Young Doctors and Punjab Government – by Hafiz Soofi

نوحہ مسیحائی

اگلے روز پنجاب اسمبلی کے سامنے جس بیدردی سے نوجوان ڈاکٹروں کو پیٹا گیا ہے اسنے “بلڈ پریشر” وزیر اعلی اور اسکی لولی لنگڑی طرز حکمرانی کا پردہ فاش کر دیا ہے- پرایویٹ ہسپتال اور حکومت عرصہ دراز سے ان نوجوان ڈاکٹروں کا معاشی استحصال  کر رہیں ہیں-اب جبکہ وہ پر امن احتجاج کے زریعے  اپنے جائز مطالبات پیش کرنا چاہتے ہیں توانھیں دبانے کے لئے پنجاب  پولیس کا بہیمانہ تشدد انتہائی شرمناک ہے- یاد رہے کہ ڈاکڑوں کا مطالبہ مساوی اجرت انکا اخلاقی اور قانونی حق ہے- جس صوبے میں اربوں روپے تندوروں میں جھونکے جا چکے ہیں اور مزید کروڑوں فلائی اوور کی بنیادوں میں دفن کرنے کا منصوبہ ہے- وہاں پر ڈاکٹروں کو مناسب اجرت نہ ملنا اس حکومت کی سطحی ترجیحات کا  واضح ثبوت ہے-

ایک سامراجی نظام کے تحت عوام کو علاج کی جو نام نہاد سہولیات سرکاری ہسپتالوں میں مہیا کی جاتی ہیں وہ سراسر ان نوجوان ڈاکٹروں کی مرہون منت ہیں-  بڑے ڈاکٹر تو اپنے اپنے ہسپتال چلانے میں مصروف ہیں-اگر نوجوان ڈاکٹر دن رات محنت نا کریں تو سرکاری میڈیکل شعبہ منہ کے بل آ گرے گا-اس کا مظاہرہ آجکل مریضوں کو ہونے والی مشکلات سے لگایا جا سکتا ہے جس کی مکمل ذمہ داری پنجاب حکومت پر عاید ہوتی ہے-

ذرا اس کشمکش کا اندازہ کریں جس کا سامنا ان ڈاکٹروں کے والدین کو ہے- بہت سوں نے اپنی خواہشیں قربان کر کے بچوں کوبہتر تعلیم دلوائی اور انھیں ہر قسم کی خرافات (بشمول سیاست) سے دور رہنے کی ہدایت کی- شاید بہتر مستقبل اور اپنے بڑھاپے کی انشورنس سمجھ کر- آج وہی بچےاپنے حق کیلیے سڑکوں پر لاٹھیاں کھا رہے ہیں جو انکے والدین کی نظر میں کبھی صرف مزدروں اور کلرکوں کا ہی نصیب تھا-

یہ ناانصافی نہیں تو کیا ہے کہ سرکاری نوکری تیس سال سے اوپر کے  نوجوان ڈاکٹر کو بمشکل ٢٥٠٠٠ ماہانہ دے سکتی ہے- اتنی رقم میں اپنا خرچ اٹھانا ہی مشکل ہے والدین کا سہارا بننا تو بڑی دور کی بات ہے- انجنیرنگ بینکنگ اور باقی تمام شعبوں میں اوسط آمدنی اس سے کہیں زیادہ ہے- گھٹن کے جس ماحول میں یہ ڈاکٹر کام کر رہیں ہیں اسمیں انکا خواب مسیحائی تعبیر سے پہلے ہی چکنا چور ہو جاتا ہے-

نوجوان ڈاکٹروں کی حالت زار کی ایک بڑی ذمداری سینیئر ڈاکٹروں پر بھی ہے- کم سرکاری تنخواہ ینگ ڈاکٹروں کو

پرایویٹ ہسپتالوں میں کام کرنے پر مجبور کرتی ہے- جہاں ان کے ساتھ ایک دہاڑی دار مزدور کا سا برتاؤ کیا جاتا ہے- اگر مارکیٹ میں مزدوروں کی کمی ہو جائے تو سرمایادار ڈاکٹر کے منافع میں کمی آ جائے گی-  سینیئر ڈاکٹروں کا یہ استدلال ناقابل قبول ہے کہ وہ بھی اسی نظام کی پیداوار ہیں- کیونکہ آج کے حالات بیس سال پہلے کے حالات سے یکسر مختلف ہیں-

کسی بھی مہذب معاشرے میں تعلیم اور صحت حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے- سرمیادارانہ نظام ان سہولیات کو بھی نجی ملکیت تصور کرتا ہے- رہی سہی کسرتیسری دنیا کے نااہل حکمران  پوری کر دیتے ہیں- پنجاب حکومت اگر حقیقت میں اپنے آپ کو عوام کا نمائندہ سمجھتی ہے تو اسے ینگ ڈاکٹروں کے جائز مطالبے پورے کرنے چاہییں ورنہ عوام تو نوحہ مسیحائی پڑھ ہی رہے ہیں-

حافظ صوفی

لاہور

Comments

comments