پشتون و بلوچ قوم پرستی سے سپاہ صحابہ کو نتھی کرنے والے کون ہیں؟ – ریاض ملک
نقیب اللہ محسود کے ماورائے قتل کا ایشو اور پشتون قوم پرستوں کو اسٹبلشمنٹ نے تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیموں کو مین سٹریم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
اس کا ثبوت پشاور اور کراچی میں کالعدم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کی قیادت کی احتجاجی ریلیوں میں شرکت ہے۔
کوئی کیسے بیک وقت بلاسفیمی کے قانون کی مخالفت اور حمایت کرسکتا ہے؟ پاکستان میں، لبرل کئی عشروں سے سپاہ صحابہ پاکستان کے ایجنڈے کو قبول کرنے کی حکمت عملی کے زریعے سے ایسا کرکے دکھایا ہے۔
اشراف سول سوسائٹی/کمرشل لبرل مافیا نے قریب قریب ہمیشہ اپنے مہان ستاروں (جیسے نجم سیٹھی،حامد میرعطاہر اشرفی،ندیم فاروق پراچہ) کے زریعے سپاہ صحابہ کو مین سٹریم کرنے کی کوشش کی حمایت کی۔
اس دوہرے معیار سے بھی واضح ہوگیا جو نقیب خان محسود اور مشال خان کے قتل کے بعد ابھرکر سامنے آیا۔
اگر غیر طوری/غیر بنگش پشتون،جن کا تعلق لشکر جھنگوی سے بھی ہوسکتا ہے،پولیس مقابلے میں مارے جاتے ہیں تو وہ ملگ گیر المیہ کہلائے۔
اسی طرح سے جب ایک “سیکولر بلوچ” جو کہ سپاہ صحابہ سے پیار کرتا ہو،ایران میں پھانسی چڑھایا چاہتا ہے کیونکہ اس نے مساجد پہ خود کش حملوں کی حمایت اور منصوبہ بندی میں سہولت کار کے طور پہ کام کیا تھا تو اسے بلوچ قوم پرستوں کے لئے بہت بڑا المیہ قرار دے دیا جائے۔
لیکن جب غیر مسلح شیعہ طوری/بنگش پشتون،نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جائیں، تو اس پہ اس طرح کا غم و غصّہ نظر نہ آئے۔
اور جب شیعہ بلوچستان میں مارے جائیں،چاہے وہ ہزارہ ہوں یا پشتون/کوہستانی/پنجابی/بلوچ پس منظر رکھتے ہوں،تو اسے کوئی بڑا معاملہ خیال نہ کیا جائے۔اور وہ اس پہ بات کریں تو سپاہ صحابہ کو الزام بھی نہ دیں۔کیونکہ اب سپاہ صحابہ کو بلوچ قوم پرستی کے ساتھ نتھی کردیا گیا ہے۔صرف دو سال پہلے بلوچ قوم پرست نواب خیر بخش مری کے جنازے کو بھی سپاہ صحابہ کے ہاتھوں ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔