مسلم لیگ نواز اور نادرا چئیرمین کے مبینہ ساز باز کی کہانی
سماء ٹی وی پہ اینکر پرسن مبشر لقمان کے ٹاک شو ‘ کھرا سچ’ کا 13 جون 2018ء کا پروگرام ضرور دیکھنا چاہیے۔ اگرچہ مبشر لقمان نے اس پروگرام میں جو شواہد پیش کیے ہیں وہ ان کے اس پروگرام میں پیش کیے گئے دعوؤں سے کہیں کم نتائج کے حامل ہیں لیکن اس سے کچھ چیزوں کا اندازہ لگایا جانا مشکل نہیں ہے۔
مسلم لیگ نواز کی حکومت نے چئیرمین نادرا کے انتخاب میں میرٹ اور کرائی ٹیریا بدل کر عثمان مبین کو دوبارہ چئیرمین بنوایا جس کی کمیٹی نے مںطوری نہیں دی۔
نادرا میں انتہائی اہم عہدوں پہ دوہری شہریت کے حامل افراد اب تک تعینات ہیں۔ جن سے سپریم کورٹ کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
بہتر لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے لیے نادرا کا کردار ہے اور ایک مشکوک سافٹ پیش کیا گیا۔
ساٹھ لاکھ پاکستانی جو فوت ہوچکے ان کے ووٹ ابتک ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔
ووٹرز کی ایک بڑی تعداد کو ان کے آبائی گھروں سے دور دراز پولنگ اسٹیشنوں پہ ووٹ ڈالنے کے لیے اقدامات کہ وہ ووٹ ہی ڈالنے نہ جائیں۔این اے 122 اور علیم خان کے حلقے میں یہ پریکٹس سامنے آئی تھی۔
ان ٹیٹرابائٹ ڈیٹا نادرا کے سرور سے لیتھوانیا میں موجود ایک سرور پہ منتقل کیا گیا اور یہ عمل جاری تھا۔( اس طرح سے ووٹرز تک رسائی، ان کے ٹیلی فون نمبرز، ایڈریسز اور ان کی دیگر تفصیلات تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے اور اس سے ان کے رجحانات بدلنے یا ان کو بلیک میل کرنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔اس معاملے پہ کوئی انکوائری آج تک نہیں کی گئی- مسلم لیگ نواز کے بارے میں یہ خبریں عام ہیں کہ اس نے کئی غیر ملکی تنظیموں اور پاکستانی کمرشل لبرل مافیا کے تین سو سے زائد صحافیوں کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں جو ان کے لیے پروپیگنڈا مشین کا کام کررہے ہیں۔لتھوانیا میں مجھے شک ہے کہ یہ ڈیٹا کمرشل لبرل مافیا کے کسی جغادری صحافی یا این جی او اشراف کے زریعے سے آگے پہنچایا گیا ہوگیا۔اس کی تحقیق بہت ضروری ہے۔)
اس پروگرام میں ایسے شواہد موجود ہیں جن سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ نادرا کی افسر شاہی بشمول چئیرمین نادرا نے مسلم لیگ نواز کو فائدہ پہنچانے والے اقدامات اٹھائے ہیں جو الیکشن کی شفافیت پہ اثر انداز بہرحال ہوں گے۔