Mullah Omar is part of the problem, not the solution


The following worrisome development reflects the mindset and MCA (minimum common agenda) of imperialism in Pakistani establishment. Mullah Omar we know has blood of so many ethnic and religious groups (Tajiks, Hazaras, Shias) as well as other oppressed groups (LGBT) on his hand. He can’t be part of a solution. This mindset of Pakistan’s military establishment must be not only exposed but also boldly confronted.

’ملا عمر اور پاکستان افغان امن کے لیے ضروری ہیں‘

ارم عباسی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام،اسلام آباد

طالبان دورِ حکومت میں سعودی عرب میں طالبان کے قائم مقام سفیر حبیب اللہ فوزی نے کہا ہے کہ افغانستان میں اس وقت تک امن کا قیام ممکن نہیں جب تک ملا عمر کو امن مذاکرات میں شامل نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک اب مذاکرات چاہتے ہیں اور طالبان کی قوت کا اعتراف کرتے ہیں اس لیے یہ طالبان کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ مذاکرات میں شامل ہو جائیں۔

کلِک حبیب اللہ فوزی کا انٹرویو سنئیے

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب تک طالبان کے امیر ملا عمر ان مذاکرات میں شامل نہیں ہوتے تو ان مذاکرات کی کامیابی ممکن نہیں ہے۔

افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ پاکستان کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اسی سلسلے میں ہمیں پاکستان کا تعاون درکار ہے۔
حبیب اللہ فوزی
بی بی سی اردو سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں حبیب اللہ فوزی نے کہا ’کہ افغانستان کے لوگ جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور اب یہی کوشش ہے کہ پڑوسی ممالک خاص طور پر پاکستان کے تعاون سے افغان مسئلے کا حل نکالا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی پاکستان اور نہ ہی افغانستان کے مفاد میں ہے۔ ’دونوں ممالک کے اقتصادی حالات پر اس جنگ کے گہرے اثرات ہیں۔ اس لیے دونوں ممالک کے تعاون سے اگر امن کا قیام ممکن ہو جائے تو یہ پورے خطے کے لیے اچھا ہو گا۔‘

انھوں نے کہا: ’افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ پاکستان کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اسی سلسلے میں ہمیں پاکستان کا تعاون درکار ہے۔‘

اب جب کہ مغربی ممالک مذاکرات پر زور دے رہیں ہیں اور ان کی سمجھ میں آ گیا ہے کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے تو طالبان کو بھی مذاکرات کا دروازہ کھول دینا چاہیے۔
حبیب اللہ فوزی
حبیب اللہ فوزی نے، جو پاک افغان امن کونسل کے رکن ہیں، خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اب جب کہ مغربی ممالک مذاکرات پر زور دے رہیں ہیں اور ان کی سمجھ میں آ گیا ہے کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے تو طالبان کو بھی مذاکرات کا دروازہ کھول دینا چاہیے۔

حبیب اللہ فوزی نے، جو طالبان کی حکومت میں وزارتِ خارجہ میں اقوامِ متحدہ کے امور کے سربراہ بھی رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کی جانب سے چودہ طالبان رہنماوں کے نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکالے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اس وقت جنگ میں حصہ نہیں لے رہے اور توقع ہے کہ ان افراد کے نام بھی اس فہرست سے نکال لیے جائیں جو محاذ پر ہیں۔

افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات کے عمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں تک پیس کونسل کا تعلق ہے تو وہ کوشش کر رہی ہے لیکن اب تک صرف رابطے ہوئے ہیں اور باقاعدہ مذاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے ہیں۔ ’اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کر لیا جائے‘۔

Source: BBC Urdu

Comments

comments

Latest Comments
  1. Alt_narratives
    -
  2. wasim younis
    -
  3. air jordans china
    -