Pakistan Educational Task Force – A Public Service Message
The Pakistan Education Task Force has launched the Education Emergency Pakistan booklet that shows a truer and newer picture of the long standing education crisis that affects this country.
Education Presentation Part 2
The cost of not educating Pakistan is the equivalent of a flood a year, just as silent and deadly. To put this into perspective, the total number of kids out of school in Pakistan is the equivalent of the entire population of Lahore.
One in ten children worldwide out of school are Pakistani. And this is not because Pakistan is poor, there are 26 countries poorer than Pakistan that send more children to school.
We have zero percent chances of achieving millennium development goals, whereas India, Bangladesh and Sri Lanka who signed on at the same time as Pakistan will achieve their targets in 2015.
Budgets devoted to education have been declining, whereas all that is needed is a 50% increase in an already small spend to start seeing real results in two years.
We now spend just 1.5% of the budget in the areas that need it most. That is less than the subsidies given to PIA, PEPCO and Pakistan Steel. Provinces are allocated funds for education but fail to spend the money.
NGO’s and donors are not the solution, despite what the media may seem to suggest, their money is a fraction of overall spend on education which is dominated by the state funding education. The economies of scale are just not possible otherwise.
Education cannot be solved by any one government, it can only be solved through a bipartisan process where everyone leaves differences behind to agree on this universal need crucial to Pakistan’s future. Most of all you, the citizen, must demand education. Have you ever met or asked your legislator for improved education? Well, then can you blame them for putting it low on their priority lists?
30,000 schools exist whose buildings are in such poor condition that they pose a threat to the safety of the students. Anyone who just read the previous statement will not live to see a Pakistan with universal education at current rates of progress if something is not done about it.
You can start now by engaging with the political process, by signing the petition to be presented to the Chief Ministers at the end of this month demanding more be done at www.educationemergency.com.pk“
I support this excellent initiative. Education is the key to socio-economic well being.
’پاکستان میں ستر لاکھ بچے پرائمری تعلیم سے محروم‘
برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان میں تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے والی پاکستان ایجوکیشن ٹاسک فورس نے سال دو ہزار گیارہ کو تعلیمی ایمرجنسی کا سال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کا تعلیمی نظام ہنگامی صورتحال کا شکار ہے جس سے کروڑوں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔
ایجوکیشن ٹاسک فورس کی طرف سے ’پاکستان کی تعلیمی ایمرجنسی‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اس تباہ کن ایمرجنسی کے اثرات انسانی، سماجی اور معاشی سطح پر موجود ہیں اور اس بحران سے ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان تعلیم کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانے میں اب تک ناکام رہا ہے اور تقریباً ستر لاکھ بچے پرائمری تعلیم سے محروم ہیں اور یہ تعداد لاہور شہر کی پوری آبادی کے برابر ہے۔
کلِک بلوچستان: ’تعلیم کا مستقبل خطرے میں‘
کلِک پاکستان میں نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان
کلِک پشاور میں سکولوں پر حملوں میں اضافہ
کلِک سکول سکیورٹی کے ناکافی انتظامات
نامہ نگار حفیظ چاچڑ کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں جتنے بچے اس وقت پرائمری تعلیم سے محروم ہیں ان کی تقریباً دس فیصد تعداد پاکستان میں ہے اس طرح تعلیم سے محروم بچوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
ٹاسک فورس کے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائی سکولوں میں داخلے کی شرح محض تئیس فیصد ہونے کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی اور اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں اور بھی پیچھے ہے۔ اور آج بھی ایسے بچوں کی تعداد ڈھائی کروڑ ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔
دنیا میں چند غریب ترین ممالک میں پرائمری تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیمی مواقع کم نہیں ہیں بلکہ اس کی ناہموار تقسیم ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ملک کے بیس فیصد امیر ترین شہری غریب ترین شہریوں کے مقابلے میں سات سال زیادہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ دوسری طرف تیس فیصد پاکستانی انتہائی تعلیمی غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور وہ بمشکل دو سال تک سکول جا پاتے ہیں۔
ایجوکیشن ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ دنیا میں چند غریب ترین ممالک میں پرائمری تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا اپنے اپنے تعلیمی اہداف مقررہ مدت میں حاصل کرنے کی جانب گامزن ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنی قومی پیداوار کا کم از کم چار فیصد تعلیم پر خرچ کرنے کا پابند ہے۔ لیکن حالیہ برسوں کے بجٹ میں یہ شرح بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہے یعنی گزشتہ برس صرف دو فیصد تعلیم پر خرچ کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے تعلیمی اہداف کو پورا کرنے کےلیے سالانہ سو ارب روپے درکار ہوں گے۔
ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ حکومت سرکاری سکولوں پر قومی پیداوار کا محض ڈیڑھ فیصد خرچ کر رہی ہے اور یہ خرچ اس سبسڈی سے بھی کہیں کم ہے جو پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز اور پیپکو کو دی جاتی ہے۔
پاکستان اپنی قومی پیداوار کا کم از کم چار فیصد تعلیم پر خرچ کرنے کا پابند ہے۔ لیکن حالیہ برسوں کے بجٹ میں یہ شرح بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہے یعنی گزشتہ برس صرف دو فیصد تعلیم پر خرچ کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے تعلیمی اہداف کو پورا کرنے کےلیے سالانہ سو ارب روپے درکار ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیس ہزار سے زیادہ سکول مخدوش حالت میں یا اس کی عمارتوں کو مرمت کی اشد ضرورت ہے جبکہ اکیس ہزار سے زیادہ سکول کھلے آسمان تلے چل رہے ہیں اور بہت سے سکولوں میں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ صرف پینسٹھ فیصد سکولوں میں پینے کا پانی میسر ہے، باسٹھ فیصد میں بیت الخلاء کی سہولت موجود ہے، اکسٹھ فیصد کی چاردیواری ہے اور صرف انتالیس فیصد میں بجلی کا نظام موجود ہے۔
ایجوکیشن ٹاسک کے مطابق اتنی پیچیدہ اور مایوس کن تعلیمی صورتحال سے نمٹنے کےلیے ضروری ہے کہ ہر سطح کے رہنماء، وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ سے لے کر سکول کے ہیڈ ماسٹر تک سب کو مل کر ایسا تعلیمی نظام وضع کریں جس کے نتائج خود اس کی ترجمانی کریں۔
اس رپورٹ میں تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے تعلیمی اہداف حاصل کرنے کےلیے کچھ اضافی اخراجات کرنا ہوں گے۔ معاشی دباؤ کی موجودہ صورتحال میں اولین ترجیح یہ ہونی چاہیئے کہ سال
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/03/110309_pak_education_taskforce_rh.shtml