پشتون اور پرائی جنگ – ہارون وزیر
تمام تر باتوں کا ایک متوقع جواب یہ ملے گا کہ طالبان کس نے بنائے. 33 بلین ڈالر کس نے لئے. علی وزیر کے خاندان کے 13 افراد قتل کئے گئے ہیں وغیرہ
اور یہ کہ آپ کبھی وزیرستان گئے ہوتے تو آپ کو پتہ چلتا
جو وزیرستان گئے ہیں ان کو اچھی طرح پتہ ہے کہ اپنی تباہی کے سب سے بڑے ذمہ دار وہ خود ہیں کوئی اور نہیں
فوج تو اس وقت تھی ہی نہیں جب 1929 میں امان اللہ خان سے بچہ سقاؤ نے تحت کابل چھینا تو کابل واپس دلانے کے لیے اس وقت کے پورے ہندوستان اور افغانستان میں اور کوئی نہیں نکلا صرف اور صرف وزیر محسود نے بندوق اٹھائی اور پرائی جنگ میں کود پڑے
.
پھر جب 1948 میں کشمیر آزاد کرنے کے لئے اس وقت کی کمزور پاکستانی فوج نے انکار کیا. تو کس نے رضاکار بن کر کشمیر جنگ میں حصہ لیا
پھر جب امریکہ نے 2001 کے بعد طالبان کو افغانستان سے نکالا تو افغانستان سے نکالے جانے والے تمام غیر ملکیوں کو کس نے اپنے گھروں میں پناہ دی. اور پھر ازبکوں سے گھروں کے کرائے ڈالروں میں کس نے لئے؟
صرف اپنے مخالفین کی سرکوبی کے لئے کس نے دہشت گردوں میں شمولیت اختیار کی
بات دراصل یہ ہے کہ فوج نے زبردستی یا ہپناٹائز کرکے ان کے ہاتھوں میں بندوق نہیں دئیے بلکہ انہوں نے خود اپنی رضامندی سے اور اسلام کی خدمت سمجھ کر کیا. طالبان آج تک پاک فوج کو ناپاک فوج اور مرتد فوج کہتی ہے. یہ پی ٹی ایم والے بھی کہتے ہیں
پی ٹی ایم جلسے میں سٹیج سے نیچے کھڑے تمام افراد کا سب سے بڑا مسئلہ صرف چیک پوسٹ پر بدتمیزی اور زیادہ انتظار ہے اور دوسرے نمبر پر کسی چھوٹے سے واقعے پر پورے گاؤں کے ساتھ ناروا سلوک اور کرفیو ہے
اگر یہ دو مین مسائل حل کئے جائیں تو یہ معاملہ ختم ہوجائے گا اور یہ پی ٹی ایم والے اکیلے رہ جائیں گے