Hussain Haqqani, Mere Mutabiq – by Ahsan Abbas Shah

حسین حقانی میرے مُطابق

کل سے میرے ذہن میں ایک بھونچال سا مچا ہُوا ہے،پپلز پارٹی میں اندرونی اِختلافات کو جس طریقے سے میڈیا پیش کر رہا ہے اُس سے شاید یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مُختلف ایشوز پر پپلز پارٹی بٹ گئی ہو، لیاری آپریشن ہو یا عدلیہ کے معاملات، وزارتوں کی تقسیم ہو یا مجلسِ عاملہ کی رُکنیت معطل ہونے کا مسئلہ ۔ ایسے تمام مسائل اور اِن کا حل پپلز پارٹی کی سحر انگیز قیادت کے پاس رہا ہے اور پپلز پارٹی کی مجلسِ عاملہ ایک بہترین جمہوری نظام ہے جِس میں اختلافِ رائے اور صحت مند تنقید کو کبھی دبایا نہیں گیا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مجلسِ عاملہ کا یہ تحفہ قوم کو اِسی سبب دِیا تھا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اِس کا ہر رُکن مُختلف قومیت کا ہونے کے باوجود بھٹو ہو گا اور وفاق کی علامت ہوگا۔

پپلز پارٹی کو ہمیشہ سحر انگیز اور خداد صلاحیت رکھنے والی لیڈرشِپ میسر آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِس پارٹی کی جڑیں غریب اور مفلس عوام میں ہیں۔

بات اِختلافات سے شروع ہوئی تھی، اِختلافات کہاں نہیں ہوتے؟ ایک گھر میں چار اَفراد کی رائے نہیں مل سکتی پھر یہ تو پانچوں صوبوں کی زنجیر پارٹی ہے۔ اختلافِ رائے اور صحت مند تنقید ہی ہماری پارٹی کا جمہوری حُسن رہا ہے۔لیڈر شِپ کے ویژن اور شخصیت سے متاثر ہو کر کئی لوگ پارٹی میں آئے بھی اور چھوڑ بھی گئے۔جو جو بھی پپلز پارٹی کو چھوڑ کر گیا وہ پاکستانی سیاست کے قبرستان میں دفن ہو گیا۔ پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑا اور یہ قافلہ آج تک رواں دواں ہے۔

دورانِ سفر قافلے میں بہت سے لوگ ملتے گئے، حسین حقانی بھی اِنھی نامور ناموں میں سے ایک ہیں۔

حسین حقانی کی متعلق میں نے کافی کُچھ پڑھا بھی اور سُنا بھی، حسین حقانی صاحب امریکہ میں پاکستان کے سفیر ہیں اور اِس سے پہلے بھی مختلف سفارتکاری پوزیشنز پر بھی فائض رہ چُکے ہیں۔ ایک سیاسی کارکُن ہونے کے ناطے جب ہم کُچھ تلخ حقیقتیں پڑھتے ہیں اپنے پارٹی کے حکومتی عہدوں پر فائض لوگوں کے متعلق تو ذہن میں عجیب سی بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہوتا ہے۔

حسین حقانی صاحب کی ہی شخصیت کا احاطہ کروں تو مجھے بینظیر بھٹو شہید کی کتاب میں اُن کے لیے تعریفی کلمات ملتے ہیں اور اُن کی خدمات کا اعتراف بھی، اِنٹرنیٹ پر موصوف کی خدمات اور شخصیت کا کافی موادبھی موجود ہے، ساتھ ہی ساتھ (ایل یو بی پی) میں موجود آرٹیکل اور کمنٹس بھی پڑھے ۔

حسین حقانی صاحب جس طرح سے امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اُن کی خدمات بے شک قابلِ ستائش ہیں۔ کیری لُوگر بِل میں جہاں وزیرِ خارجہ کا اہم کردار رہا ہے وہاں حسین حقانی نے بھی
امریکیوں کو یہ بات باور کرائی کہ جمہوری حکومت دہشت گردی کے خلاف ملنے والی اِمداد کو صرف
اور صرف غیر عسکری رکھنا چاہتی ہے تاکہ ایک عام آدمی اِس سے استفادہ حاصل کر سکے۔

ڈرون حملوں کی مخالفت سے لے کر امریکہ کے اندر سکیورٹی معاملات تک حسین حقانی مجھے امریکیوں کو اپنا مضبوط موقف دیتے نظر آئے۔ این آر او پر امریکی موقف کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، حسین حقانی کی ہی لابنگ کا نتیجہ ثابت ہوتی ہے۔

اگر میں حکومتی اعوانوںمیں دیکھو تو مجھے حسین حقانی صاحب کی شریکِ سفر فرح ناز اِصفہانی کا نام بھی ملِتا ہے جو کہ نہ صرف بی بی شہید کے بہت قریب تھیں، بلکہ آج بھی ممبر قومی اسمبلی ہونے کے ساتھ ساتھ صدرِ مُملکت کی میڈیا ایڈوائزر بھی ہیں، فرح ناز اِصفہانی نے بی بی شہید کے ساتھ میڈیا
ریلیشنز پر بھی بہت کام کیا ہے۔ فرح ناز اِصفہانی کے والد کو امریکہ میں پاکستان کے پہلے سفیر ہونے کا اِعزاز بھی حاصل رہا ہے۔

دونوں میاں بیوی کی خاندانی خِدمات ، میری لیڈر شہید بینظیر بھٹو صاحب سے قُربت اور انہی کی کتاب میں حسین حقانی کے متعلق بی بی کے ریمارکس اور اب شریک چیرمین آصف علی زرداری کا بھروسہ حسین حقانی کی وفاداری ثابت کرنے کے لیے کافی ہے، میں ماضی کی تمام باتیں سُن کر یہی نتیجہ اخذ کر پایا ہوں کہ حسین حقانی ایک ہیرا ہے جِسے میری شہید لیڈر نے تراشا اور اَصل مُقام دیا۔

یزیدی لشکر سے نکل کر جب کوئی حسینی لشکر سے آملتا ہے تو وہ “حضرت حُر“ کہلاتا ہے۔ ہمیں چاہیں کہ ہم ماضی کی تلخیوں کو بھُلا کر ہر آنے والے حُر کو خوش آمدید کہیں اور کوشش کریں کہ ہمارے قلم سے کسی بھی “حُر“ کا راستہ بند نہ ہو۔یہی وہ مفاہمتی عمل تھا کہ جو بی بی شہید کو پاکستان کو بچانے کے لیے ویژن تھا اور اِسی ویژن کو لے کر صدرِ مُملکت آصف علی زرداری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

سید احسن عباس رضوی
(احسن شاہ)

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Ahsan
    -
  3. Aamir Mughal
    -
  4. Farhad Jarral
    -
  5. Ahsan
    -
  6. Sakib Ahmad
    -
  7. Aamir Mughal
    -