Dunya ki tarikh gawah hai: De-realisation of lawyers movement’s anthem

دنیا کی تاریخ گواہ ہے

دنیا کی تاریخ گواہ ہے

اس عدل کے سنگ جمہور نہ ہوگا

یہ حال رہا تو ملک ہمارا

وحشت، خوف سے دور نہ ہوگا

جوعدل کرے کمزور ادارے

جوعدل کرے کمزور اکا ئیاں

دنیا کی تاریخ میں سوچو

طیش میں کب انصاف ہواہے

منصف کی بس اپنی انا سے

عدل یہاں ناپید ہوا ہے

عدل کے دیوانو اب سن لو

ہم جج اپنی  منوائیں گے

روٹی، کپڑا اور گھر اپنا

ہر جج کو ہم دلوائیں گے

آٹا، بجلی، پانی، ایندھن

سارے ججوں کو عام ملے گا

وفادار وکیلوں کوہر ممکن

روزگار اور کام ملے گا

غازیوں، ریپسٹوں کی خاطر

عدالت ھوگی  ماں کے جیسی

فوج لگے گی سب کو پیاری

اور بوٹوں کی آس رھے گی

پارلیمنٹ کے ایوانو سن لو

مومن جرنیل پھر آئیں گے

ضیاء اور مودودی نے لوگو

دیکھا تھا جوسپنا سب کا

پاک وطن پر اب بس ہو گا

غلبہ  فاشسٹ جج کے ڈھب کا

پارلیمنٹ مفلوج رہے گی

تین جیم اب عیش کریں گے

جنتا یوں معتوب رہے گی

چیف کے پروانوں کے ہاتھوں

اقلیّتیں مصلوب رہیں گی

اپنا مذہب سب سے اعلی

ہم ہادی اور سب ہی مضل ہیں

اپنے ہی جذبات مقدس

نرم ونازک اپنے دل ہیں

باقی سب بے مایہ وبے دام

ہم برتر ہیں سب ارزل ہیں

اوروں کی اوقات ہی کیاہے

ہم ہی اس در کے قابل ہیں

جبروتشدد اپنا راستہ

فتح ہمارا مستقبل ہے

جاؤجاؤ سب سے کہ دو

اپنے پر اب کٹ نہیں سکتے

جمہور دشمن اشرافیہ

ہم سے اب یہ عہد کرے گی

پرمٹ، فنڈز اور فیض کی خاطر

جاری جدوجہد رہے گی

رستہ تھوڑا ہی باقی ھے

رستہ تھوڑا ہی باقی ھے

دیکھو دیکھو وہ منزل ہے

منصف اعلا جاگ رہا ہے

سوموٹو کو تاک رہا ہے

جیت ہمارا مستقبل ھے

جیت ہمارا مستقبل ہے

(اعتراض محسن)

Comments

comments

Latest Comments
  1. Farrukh
    -
  2. Abdul Nishapuri
    -
  3. Ahmed Iqbalabadi
    -
  4. Mai Kolachi
    -
  5. Nasir Faroqi
    -
  6. Humza Ikram
    -
  7. Saad
    -
  8. Nehmat
    -
  9. lnvqfvhek
    -