شیعہ نسل کشی: اکتوبر کے دو ہفتوں میں چار شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوگئے

اکتوبر کے مہینے کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی چار وارداتیں ہوئیں۔ جبکہ اس سال کے آغاز ہی میں ڈیرہ اسماعیل خان میں پے در پے شیعہ کلنگ کی وارداتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو ابتک جاری ہے۔ گزشتہ مہینے اگست کے شروع میں ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل ٹانک میں ایک شیعہ نوجوان کو عید قربان کے دن قتل کیا گیا۔ جبکہ کراچی،ڈیرہ اسماعیل خان اور پارہ چنار میں شیعہ شناخت کے حامل پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی گئی ہے۔

اکتوبر 3،2018ء کوئٹہ میں برآت علی ولد قربان علی کو ٹارگٹ کیا گیا۔

اکتوبر4،2018 کو گلشن اقبال کراچی کے رہائشی ڈرائیور ارشاد عباس ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا۔

اکتوبر11،2018 کو کوئٹہ طوغی روڈ پہ اظہر حسین ولد مظہر حسین ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا۔

اکتوبر12،2018 کو گڑھی عطاء خان کوہاٹ میں ڈاکٹر قیصر عباس کو ان کے کلینک میں سر پہ گولیاں مارکر ٹارگٹ کیا گیا,

 

 13, اکتوبر2018

 

کوہاٹ میں ہی ڈاکٹر نعیم عباس اپنے کلینک میں سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کا نشانہ بنا

کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان جو ایک طرف تو کالعدم اہلسنت والجماعت کے نام سے پورے ملک میں متحرک اور اس سے وابستہ لوگ سوشل میڈیا پہ ہزاروں سوشل پیجز اور ویب سائٹس بناکر کام کررہے ہیں۔ ان کی مہم اعلانیہ اس ملک کے اہل تشیع کے خلاف ہی نہیں بلکہ دوسری مذہبی برادریوں کے خلاف بھی ہے۔ لیکن ان کا بنیادی ہدف شیعہ نسل کشی کو فروغ دینے کے لیے سازگار فضا پیدا کرنا ہے۔ اس جماعت کو سیاسی طور پہ راہ حق پارٹی پاکستان کے نام سے سامنے لایا گیا۔ اس بڑے تکفیری نیٹ ورک کی جو دیوبندی فرقے کے اندر جڑیں بنائے ہوئے کی سرگرمیاں لشکر جھنگوی،طالبان، داعش وغیرہ کو افرادی قوت میسر کرتی ہیں بلکہ شیعہ نسل کشی کا جواز بھی پیدا کرتی ہے۔ ایسے نیٹ ورک کالعدم تنظیموں کو مین سٹریم کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں تکفیری اینٹی شیعہ نیٹ ورک جہاں شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے وہیں یہ نیٹ ورک شیعہ-دیوبندی لڑائی کو تیز کرنے کے لیے نہ صرف دیوبندی غیر تکفیری علماء اور مشائخ و سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ سے گریز نہیں کرتا بلکہ یہ خود اپنے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کا مرتکب ہوتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عبدالغفور نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ جامعہ تعلیمات القرآن اور مسجد پہ حملہ کرنے والے خود دیوبندی مسلک کے اندر چھپے تکفیری عناصر تھے۔ اس سے پہلے ٹی ٹی پی نے مولانا حسن جان کو شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ایسے سپاہ صحابہ /اہلسنت والجماعت کے پنجاب کے صدر شمس معاویہ کی ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دار بھی خود اسی تنظیم کے لوگ تھے۔حال ہی میں پشاور کے ایک دیہی علاقے میں کالعدم تنظیم کے رہنما اسماعیل درویش اور ان کی حفاظت پہ مامور پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔ پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ اس واردات میں ایسے تکفیری عناصر ملوث ہیں جو انتخابات اور پارلیمانی جمہوری عمل میں حصّہ لینے پہ اسماعیل درویش سے نالاں ہوگئے اور انہوں نے یہ واردات کی۔ لیکن اسماعیل درویش کے جنازے میں شریک سپاہ صحابہ کے شرکاء نے ‘کافر کافر شیعہ کافر’ کے نعرے لگائے اور اس قتل کو شیعہ برادری پہ ڈالنے کی کوشش ہوئی۔

پاکستان میں ابتک شیعہ نسل کشی کی مہم میں 22 ہزار سے زیادہ شیعہ جاں بحق ہوئے ہیں(شیعہ نسل کشی کا جامع ڈیٹا تعمیر پاکستان ویب سائٹ پہ دیکھا جاسکتا ہے)۔ درجنوں امام بارگاہوں،مجالس اور عاشورہ محرم کے جلوسوں پہ خودکش بم دھماکے ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے شیعہ میں 800 سے زائد ڈاکٹرز شامل ہیں جبکہ عورتیں اور بچے الگ سے ہیں۔

جب تک پاکستان میں تکفیری نیٹ ورک کے سیاسی و مذہبی چہروں پہ مشتمل نیٹ ورک پہ حقیقی پابندی عائد نہیں کی جاتی اور ان کو مین سٹریم کرنے کے منصوبے سے دست بردار نہیں ہوا جاتا شیعہ نسل کشی کی مہم رک نہيں سکے۔

 

Comments

comments