ انصاف تیس اکتوبر کو لاہور میں مینارِ پاکستان کے مقام پر ایک جلسہ کر رہی ہے اور اس بابت صوبائی حکومت سے اجازت لی گئی ہے۔

صوبائی حکومت نے تحریکِ انصاف کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کے لیے ڈیڑھ درجن شرائط عائد کی ہیں۔ صوبائی حکومت نے تحریکِ انصاف کے عہدیداروں کو خبردار کیا ہے کہ ان اٹھارہ شرائط کی خلاف وزری کرنے پر جلسہ منسوخ تصور ہوگا اور تحریک انصاف کے عہدیداروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ حکومت نے جن شرائط پر تحریکِ انصاف کو جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہ عجیب اور غیر معمولی ہیں۔

پنجاب حکومت کی طرف سے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر لاہور نے تحریکِ انصاف کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے تیس اکتوبر کو ہونے والے جلسے کے لیے متعلقہ ایجنسی کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی وال چاکنگ نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی انہیں شہر میں بینر لگانے کی کوئی اجازت ہوگی۔

اجازت نامے میں یہ بھی پابندی لگائی گئی ہے کہ جلسے کے دوران کوئی پتلا نہیں جلایا جائےگا اور نہ ہی کسی سیاسی، مذہبی اور کسی ملک کے پرچم کو نذرِ آتش کیا جائے گا۔

تحریکِ انصاف اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دورانِ جلسہ کسی مذہبی گروپ، جماعت اور فرقے کے خلاف ایسی بات نہیں کی جائے گی جس سے کسی کی دل آزاری ہو جبکہ کسی متنازعہ معاملے پر بھی بحث نہیں کی جائے گی۔

“حکومتِ پنجاب نے ’ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ سے لو‘ کی پالیسی پر عمل کیا ہے اس طرح ایک طرف جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے اور دوسری طرف ان پابندیوں کی خلاف وزری کی آڑ میں اجازت واپس لے لی گئی ہے۔”
اجازت نامے میں تحریکِ انصاف کو اس بات سے سختی سے پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے جلسے کی تشہیر کے لیے کسی قسم کی گاڑی کو استعمال کرتے ہوئے اعلانات بھی نہیں کریں گے۔

جلسے کے دوران تحریکِ انصاف کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ لاؤڈ سپیکر اور ساؤنڈ سسٹم کو جلسے کے دوران صرف جلسے کے اندر ہی استعمال کیا جائے۔

صوبائی حکومت کی طرف سے تحریکِ انصاف پر یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ جلسے کے حوالے سے کوئی جلوس اور ریلیاں نہیں نکالی جائیں گی۔

اجازت نامے میں کہا گیا ہے کہ شہر کے باہر سے آنے والے افراد بھی ان شرائط پر عمل درآمد کریں گے اور اس کی خلاف وزری کی ذمہ داری جلسے کے منتظمین پر عائد ہوگی۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کو جن شرائط پر جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے وہ نا قابلِ عمل اور غیر ضروری ہیں۔

ان کے بقول آمریت کے دور میں بھی جلسے کرنے کے لیے ایسی محضوص پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔

ڈاکٹر حسن عسکری کی رائے ہے کہ حکومتِ پنجاب نے ’ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ سے لو‘ کی پالیسی پر عمل کیا ہے اس طرح ایک طرف جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے اور دوسری طرف ان پابندیوں کی خلاف وزری کی آڑ میں اجازت واپس لے لی گئی ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Tammy
    -
  2. Tammy
    -
  3. Tammy
    -
  4. Ahmed Iqbalabadi
    -
  5. Shoaib Mir
    -