مذہبی جنونیت کا ہوا کھڑا کرنے میں نواز حکومت اور اس کا حامی کمرشل لبرل مافیا ملوث ہے – عامر حسینی
تحریک لبیک یارسول اللہ کے اسلام آباد دھرنے پہ آئی ایس آئی نے جو رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے جمع کرائی، اس رپورٹ سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اسلام آباد میں اس دھرنے کو ہونے دینے اور اس بدترین سطح پہ پہنچنے دینے میں سب سے بڑا بنیادی کردار پنجاب حکومت کا اور اس کے بعد وفاقی حکومت کا تھا۔
رپورٹ میں پنجاب حکومت کے بارے میں صاف لکھا ہے:
The report reveals that the Punjab government did not make any attempt to obstruct or negotiate with protesters to stop them from reaching the federal capital last November.
وفاقی حکومت کی غیر سنجیدگی بارے یہ رپورٹ کہتی ہے:
The federal government did not independently contact TLYR leaders for negations when the dharna got prolonged and inaction was observed.
اس رپورٹ سے ایک شک یقین میں بدلتا دکھائی دیتا ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ اور اس جیسی دیگر تنظیموں کی قوت اور طاقت کو اصل سے کہیں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور دکھانے میں خود مسلم لیگ نواز کی وفاقی اور پنجاب کی حکومت کا بہت بڑا اور مرکزی کردار ہے۔
اس رپورٹ کے مندرجات پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ اسلام آباد کو مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں مفلوج ہوتا دکھانے کا راستا خود نواز-شہباز،رانا ثناء اللہ وغیرہ کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
اس طرح کا منصوبہ مسلم لیگ نواز نے اس تاثر کو پختہ کرنے کے لیے بنایا کہ یہ دکھایا جائے کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ نواز لیگ کے خلاف مذہبی کارڈ اور بلاسفیمی کارڈ استعمال کررہی ہے۔ اس مقصد کو پاکستان کے کمرشل لبرل مافیا نے بہت اچھے سے حاصل کیا۔
اور ایک موقعہ پہ پاکستان کی ملٹری اور رینجرز کو بھی شرکاء کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی تاکہ خون خرابے کا الزام فوج پہ آئے اور اسے دباؤ میں لاکر اپنے خلاف چل رہے مقدمات میں رعایت حاصل کی جائے۔
جب لاہور سے اسلام آباد آکر تحریک لبیک یارسول اللہ کے لوگوں کو بیٹھنے دیا گیا اور ان کو راستے بند کرنے کی اجازت دی گئی تو پاکستان میں نواز شریف کے حامی اینکرز، صحافی، کالم نگار،تجزیہ کار، سول سوسائٹی کے اشراف سب نے یہ تاثر دینا شروع کردیا کہ اس دھرنے کے پیچھے پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ ہے اور وہ مذہبی جنونیوں کو نواز ليگ کی حکومت کےخلاف استعمال کررہی ہے۔
اس تاثر کو بار بار مسلم لیگ نواز کے وزراء، تنظیمی عہدے داروں نے بھی تقویت دی گئی اور پھر ڈی رینجرزکو بھی آخر میں اسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کی حکومت نے یہ گندا کھیل کر اپنے مذہبی دہشت گرد تنظیموں سے روابط پہ پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔اس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اپنی بدمعاشی اور بربریت پہ پردہ ڈالا۔
پاکستان کا لبرل کمرشل مافیا اس دوران پاکستان میں 80 ہزار افراد کے قاتل جہادی-تکفیری دہشت گرد ٹولے اور اس کے ہمدردوں اور سہولت کاروں کو بریلوی مکتبہ فکر کے برابر ٹھہراتا رہا اور غلط مساوات قائم کرتا رہا تاکہ تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی شیعہ و صوفی سنّی نسل کشی اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم پہ پردہ ڈال سکے۔
پاکستان میں اسلاموفوبیا اور مذہب فوبیا کے شکار بے ہودہ ملحدین اس دوران مذہب اور سیکولر ازم کے درمیان جنگ کا سمان پیش کرتے رہے۔
آئی ایس آئی کی اس تفصیلی رپورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی ناعاقبت اندیشی کو بھی بے نقاب کیا ہے اور اس نے بالواسطہ طور پہ مسلم لیگ نواز کو عدالت کے حکم کے پیچھے چھپ جانے کا موقعہ فراہم کیا۔
“Despite ISI’s recommendations to solve the issue politically and avoid the use of force, an operation against the dharna was launched on November 25, 2017 on the orders of the Islamabad High Court. The operation was an utter failure [and] triggered countrywide protests,” says the report.
اس بات کو تقویت اسی رپورٹ میں موجود آپریشن کی ناکامی کے اسباب کے اس ذکر سے ملتی ہے:
The report says that the operation failed due to lack of coordination between police forces of the twin cities and the inability of the Rawalpindi police to block reinforcements.
آخر راولپنڈی اور اسلام آباد کی پولیس فورسز کے درمیان کوآرڈینشن کس نے پیدا کرنا تھا؟
تحریک لبیک یارسول اللہ کے اسلام آباد دھرنے بارے آئی ایس آئی کی رپورٹ کے اہم نکات:
پنجاب حکومت مذاکرات کرکے دھرنا شروع ہونے سے پہلے ہی اس کو ختم کراسکتی تھی لیکن اس نے ایسی کوئی کوشش نہیں کی
دھرنے کے شرکاء کو لاہور یا راولپنڈی میں روکے جانے کے لیے پنجاب حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کیے۔جبکہ ان کو ان دو شہروں میں ہی روکا جاسکتا تھا۔
اسلام آباد میں بھی وفاقی حکومت نے دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات میں ابتداء میں کوئی دلچسپی نہ دکھائی
سویلین ایجنسیوں کی کارکردگی اس تحریک کی سرگرمیوں کو مانٹیر کرنے میں انتہائی مایوس کن تھی
خادم رضوی اور اشرف جلالی مالیاتی طور پہ بدعنوان ہیں مگر خادم رضوی کا طرز زندگی انتہائی سادہ ہے
تحریک لبیک یارسول اللہ کالعدم تنظیم نہیں ہے اور نہ ہی دہشت گردی میں ملوث ہے اور جن دہشت گرد،کالعدم تنظیموں کی مانٹیرنگ آئی ایس آئی کرتی ہے ان میں یہ تنظیم شامل نہیں ہے۔
تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے کو سپورٹ کرنے والوں میں پی ٹی آئی کا علماء ونگ، پی پی پی کا شیخ حمید (پی وائی او) اور مسلم لیگ ضیاء الحق نے سپورٹ کیا۔
ٹی وی نیوز چیںل 92 نیوز چینل کے مالک میاں عبدالرشید نے دھرنے کے شرکاء کو کھانا فراہم کیا۔
https://tribune.com.pk/story/1663646/1/
Faizabad Dharna was facilitated by politicians like Ejaz ul Haq, a Nawaz Sharif Loyalist
During the overly-hyped Faizabad Dharna by PML N-backed clerics like Khadim Rizvi, a section of the media presented it as a threat to Democracy. This media group along with the usual PML N supporters from “civil society” wanted to distract from the growing failure of the incumbent PML N government by misrepresenting Faizabad as an “ISI conspiracy” to “derail democracy”! Funny how Democracy in Pakistan has been reduced to the Oligarchy interests of the Nawaz Sharif dynasty.
A detailed ISI report actually presents a very different picture. The ISI thinks poorly of the abusive Khadim Rizvi and his main backer. We also know that high ranking PML N “leaders” like Captain Safdar, Maryam Nawaz’s kept husband, is fully sympathetic of religious mobs and xenophobia.
In the end, this mob that barely reached any critical mass fizzled out once the army stepped in and literally paid off the attendees.
Some background is essential here as Khadim Rizvi was initially recruited by the Sharif oligarchs in their smutty and Hate campaign of incitement against the late Salman Taseer. Clerics like Khadim Rizvi and Afzal Qadri were promoted to split the largely non-Violent Sunni (Barelvi) Muslims of Pakistan. This is an ongoing project and the ISI report presents compelling evidence that this project, while supported by other political parties, is essentially a project of the PML N.
Side note: Those who object to ISI reports presented with evidence should first point their fingers at CIA gossip presented without any evidence.