In support of Dr. Zulfiqar Mirza: Stop one-sided operation in Lyari

Zulfiqar Mirza's press conference was a rare, honest moment in Pakistan's political landscape (photo: BBC Urdu)

Related post: President Zardari, no further reconciliation with MQM! – by Dilshad Chandio

PPP leader Dr. Zulfiar Mirza has decided to resign from his ministerial post, party post and MPA seat in protest over Lyari operation. Senior provincial minister Dr Zulfiqar is Vice President of PPP Sindh and also a Central Executive Committee member besides a close confidant of President Asif Zardari.

Dr. Mirza expressed reservations about the one-sided operation conducted by rangers in Lyari (Karachi) while completely ignoring areas ruled by target killers belonging to the MQM.

Dr. Mirza alleged that the Federal Interior Minister Rehman Malik was involved in protecting and ignoring the target killers belonging to the MQM.

Besides Dr. Mirza, over a dozen local PPP leaders including Karachi South General Secretary Zafar Baloch have also decided to quit PPP posts against the operation.

According to a recent report by Hamid Mir:

Senior Minister of Sindh Dr Zulfiqar Mirza has termed the recent surgical operation in Karachi as a “big drama” and claimed that nothing positive will come out of this exercise.

He expressed these views before top government functionaries in Karachi and Islamabad. Mirza claimed that he can bring peace to Karachi in one month without Army and Rangers. He demanded: “I just need two things. Full powers for the Sindh Police and detention of Rehman Malik at his Islamabad residence just for 15 days because whenever I tried to take some steps against target killers in Karachi Rehman Malik sabotaged my efforts by jumping into Karachi”.

Meanwhile, PPP’s coalition partner Awami National Party (ANP) has also expressed similar sentiments. ANP leader Zahid Khan said all parties oppose discriminatory action in the city. People of Karachi, he said, do not expect neutral action against criminals. Khan urged Prime Minister Yousuf Raza Gilani to take notice of Rehman Malik’s intervention on provincial matter. (Source: Samaa)

Comments
(Source)

Dr. Mirza rightly termed the on-going surgical strikes in Karachi by the Rangers and police a “big drama”. The operations has been going on for the last five days but hardly any key individual involved in targeted killings in Karachi with established political or ethnic affiliation has been apprehended. The entire surgical operation seems a farce.

We support Dr. Mirza’s assertion that he can restore peace in the city in one month with the help of the Sindh police. The federal government should accede to his demands as the people of Karachi would like to see nothing but peace in the city. Let Mirza prove his mettle and his administrative prowess. (M.S. Hasan)

With reference to ‘Mirza wants full powers for Sindh police, Malik’s detention for 15 days’ by Hamid Mir (August 27), I agree with Zulfiqar Mirza’s suggestion that the solution to Karachi’s law and order problem lies in the empowerment of the police force. Karachi doesn’t need another military operation. The government should listen to Mirza’s suggestions and empower the police to deal with criminals. Calling the army into the commercial hub of Pakistan is no solution. (Sami Akhtar, Karachi)

*****

Instead of Rehman Malik’s injurious reconciliation with the MQM’s target killers, it is high time that the the government decides to have a head-on confrontation with different mafias, as Dr. Mirza suggested in order to restore peace in Karachi.

——-

Dr. Zulfiqar Mirza’s Press Conference (Video)

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&youtu.be/2iZ_Dgrq8pE

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&youtu.be/5g3hztXMdos

………..

درخواست گزار اور جج موجود، کیا ملزمان حاضر ہوں گے؟

ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

جب کوئی سیاست کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیتا ہے تو پھر وہ بظاہر ذوالفقار مرزا کی طرح کی کھری کھری باتیں کرتا ہے۔ نہ مصلحت، نہ مفاہمت اور نہ ہی کسی کی دوستی یارانہ۔ ذوالقفار مرزا نے سب کچھ بظاہر بالائے طاق رکھ دیا۔ ایک شخص قرآن کو سر پر رکھ کر اگر کوئی بات کرتا ہے تو پھر بعض حلقوں کی جانب سے ان کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ بےمعنی لگتا ہے۔ ویسے انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے کی پیشکش تو کر ہی دی ہے۔

ذوالفقار مرزا نے جو کہنا کہہ دیا لیکن معاملے کی سنگینی کو شاید کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بعض سیاسی تجزیہ کار تو ذوالفقار مرزا کو ذہنی مریض تک قرار دینے لگے ہیں۔ اس کا شک ان کے گزشتہ دنوں ایک بیان کے بعد ہوا جس پر دیکھتے ہی دیکھتے کراچی میں خون کی ہولی نے درجنوں افراد کی جان لے لی۔ اس وقت وہ یقینا بغیر سوچے سمجھے، جھگڑالو شخص کا بےموقع بےمحل بیان تھا لیکن اتوار کوکراچی پریس کلب میں کچھ ایسا نہیں تھا۔ یہ شخص اپنی تمام تیاری کے ساتھ، تمام کشتیاں جلا کر آیا شخص تھا۔

کراچی میں کسی نے کھل کر ایسی باتیں کبھی نہیں کیں۔ ملک کی ایک بڑی مظبوط جماعت سے متعلق ایسی باتیں تو کوئی نیند میں بھی کرنے سے ڈرتا ہے لیکن انہوں نے سب کہہ دیا۔ ان کے بیانات کو وزن دینے کی بڑی وجہ ان کا سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور سینیئر وزیر ہونا ہے۔ انہوں نے بہرحال گزشتہ تین برسوں میں تمام صورتحال کو انتہائی قریب سے دیکھا ہے۔ اس لاوا کے پھٹ پڑنے کی شاید وجہ تین برس میں ایم کیو ایم کو قابو میں لانے میں ان کی ناکامی بھی ہوسکتی ہے۔

ان کی باتیں اور الزامات اس وقت صدر آصف علی زرداری کے مسائل میں اضافہ ہی کرسکتے ہیں۔ ان کی مفاہمت کی پالیسی کو کئی قدم پیچھے لیجا سکتی ہے۔ لہٰذا ان کا اس ’شو‘ میں ہاتھ ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ لیکن سیاست میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ذوالفقار مزرا کو خرچ کرکے سیاسی ’مائلج’ حاصل کرنے کی تو کوئی کوشش نہیں۔

صدر نے تو چند روز پہلے ہی الطاف حسین کو ٹیلیفون کرکے حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ ایسے میں کہیں ایم کیو ایم کے ساتھ ’گوڈ کاپ، بیڈ کاپ’ کی پالیسی کے تحت نمٹنے کی کوشش تو نہیں ہو رہی ہے؟ اس میں ایک عاد قریبی ساتھی اگر جاتا ہے تو یہ غالباً کوئی زیادہ بڑی قیمت نہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف جو باتیں کوئی نہیں کرسکتا تھا وہ بالآخر پیپلز پارٹی کے ہی ایک رہنما نے کہہ دیں۔

جیسا کہ توقع تھی پیپلز پارٹی اور مرکزی حکومت نے اخباری کانفرنس کے محض دو گھنٹوں کے اندر ہی وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق نے اسے ذوالفقار مرزا کی ذاتی رائے قرار دے کر اس سے لاتعلقی ظاہر کر دی۔ لیکن اس سے زیادہ اس کی ایک وجہ کراچی میں دوبارہ تشدد کی آگ بھڑکنے سے بچانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔

ان کی جذباتی تقریر کی عام لوگ تو تعریف کر رہے ہیں لیکن بعض قرآن کو درمیان میں لانے اور اس طرح استعمال کرنے پر لعن طعن بھی کر رہے ہیں۔ لیکن اگر یہ سچ ثابت کرنے کے لیے کیا ہے، صحافی ولی خان بابر کے قاتلوں کو بےنقاب کرنے کے لیے کیا ہے، انصاف دلانے کے لیے کیا ہے تو پھر شاید اتنا غلط بھی نہیں۔ آخر جنہوں نے سیاسی، لسانی، معاشی یا پھر وقتی مفادات کے لیے گاجر مولی کی طرح مارے گئے ان کے لواحقین کو کچھ تو انصاف ملے۔

سندھ کے سابق وزیر داخلہ کے وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف الزامات کے ساتھ ساتھ دیگر الزامات بھی توجہ طلب ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب سپریم کورٹ بھی کراچی میں سماعت سوموار سے سماعت شروع کر رہی ہے۔ چھوٹی موٹی کارروائی تو بقول رحمان ملک ہو رہی ہے اور چھوٹے موٹے ملزمان اور آلائے کار پکڑے بھی جا رہے ہیں لیکن ایک بڑا درخواست گزر کہتا ہے ثبوت کے ساتھ موجود ہے اور راضی بھی ہے، بڑے جج بھی سوموار سے موجود ہوں گے اب کیا بڑے ملزمان حاضر ہوں گے؟

Comments

comments

Latest Comments
  1. Nadeem Mengal
    -
  2. Raza
    -
  3. Khalid Aziz
    -
  4. Jamshed Nayar
    -
  5. Aaqib Raja
    -
  6. Aaqib Raja
    -
  7. Jamshed Nayar
    -
  8. Magnum
    -
  9. Magnum
    -
  10. naeem
    -
  11. Abdul Nishapuri
    -
  12. Magnum
    -
  13. paksh
    -
  14. M Ali Khan
    -
  15. کاشف نصیر
    -
  16. Munawar Noman
    -
  17. کاشف نصیر
    -
  18. کاشف نصیر
    -
  19. کاشف نصیر
    -
  20. paksh
    -
  21. paksh
    -
  22. Farieha Javed
    -
  23. Shaheryar Ali
    -
  24. samza yaqoob
    -
  25. rehan
    -
  26. pak shia
    -
  27. Rahat Ali Changezi
    -
  28. Tazeen
    -
  29. Tazeen
    -
  30. mangoMan
    -
  31. Raza
    -
  32. کاشف نصیر
    -
  33. کاشف نصیر
    -
  34. pakshia
    -
  35. A. Khan
    -
  36. کاشف نصیر
    -
  37. کاشف نصیر
    -
  38. Inayatullah Bhutto
    -
  39. pakshia
    -
  40. کاشف نصیر
    -
  41. pakshia
    -
  42. PakSunni
    -
  43. Baba
    -
  44. Baba
    -
  45. کاشف نصیر
    -
  46. Mujahid Muhammed
    -
  47. amir
    -